۵ سینٹ نیشنل فوڈ سیکورٹی کمیٹی کا پاکستانی برآمدات پر یورپی یونین کے تحفظات پر تشویش کا اظہار، رپورٹ طلب

کمیٹی نے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے برطرف ہونے والے تین ڈائریکٹر جنرل اور انکوائری کمیٹی کے اراکین کو اگلے اجلاس میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا

جمعہ 5 ستمبر 2025 02:45

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 05 ستمبر2025ء) سینٹ کی نیشنل فوڈ سیکورٹی کمیٹی نے پاکستانی برآمدات پر یورپی یونین کے تحفظات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزارت سے رپورٹ طلب کر لی ،کمیٹی نے پلانٹ پروٹیکشن ڈیپارٹمنٹ کے برطرف ہونے والے تین ڈائریکٹر جنرل اور انکوائری کمیٹی کے اراکین کو اگلے اجلاس میں وضاحت کیلئے طلب کر لیا۔

جمعرات کوسینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کا اجلاس چیئرمین سینیٹر سید مسرور احسن کی زیر صدارت منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وزارت فوڈ سیکیورٹی اور محکمہ پلانٹ پروٹیکشن کے سینئر افسران نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں محکمے کے انتظامی معاملات، برآمدات سے متعلق مسائل، زرعی قانون سازی اور دیگر اہم امور پر تفصیلی غور کیا گیاچیئرمین کمیٹی نے ادارے میں بار بار تبادلوں اور تعیناتیوں پر تشویش اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ ڈائریکٹر جنرل کی اسامی نو ماہ سے خالی کیوں ہے جس پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے بتایا کہ اس عہدے پر تعینات تینوں افسران سنگین بے ضابطگیوں اور اسکینڈلز میں ملوث پائے گئے ان میں سے ایک ریٹائر ہو چکے ہیں جبکہ باقی دو کو ملازمت سے برطرف کیا گیارکن کمیٹی سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ایسے معاملات میں متعلقہ افسران کا موقف بھی سننا چاہیے کیونکہ بڑے اسکینڈل صرف ایک فرد کے ذمے نہیں ڈالے جا سکتے چیئرمین نے ہدایت دی کہ سابقہ تینوں ڈی جی صاحبان اور ان کے خلاف انکوائری کرنے والے افسران کو بھی کمیٹی میں طلب کیا جائے چیئرمین کمیٹی نے برآمدات میں ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر سخت تحفظات کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں وزارت کے کردار پر تحفظات ہیں اور متعلقہ سیکرٹری کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے انہوں نے مزید کہا کہ اگر وزارت سینیٹ کمیٹی کی سفارشات پر عملدرآمد نہیں کر رہی تو ادارے کو چلانے کی صلاحیت پر سوالیہ نشان اٹھتا ہے انہوں نے یورپی یونین کی حالیہ رپورٹ کا بھی حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کی ذمہ داری کون لے گاکمیٹی کے اجلاس میں نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی بل پر بھی غور کیا گیا اس موقع پر سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے تجویز دی کہ برآمدات سے متعلقہ اداروں کو بھی مشاورت کے لیے بلایا جائے تاکہ برآمد کنندگان کے مسائل سمجھے جا سکیں انہوں نے کہا کہ بل کی شق وار جانچ ضروری ہے تاکہ اس کے مقاصد حاصل کیے جا سکیںچیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اٹلی سے سائفر موصول ہونے پر برآمد کندگان سے پانچ سال کا ریکارڈ طلب کیا گیا اس دوران سینیٹر ایمل ولی خان نے سوال اٹھایا کہ چاول کی برآمدات کے ٹیسٹ کون کر رہا ہے اور بیرون ملک سے درآمد کیے گئے جانوروں کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے یا نہیں انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں بیج، پودے اور جانوروں کو درآمد و برآمد کے وقت لازمی قرنطینہ کیا جاتا ہے جس پر سیکرٹری فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ قرنطینہ کی سہولیات عموما پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فراہم کی جاتی ہیں انہوں نے بتایا کہ زندہ جانوروں کی درآمد و برآمد پر 2014 سے پابندی عائد ہے تاہم کچھ مخصوص کیسز میں خصوصی اجازت دی جاتی ہے سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کراچی ائیرپورٹ پر غیر فعال طیاروں کا مسئلہ بھی اٹھایا جو اس وقت خستہ حالی کا شکار پڑے ہیں جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ آئندہ اجلاس کراچی میں منعقد کیا جائے گا جہاں کمیٹی کے اراکین ان طیاروں کا موقع پر جا کر معائنہ کریں گے انہوں نے ہدایت کی کہ گزشتہ اجلاس میں دی گئی سفارشات پر قانون کے مطابق عملدرآمد کیا جائے۔