بلیو اکانومی سے مستفید ہونے کیلئے طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے، سیف الرحمان

اتوار 7 ستمبر 2025 15:40

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 ستمبر2025ء) وفاقی ٹیکس محتسب کے کوآرڈینیٹر سیف الرحمان نے کہا ہے کہ پاکستان کو بلیو اکانومی سے مستفید ہونے کیلئے وسیع مشاورت اور طویل مدتی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اتوار کو یہاں بلیو اکانومی اور پاکستان کا مستقبل کے موضوع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلیو اکانومی اقتصادی ترقی، بہتر معاشی اور ماحولیاتی تحفظ کے لیے سمندری وسائل کے پائیدار استعمال پر محیط ہے، پاکستان کی ساحلی پٹی ماہی گیری، آبی زراعت، میری ٹائم ٹرانسپورٹ، سیاحت اور قابل تجدید توانائی میں بے پناہ مواقع فراہم کرتی ہے جس سے فائدہ اٹھانے کے لیے عالمی مہارت ، جدید ٹیکنالوجی، بین الاقوامی تنظیموں، ساحلی ممالک، تحقیقی اداروں اور نجی سرمایہ کاروں کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی ملک تنہا اپنی بحری صلاحیت کو بروئے کار نہیں لا سکتا، یہ تعاون، جدت، علم کے تبادلے اور پائیدار ترقی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ سیف الرحمان نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری، تکنیکی معاونت اور مربوط کوششوں سے پاکستان عالمی بلیو اکانومی میں نمایاں مقام حاصل کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی ساحلی پٹی ایک ہزار کلومیٹر طویل اور یہ بڑے بین الاقوامی سمندری راستوں کے ساتھ سٹریٹجک محل وقوع پر واقع ہے ،تاہم بلیو اکانومی سے آگاہی کی کمی، پالیسی کے خلا اور ناکافی انفراسٹرکچر کی وجہ سے اس سے آج تک استفادہ نہیں کیا جا سکا۔