یونین کونسل نڑدجیاں گہل جبڑا نون بن کے رہائشی سید محمد عاقب کاظمی کی پریس کانفرنس

پیر 1 ستمبر 2025 19:16

چناری (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 ستمبر2025ء)یونین کونسل نڑدجیاں گہل جبڑا نون بن کے رہائشی سید محمد عاقب کاظمی نے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین اور ہمشیرہ پر تھانہ پولیس چناری کی جانب سے جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر درج کرنے اور ٹارچر کرنے کے بعد اس وقت میرے والد ہارٹ اٹیک کے باعث زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، حلیم شاہ کی ایماء پر تھانہ پولیس چناری کے اے ایس آئی قدیر خان کی درج کی گئی جھوٹی اور بے بنیاد ایف آئی آر سراسر انتقامی کارروائی اور ذاتی رنجش کا نتیجہ ہے، عدالت کی جانب سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد بھی قدیر خان نامی اے ایس آئی نے میرے والد کو ذہنی ٹارچر کیا اور حلیم شاہ نے پولیس کے سامنے حملہ کیا اور گالم گلوچ کی، 26 اگست بروز منگل کو سید حلیم شاہ اور اس کی بیٹی نصرت بی بی نے ہمارے گھر پر قاتلانہ حملہ کیا، خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا، گھر میں توڑ پھوڑ کی اور قیمتی سامان ضائع کیا، اس کے بعد نصرت بی بی نے تھانہ چناری میں ایک جھوٹی ایف آئی آر درج کروائی اور موقف اختیار کیا کہ اسے زہر پلایا گیا ہے، مگر جب پولیس اسے میڈیکل کروانے لیکر گئی تو میڈیکل رپورٹ نے تمام الزامات کو غلط ثابت کر دیا اور زہر دینے یا مارپیٹ کے کوئی شواہد سامنے نہیں آئے۔

(جاری ہے)

سید محمد عاقب کاظمی نے الزام لگایا کہ پولیس نے جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے انصاف فراہم کرنے کے بجائے اُن کے خاندان کو نشانہ بنایا،اے ایس آئی قدیر خان نے اُن کے گھر کی خواتین کو ہراساں کیا اور والدین کو تھانے لا کر غیر قانونی طور پر سات گھنٹے بٹھایا،دورانِ حراست پولیس کے ٹارچر اور ذہنی دباؤ کے باعث میرے والد کو دل کا دورہ پڑا جس کے بعد انہیں مظفرآباد اور پھر اسلام آباد اے ایف آئی سی منتقل کیا گیا، جہاں وہ اس وقت زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں،عاقب کاظمی نے کہا کہ پولیس کی موجودگی میں بھی حلیم شاہ اور اس کی بیوی خطاب بی بی میرے والدین پر حملہ آور ہوئے، لیکن پولیس نے کارروائی کے بجائے خاموشی اختیار کی جو کہ قانون کے تقاضوں کے سراسر منافی ہے،عاقب کاظمی نے واضح کیا کہ اگر اُن کے والد کو کچھ ہوا تو اس کی براہِ راست ذمہ داری تھانہ چناری کے اے ایس آئی قدیر خان اور علیم شاہ پر عائد ہوگی،اُنہوں نے کہا کہ ایک طرف بے گناہ خاندان کو جھوٹے مقدمات میں اُلجھایا جا رہا ہے، دوسری جانب اصل ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی جو پولیس کی غیر جانبداری پر سوالیہ نشان ہے، سید محمد عاقب کاظمی نے مطالبہ کیا کہ تھانہ چناری کے اے ایس آئی قدیر خان کے خلاف فی الفور کارروائی عمل میں لائی جائے اور اُنہیں ملازمت سے معطل کرکے سخت سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی پولیس اہلکار کو شہریوں کے بنیادی حقوق پامال کرنے کی جرات نہ ہو،عاقب کاظمی نے چیف سیکرٹری آزاد کشمیر، بالخصوص انسپکٹر جنرل پولیس سے اپیل کی کہ وہ اس واقعہ کا فوری نوٹس لیتے ہوئے غیر جانبدارانہ انکوائری کروائیں، ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے اور متاثرہ خاندان کو قانونی اور اخلاقی تحفظ فراہم کیا جائے، سید محمد عاقب کاظمی نے کہا کہ اگر اُنہیں انصاف نہ ملا تو وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے سامنے اہلخانہ کے ہمراہ بھوک ہڑتال کرونگا۔