نیب نے بیڑا غرق کردیا ، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی کوئی پرسان حال نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ

منگل 9 ستمبر 2025 16:47

نیب نے بیڑا غرق کردیا ، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی کوئی پرسان حال نہیں، ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 ستمبر2025ء)اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس محسن اختر کیانی نے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی ای) اور قومی احتساب بیورو (نیب) کے حوالے سے سی ڈی اے مجسٹریٹ سے مکالمے میں سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈرنے کے بجائے عوام کے مسائل حل کریں جبکہ عدالت نے شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین متاثرین کے معاملے پر سی ڈی اے حکام سے ایک ماہ میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین کے متاثرین کی درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب نے پہلے ہی بیڑا غرق کردیا ہے، سیاسی انتقام کو چھوڑ کر بھی نیب کا کوئی پرسان حال نہیں۔انہوں نے کہا کہ نیب کے کہنے پر مت چلیں، کسی سے نہ ڈریں، لوگوں کی مدد کریں، اگر کسی کو ڈر لگتا ہے تو اپنا تبادلہ کرا لے۔

(جاری ہے)

انہوں نے ریمارکس دیے کہ غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے، سول رائٹس اور اداروں کے دائرہ اختیار کو بھی دیکھنا ہوگا، نیب اور ایف آئی اے کو اپنا کام کرنے دیں، آپ اپنا کام کریں۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ نیب کی ترامیم کے بعد اسلام آباد کے 106 کیسز میں سے صرف 4 رہ گئے، باقی ختم ہوگئے۔انہوں نے سی ڈی اے حکام کو ہدایت دی کہ ڈرنا چھوڑیں اور عوام کے مسائل حل کریں۔

فاضل جج کی جانب سے ریمارکس میں کہا گیا کہ عدالتی حکم کے باوجود چیئرمین سی ڈی اے اور چیف کمشنر ایک ہی شخص کو عہدے پر لگائے ہوئے ہیں، ہونا یہ چاہیے کہ بوجھ کم کرنے کے لیے ہر سیکٹر میں ڈی سی تعینات ہو، لیکن جو عدالتی حکم نہیں مانتا وہ ایک ڈی سی کو ہٹا کر پانچ کیسے رکھ سکتا ہی عدالت نے ہدایت دی کہ شاہ اللہ دتہ اور سی تھرٹین متاثرین سے متعلق مکمل تفصیلی رپورٹ ایک ماہ میں پیش کی جائے۔جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ کوئی جج ہو، پولیس افسر ہو یا سی ڈی اے ملازم، جس کو ڈر لگے وہ اپنا تبادلہ کرا لے، فائدہ لیتے ہوئے آپ کو ڈر نہیں لگتا لیکن اپنا کام کرتے ہوئے ڈر لگتا ہے، غلطیوں کی سزا نہیں ہوتی، بے ایمانی کی سزا ہوتی ہے۔