رواں سال اگست دنیا کا تیسرا سب سے گرم مہینہ قرار

جنوبی مغربی یورپ نے اس موسم گرما کی تیسری ہیٹ ویو کا سامنا کیا، کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس

منگل 9 ستمبر 2025 13:47

رواں سال اگست دنیا کا تیسرا سب سے گرم مہینہ قرار
پیرس(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)یورپی موسمیاتی ادارے کوپرنیکس کلائمیٹ چینج سروس نے کہا ہے کہ دنیا نے رواں سال اگست میں اپنی تاریخ کے تیسرے سب سے زیادہ گرم مہینے کا سامنا کیا جس کے دوران تباہ کن جنگلاتی آگ اور جھلسا دینے والی گرمی کی لہریں ظاہر ہوئیں جو ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے اور اس کے مہلک اثرات کی تیاری کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہیں۔

عرب ٹی وی کے مطابق کے مطابق جنوب مغربی یورپ نے اس موسم گرما کی تیسری ہیٹ ویو کا سامنا کیا، اسپین اور پرتگال میں آگ بھڑک اٹھی جبکہ ایشیا کے کئی حصوں میں اوسط سے کہیں زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔دنیا کے سمندر جو فضا کی اضافی گرمی کو جذب کر کے زمین کے موسم کو معتدل رکھتے ہیں اگست میں بھی ریکارڈ بلند سطح کے قریب پہنچ گئے۔

(جاری ہے)

گرم سمندروں کو شدید موسمی واقعات میں اضافے سے جوڑا جاتا ہے۔

یورپی یونین کے کوپرنیکس کلائمٹ چینج سروس کی اسٹریٹجک لیڈ برائے کلائمٹ سمانتھا برگس نے کہا کہ دنیا کے سمندر غیرمعمولی طور پر گرم رہے ، یہ واقعات نہ صرف زہریلی گیسوں کے اخراج کو کم کرنے کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں بلکہ زیادہ شدید اور بار بار آنے والے موسمی اثرات کے مطابق ڈھلنے کی بھی سخت ضرورت کو ظاہر کرتے ہیں۔کوپرنیکس کے مطابق زہریلی گیسیں خاص طور پر صنعتی انقلاب کے بعد بڑے پیمانے پر جلائے جانے والے فوسل فیول، درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ کر رہے ہیں۔

اگست 2025 کا عالمی اوسط درجہ حرارت صنعتی دور سے پہلے کے مقابلے میں 1.29 ڈگری ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا جو 2023 کے ریکارڈ کے مقابلے میں معمولی کم اور 2024 کے برابر تھا۔ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ یہ بظاہر معمولی اضافہ بھی موسم کو غیرمستحکم کر رہا ہے اور طوفانوں، سیلابوں اور دیگر آفات کو مزید شدید اور بار بار لا رہا ہے۔کوپرنیکس کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق مغربی یورپ میں سب سے نمایاں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہوا، جس میں جنوب مغربی فرانس اور آئیبیریائی جزیرہ نما خاص طور پر متاثر ہوئے،اسپین نے 16 روزہ ہیٹ ویو کا سامنا کیا جس کے باعث کارلوس سوم ہیلتھ انسٹیٹیوٹ کے مطابق 1100 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جبکہ اسپین اور پرتگال میں لگنے والی جنگلاتی آگ نے ہزاروں افراد کو انخلا پر مجبور کیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انسانی پیدا کردہ ماحولیاتی تبدیلی نے آگ بھڑکانے والی خشک، گرم اور تیز ہوا والی صورتحال کے امکانات کو 40 گنا زیادہ کردیا۔یورپ کے علاوہ سائبیریا، انٹارکٹیکا کے کچھ حصوں، چین، جزیرہ نما کوریا، جاپان اور مشرق وسطی میں اوسط سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ ہوا۔اگست میں فرانس اور برطانیہ کے مغربی حصوں کے قریب شمالی اٹلانٹک میں ریکارڈ توڑ سمندری درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ بحیرہ روم میں صورتحال ملی جلی رہی اور 2024 کے مقابلے میں کم شدید رہی جبکہ برطانیہ، جاپان اور جنوبی کوریا نے اس سال اپنی تاریخ کی سب سے زیادہ گرم گرمیوں کا سامنا کیا۔