ٹرمپ کی انتظامیہ کا غیر ملکی طلبہ اور صحافیوں کے امریکا میں قیام کی مدت پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ

غیر ملکی طلبہ کو امریکا میں اسٹوڈنٹ ویزے پر 4 سال سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں ہوگی‘ غیر ملکی صحافیوں کو صرف 240 دن تک قیام کی اجازت ہوگی.رپورٹ

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 28 اگست 2025 16:28

ٹرمپ کی انتظامیہ کا غیر ملکی طلبہ اور صحافیوں کے امریکا میں قیام کی ..
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔28 اگست ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غیر ملکی طلبہ اور صحافیوں کے امریکا میں قیام کی مدت پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جو ملک میں قانونی امیگریشن کو مزید محدود کرنے کی تازہ کوشش ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق مجوزہ تبدیلی کے تحت غیر ملکی طلبہ کو امریکا میں اسٹوڈنٹ ویزے پر 4 سال سے زیادہ قیام کی اجازت نہیں ہوگی جبکہ غیر ملکی صحافیوں کو صرف 240 دن تک قیام کی اجازت ہوگی تاہم وہ مزید 240 دن کی توسیع کے لیے درخواست دے سکیں گے لیکن چینی صحافیوں کے لیے یہ مدت صرف 90 دن ہوگی.

(جاری ہے)

اب تک امریکا عام طور پر طلبہ کو ان ک تعلیمی پروگرام کی مدت تک یا صحافیوں کو ان کی اسائنمنٹ کی مدت تک ویزے جاری کرتا رہا ہے اگرچہ کوئی بھی غیر تارکِ وطن ویزہ 10 سال سے زیادہ عرصے کے لیے قابل اعتبار نہیں ہوتا یہ مجوزہ تبدیلیاں فیڈرل رجسٹر میں شائع کی گئیں جس کے بعد عوامی رائے کے لیے مختصر مدت رکھی گئی ہے جس کے بعد یہ نافذالعمل ہو سکیں گی.

ٹرمپ انتظامیہ کے تحت محکمہ برائے ہوم لینڈ سیکیورٹی نے دعویٰ کیا کہ غیر ملکی طلبہ کی ایک غیر معیّنہ تعداد اپنی تعلیم کو بلاوجہ بڑھا رہی ہے تاکہ وہ ملک میں ‘ہمیشہ کے طلبہ‘ کے طور پر رہ سکیں محکمے نے اپنے بیان میں کہا کہ بہت عرصے سے سابق حکومتوں نے غیر ملکی طلبہ اور دیگر ویزا ہولڈرز کو تقریباً لامحدود مدت تک امریکا میں رہنے دیا جس سے سیکیورٹی کے خطرات پیدا ہوئے ٹیکس دہندگان کے بے شمار ڈالر خرچ ہوئے اور امریکی شہریوں کو نقصان پہنچا.

محکمے نے یہ وضاحت نہیں کی کہ امریکی شہریوں اور ٹیکس دہندگان کو بین الاقوامی طلبہ سے کس طرح نقصان پہنچا ہے؟ حالاں کہ امریکی محکمہ تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق ان طلبہ نے 2023 میں امریکی معیشت میں 50 ارب ڈالر سے زیادہ کا حصہ ڈالا امریکا نے تعلیمی سال 24-2023 میں 11 لاکھ سے زائد بین الاقوامی طلبہ کا خیرمقدم کیا جو دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ ہے یہ طلبہ امریکا کی جامعات کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہیں کیوں کہ غیر ملکی طلبہ عموماً مکمل فیس ادا کرتے ہیں.

امریکی کالجوں اور جامعات کے راہنماﺅں کی نمائندہ تنظیم نے اس اقدام کو بے کار بیوروکریٹک رکاوٹ قرار دیا جو تعلیمی فیصلوں میں مداخلت ہے اور ممکنہ طلبہ کو مزید دور کر سکتی ہے جو تحقیق اور روزگار کے مواقع میں حصہ ڈال سکتے تھے صدر اور سی ای او پریذیڈنٹس الائنس آن ہائر ایجوکیشن اینڈ امیگریشن مریم فیلڈبلم نے کہا کہ یہ مجوزہ قانون دنیا بھر کے باصلاحیت افراد کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ان کی خدمات کی امریکا میں قدر نہیں کی جاتی انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف بین الاقوامی طلبہ کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اس سے امریکی کالجوں اور جامعات کی بہترین صلاحیت کو متوجہ کرنے کی صلاحیت بھی کمزور ہوتی ہے، جو ہماری عالمی مسابقت کو کم کرتی ہے.

یہ اعلان ایسے وقت میں آیا جب جامعات اپنا تعلیمی سال شروع کر رہی تھیں اور بہت سی جامعات نے بین الاقوامی طلبہ کی کم تعداد رپورٹ کی جو ٹرمپ انتظامیہ کے پہلے کے اقدامات کی وجہ سے تھی لیکن ٹرمپ کو اپنے حامیوں میں سے بھی غیر معمولی تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب انہوں نے کہا کہ وہ امریکا میں چینی طلبہ کی تعداد دگنی کر کے 6 لاکھ تک پہنچانا چاہتے ہیں اور انہوں نے اپنے ہم منصب شی جن پنگ کے ساتھ دوستانہ تعلقات کی تعریف کی.

صدر ٹرمپ کی یہ بات وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اس وعدے کے بالکل برعکس تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ وہ چینی طلبہ کے ویزے جارحانہ انداز میں منسوخ کریں گے گزشتہ ہفتے محکمہ خارجہ نے کہا کہ ٹرمپ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے اب تک 6 ہزار طلبہ کے ویزے منسوخ کیے جا چکے ہیں جن میں وہ سرگرم کارکن بھی شامل ہیں جنہوں نے اسرائیل کے خلاف احتجاج کی قیادت کی تھی ٹرمپ نے جامعات کے لیے اربوں ڈالر کی وفاقی تحقیقی فنڈنگ بھی یہ کہتے ہوئے معطل کر دی کہ انہوں نے یہودی مخالف رجحانات کے خلاف اقدامات نہیں کیے، اور کانگریس نے نجی جامعات کی انڈوومنٹس پر ٹیکس بھی سختی سے بڑھا دیے ہیں.

انتخابات سے پہلے ایک تقریر میں نائب صدر جی ڈی وینس نے کہا تھا کہ قدامت پسندوں کو جامعات پر حملہ کرنا چاہیے، جنہیں انہوں نے دشمن قرار دیا ٹرمپ نے اپنے پہلے دور کے آخر میں صحافیوں کے ویزے کی مدت محدود کرنے کی تجویز پیش کی تھی لیکن ان کے جانشین جو بائیڈن نے اس خیال کو مسترد کر دیا تھا تاہم بائیڈن انتظامیہ نے غیراعلانیہ طور پر صدرٹرمپ کے پہلے دور میں ویزوں پر عائد ہر طرح کی پابندیوں کو برقراررکھا اور متعدد ممالک کے صحافیوں کے لیے پانچ سالہ ویزا کی معیاد کو 3ماہ تک محدودکردیا گیا اسی طرح وزٹ ویزے کے لیے سال بھر تک انٹرویواپوائنٹمنٹ کی دستیابی کا پروگرام بھی بائیڈن حکومت کے دوران جاری رہا جس سے فیملی وزٹ کے لیے امریکا جانے کا ارادہ رکھنے والوں کو ابھی تک مشکلات کا سامنا ہے.