واپڈا نے ریونیو کی ضرورت میں 91 فیصد اضافے کی درخواست دیدی،نیپرا کی سماعت11ستمبر کو ہو گی

.مجموعی طور پر واپڈا نے 2025-26کیلئے اپنی ریونیو ضرورت 318 ارب 50 کروڑ روپے مقرر کی ہے

جمعرات 4 ستمبر 2025 15:25

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2025ء)واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے موجودہ مالی سال 2025-26کے لیے اپنی ریونیو کی ضرورت میں 91 فیصد اضافے کی درخواست دی ہے، جس کے نتیجے میں پن بجلی کے نرخوں میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق واپڈا نے رواں مالی سال 2025-26کے لیے اپنی ریونیو کی ضرورت میں تقریباً 91 فیصد اضافے کی درخواست دی ہے جو2022-23کے 191 ارب روپے سے بڑھا کر 365 ارب روپے کر دی گئی ہے۔

سرکاری عہدیدار کے مطابق اس سے پن بجلی کے بلک ریٹ میں تقریباً 90 فیصد اضافہ ہوگا، جو فی یونٹ کلو واٹ گھنٹہ 6 روپے 10 پیسے سے بڑھ کر 11 روپے 55 پیسے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا۔واپڈا نے مالی سال 2025-26کے لیے تقریباً 174 ارب روپے کے اضافی ریونیو کی بھی مانگ کی ہے جس میں 2022-23کے لیے 22 ارب 35 کروڑ روپے، 2023-24کے لیے 56 ارب روپے اور 2024-25کے لیے 61 ارب روپے کا غیر حل شدہ مالی خسارہ بھی شامل ہے۔

(جاری ہے)

مزید برآں 365 ارب روپے کی ریونیو ضرورت میں 29 ارب 50 کروڑ روپے خالص منافع خیبر پختونخوا ہ کے لیے فی یونٹ 1 روپیہ 55 پیسے، پنجاب کے لیے 11 ارب 70 کروڑ روپے فی یونٹ 1 روپیہ 47 پیسے اور آزاد کشمیر کے لیے 5 ارب روپے آبی استعمال کے چارجز کی مد میں فی یونٹ 1 روپیہ 10 پیسے شامل ہیں۔نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی نے 11 ستمبر کو عوامی سماعت طے کی ہے تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جا سکے کہ واپڈا کی 85 فیصد اضافے کی یہ درخواست کس حد تک درست ہے جس میں سرمایہ کاری پر منافع اور آپریشنز و مینٹیننس کو 2022-23کے 97 ارب روپے سے بڑھا کر 26-2025 میں 179 ارب روپے کرنے کی مانگ کی گئی ہے۔

اس میں واپڈا کے او اینڈ ایم اخراجات بڑھانے کی درخواست بھی شامل ہے جو 2022-23میں 24 ارب روپے تھے، جنہیں 2023-24میں 30 ارب 66 کروڑ 50 لاکھ روپے، 2024-25میں 36 ارب 37 کروڑ 40 لاکھ روپے اور 2025-26میں 39 ارب 59 کروڑ روپے کرنے کی تجویز ہے ۔ان دعوئوں میں2023-24میں 7 ارب 92 کروڑ 40 لاکھ روپے، 2024-25میں 8 ارب 61 کروڑ 10 لاکھ روپے اور 2025-26میں 8 ارب 70 کروڑ روپے کی تنزلی لاگت بھی شامل ہے۔

نیپرا نے واپڈا کے اس مطالبے پر بھی سوال اٹھایا ہے کہ بجلی گھروں پر سرمایہ لاگت کی اوسط وزن شدہ شرح کی بنیاد پر 2023-24میں 31 ارب 58 کروڑ 20 لاکھ روپے، 2024-25میں 32 ارب 29 کروڑ 40 لاکھ روپے اور 2025-26میں 32 ارب 1 کروڑ 10 لاکھ روپے کا منافع دیا جائے۔اسی طرح بجلی منصوبوں پر سرمایہ کاری کی ڈبلیو اے سی سی بنیاد پر واپسی کی مانگ بالترتیب 59 ارب 78 کروڑ 30 لاکھ روپے، 78 ارب 40 کروڑ 80 لاکھ روپے اور 99 ارب 64 کروڑ 20 لاکھ روپے ہے جس کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

مجموعی طور پر واپڈا نے 2025-26کے لیے اپنی ریونیو ضرورت 318 ارب 50 کروڑ روپے مقرر کی ہے جو2022-23کے 119 ارب 96 کروڑ 20 لاکھ روپے کے مقابلے میں تقریباً 166 فیصد زیادہ ہے۔اس کے علاوہ واپڈا نے صوبوں اور آزاد کشمیر کو خالص منافع اور آبی استعمال کے چارجز کی مد میں ادائیگیوں کے تخمینے نسبتا مستحکم رکھے ہیں۔خیبر پختونخوا ہ کو سالانہ این ایچ پی کی ادائیگی 2022-23کے 30 ارب روپے کے مقابلے میں 2025-26میں 29 ارب 53 کروڑ روپے تخمینہ لگائی گئی ہے، پنجاب کے لیے اسی مد میں 11 ارب 86 کروڑ 70 لاکھ روپے کے مقابلے میں 2025-26میں 11 ارب 96 کروڑ 90 لاکھ روپے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ آزاد کشمیر کے لیے آبی استعمال کے چارجز 2022-23کے 4 ارب 22 کروڑ 20 لاکھ روپے کے مقابلے میں 2025-26میں 5 ارب 8 کروڑ 50 لاکھ روپے متوقع ہیں۔

واپڈا کی تمام اثاثوں سے بجلی کی پیداوار 2022-23کے 31 ہزار 286 گیگا واٹ آورکے مقابلے میں 2025-26میں 31 ہزار 563 گیگا واٹ آورمتوقع ہے۔ایک اہم معاملہ واپڈا کی وہ درخواست بھی ہے جس میں 20 میگا واٹ بجلی کو اسکائے 47، ماری انرجی کے ایک خصوصی منصوبی کے لیے مختص کرنے کا کہا گیا ہے تاکہ اسے اسٹریٹیجک اور کمرشل ڈیٹا سینٹرز کے لیے استعمال کیا جا سکے۔یہ تجویز مقابلتی تجارتی دو طرفہ معاہدہ جاتی مارکیٹ ے تحت دی گئی ہے، جس میں واپڈا ملازمین کے بعد از ریٹائرمنٹ فوائد کا بھی ذکر کیا گیا ہی-