سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس

جمعرات 4 ستمبر 2025 19:50

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس جمعرات کو سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت ہوا۔چیئرمین کمیٹی سید مسرور احسن نے محکموں میں متواتر تبادلوں اور ڈیپوٹیشنز پر تشویش کا اظہار کیا اور استفسار کیا کہ ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ گزشتہ 9 ماہ سے خالی کیوں ہے۔

جواب میں سیکرٹری وزارت نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ نے کمیٹی کو بتایا کہ تین افسران پہلے ڈی جی کے طور پر کام کر چکے ہیں لیکن تینوں کو سنگین بے ضابطگیوں اور سکینڈلز کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا، ان میں سے ایک ریٹائر ہو چکا ہے جبکہ باقی دو کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا ہے۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایسے معاملات میں ملوث افسران کا نقطہ نظر بھی سننا ضروری ہے کیونکہ اس طرح کے اہم سکینڈلز اکیلے فرد کا کام نہیں ہو سکتے تھے۔

(جاری ہے)

چیئرمین نے سفارش کی کہ جن تین سابق ڈی جیز کے خلاف انکوائریاں کی ہیں ان کو بھی کمیٹی میں طلب کیا جائے۔چیئرمین سینیٹر سید مسرور احسن نے برآمداتی ایس او پیز کی بار بار خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا، خاص طور پر ایران کو آم کی برآمدات کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ اس سے قبل سیکرٹری فوڈ سکیورٹی کو اس طرح کی خلاف ورزیوں میں ملوث چھپے عناصر کے کردار کی وضاحت کے لیے طلب کیا گیا تھا۔

چیئرمین نے ریمارکس دیئے کہ سیکرٹری کے خلاف کارروائی کی جائے۔ انہوں نے مزید نشاندہی کی کہ اگر محکمہ سینیٹ کمیٹی کی طرف سے دی گئی سفارشات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہا ہے تو اس نے ادارے کو چلانے کی صلاحیت پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ چیئرمین نے یورپی یونین کی ایک حالیہ رپورٹ پر بھی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پوچھا کہ اس کی ذمہ داری کون لے گا۔

کمیٹی نے نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی بل پر بھی بحث کی۔ اس معاملے پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تحفظات کا اظہار کیا کہ برآمدات سے متعلق ایسوسی ایشن کو بل پر مشاورت کے لیے مدعو کیا جانا چاہیے اور برآمد کنندگان کو درپیش مسائل کا جائزہ لینے اور تمام متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے رائے لینے کی ضرورت پر زور دیا۔ مزید برآں سینیٹر مانڈوی والا نے کہا کہ بل کے اہداف کو مکمل طور پر حاصل کرنے کو یقینی بنانے کے لیے اس کا شق بہ شق کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔

چیئرمین نے کہا کہ جب اٹلی سے ایک سائفر موصول ہوا تو برآمد کنندگان سے کہا گیا کہ وہ اپنا پانچ سالہ ریکارڈ فراہم کریں۔ سینیٹر ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ چاول کی برآمدات کی جانچ کون کر رہا ہے اور کیا بیرون ملک سے درآمد کیے گئے جانوروں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے۔ سیکرٹری فوڈ سکیورٹی نے بتایا کہ قرنطینہ کی سہولیات کا انتظام عام طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے کیا جاتا ہے۔

سیکرٹری نے مزید بتایا کہ زندہ جانوروں کی درآمد اور برآمد پر 2014ء سے پابندی عائد تھی تاہم انہوں نے بتایا کہ بعض جانوروں کی درآمد کے لیے خصوصی اجازتیں دی گئی تھیں۔سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے مقامی حملوں کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کیے جانے والے نان آپریشنل طیاروں کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ طیارے اس وقت ہوائی اڈے پر خراب حالت میں ہیں۔

چیئرمین نے سفارش کی کہ اگلا اجلاس کراچی میں ہو گا جس میں کمیٹی کے ارکان ان طیاروں کی حالت کا معائنہ کرنے کے لیے سائٹ کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ گزشتہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر قانون کے مطابق عمل درآمد کیا جائے۔اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر پونجو بھیل، سینیٹر دوست محمد خان، سینیٹر عبدالکریم، سینیٹر ایمل ولی خان، سینیٹر آغا شاہ زیب درانی اور وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی اینڈ ریسرچ اور محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے سینئر حکام نے شرکت کی۔