کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 ستمبر2025ء) مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کی جانب سے سالانہ ختم نبوت ﷺ کانفرنس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ یہ عظیم الشان دینی، فکری اور روحانی اجتماع 13 ستمبر 2025ء بروز ہفتہ کراچی کے تاریخی نشتر پارک میں منعقد ہوگا، جس میں ملک بھر سے جید علما و مشائخ، دینی رہنما، مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات اور ہزاروں کی تعداد میں عاشقان مصطفیٰ ﷺ شرکت کریں گے۔
اس سلسلے میں مرکزی جماعت اہل سنت کراچی کے تحت بھرپور رابطہ مہم جاری ہے، جس کے تحت شہر بھر کے مدارس، مساجد، خانقاہوں، تعلیمی اداروں، دینی حلقوں، نوجوان تنظیموں اور عوامی طبقات سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ مرکزی امیر صاحبزادہ محمد زبیر صدیقی ہزاروی کی قیادت میں ایک نمائندہ وفد نے مختلف دینی مدارس کا دورہ کیا، علماء کرام، مہتممین، اساتذہ و طلباء سے ملاقاتیں کیں اور انہیں ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی۔
(جاری ہے)
مدارس کے مہتممین اور علماء کرام نے مرکزی جماعت اہل سنت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کانفرنس میں بھرپور شرکت اور تعاون کا اعلان کیا۔اس موقع پر صاحبزادہ زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ ستمبر کا مہینہ مسلمانوں کے لیے تجدید عہد کا مہینہ ہے۔ سات ستمبر کا دن عاشقانِ رسول ﷺ کے لیے فتح مبین کا دن ہے، جب قادیانیوں کو متفقہ طور پر غیر مسلم قرار دیا گیا۔
یہ دن دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے غیرت ایمانی اور تحفظ ختم نبوت ﷺ کی علامت بن چکا ہے۔ اسی تسلسل میں 13 ستمبر کو منعقد ہونے والی سالانہ ختم نبوت ﷺ کانفرنس امت مسلمہ کی وحدت، شعور اور بیداری کی عملی تصویر ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ ہمارے ایمان کا بنیادی جزو ہے، اس پر کسی قسم کی مصلحت، دباؤ یا تاویل قبول نہیں۔ ہم اس عقیدے کے تحفظ کے لیے ہر سطح پر سرگرم ہیں، اور اس جدوجہد کو اپنی دینی ذمہ داری، نظریاتی فریضہ اور قومی خدمت سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کی جدوجہد صرف مذہبی طبقے کی نہیں بلکہ پوری امت کا اجتماعی فرض ہے، اور ہمیں اسے نسلِ نو تک منتقل کرنا ہے تاکہ وہ قادیانیت، الحاد، سیکولرازم اور نظریاتی انتشار کے فتنوں سے محفوظ رہیں۔انہوں نے کہا کہ فکر نورانی کوئی وقتی عنوان یا تنظیمی نعرہ نہیں بلکہ ایک کامل دینی تحریک ہے، جس کی بنیاد عشق مصطفیٰ ﷺ، استحکام عقیدہ ختم نبوت ﷺ، اتحاد امت اور نظام مصطفیٰ ﷺ کے قیام پر ہے۔
آج کے دور میں اگر امت کو نظریاتی رہنمائی اور فکری استقامت کی ضرورت ہے تو وہ فکر نورانی کی صورت میں موجود ہے، جسے علامہ شاہ احمد نورانی رحمة اللہ علیہ نے اپنی شب وروز کی محنت، علم، جدوجہد اور بصیرت سے امت کے دلوں میں راسخ کیا۔ ہم اسی مشن کے وارث ہیں، اور اسی کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس وقت شہر کے تمام اضلاع، زونز، دینی مراکز اور عوامی حلقوں تک مشن نورانی، تحفظ ختم نبوت ﷺ اور دعوت کانفرنس کا پیغام پہنچایا جا رہا ہے۔
اس رابطہ مہم میں نائب امراء پیر فاروق شاہ ہمدانی، سید ریاض اشرفی، ناظم اعلیٰ مفتی فیاض نقشبندی، علامہ غلام غوث گولڑوی، علامہ فرحان شاہ نعیمی، ناظم خدمت خلق شیر محمد نورانی، ناظم مالیات ملک سعید اختر، ضلعی عہدیداران، اور دیگر شعبہ جاتی ذمہ داران سرگرم عمل ہیں۔ اس مہم کو صرف تشہیر یا دعوت تک محدود نہیں رکھا گیا، بلکہ اسے ایک فکری تحرک اور دینی بیداری کی صورت دی گئی ہے، جس کے ذریعے عوام کو یہ شعور دیا جا رہا ہے کہ عقیدہ ختم نبوت ﷺ پر کسی قسم کی سودے بازی ممکن نہیں۔
علامہ زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ مرکزی جماعت اہل سنت کی یہ سالانہ ختم نبوت ﷺ کانفرنس صرف ایک مذہبی اجتماع نہیں بلکہ ایک ایسا فکری اور نظریاتی مورچہ ہے جہاں سے امت کو یہ اعلان سننے کو ملے گا کہ اہل سنت و جماعت ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کے لیے متحد، منظم اور بیدار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ہر کارکن، ہر ذمے دار، ہر عالم اور ہر خطیب ختم نبوت ﷺ کا پہرہ دار ہے۔
ہمیں چاہیے کہ ہر محلے، ہر یونین کونسل، ہر مدرسے، ہر مسجد اور ہر دینی مرکز میں جا کر عقیدہ ختم نبوت ﷺ کا پیغام عام کریں اور عوام الناس کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت دیں۔ انہوں نے کہا کہ قادیانیت کے فتنہ، فرقہ واریت، مذہبی انتہا پسندی، لادینیت اور فکری انحراف کا توڑ صرف اس وقت ممکن ہے جب اہل سنت و جماعت علمی، فکری اور تحریکی سطح پر بیدار اور فعال ہوں۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس کی تیاری کے ساتھ ساتھ شہر بھر میں تحفظ ختم نبوت ﷺ کی کلاسز، تربیتی نشستیں، نوجوانوں کے لیے فکری ورکشاپس اور نظریاتی نشستوں کا بھی اہتمام کیا جا رہا ہے تاکہ تحریک ختم نبوت ﷺ کو ایک منظم فکری تحریک کی شکل دی جا سکے۔ انہوں نے کارکنان سے کہا کہ وہ اخلاص، استقامت اور شعور کے ساتھ مشن نورانی کے علمبردار بن جائیں، کیونکہ یہی اصل کامیابی ہے۔
ہم نے ماضی میں بھی فتنوں کا مقابلہ کیا، اور ان شاء اللہ آئندہ بھی ہر سطح پر دین، ایمان، عقیدہ اور ناموسِ رسالت ﷺ کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔ وقت آگیا ہے کہ ہم عملی طور پر میدان میں اتریں اور دنیا کو بتا دیں کہ اہل سنت و جماعت اس دین کے محافظ ہیں، جو خاتم النبیین ﷺ کی رسالت کو آخری اور کامل مانتے ہیں اور اسی عقیدے کے ساتھ جیتے اور مرتے ہیں۔