قائداعظم یونیورسٹی میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کا قیام

منگل 9 ستمبر 2025 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2025ء) قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں نیشنل انسٹیٹیوٹ آف انٹیلی جنس اینڈ سکیورٹی سٹڈیز کا باضابطہ قیام عمل میں لایا گیا، انسٹیٹیوٹ میں انٹیلی جنس سے متعلقہ شعبوں میں خصوصی تعلیم دی جائے گی۔ یہ ادارہ سوشل سائنسز فیکلٹی کے تحت کام کرے گا، اس میں داخلے پہلے ہی شروع ہو چکے ہیں۔

میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کے لیے فنڈنگ پلاننگ کمیشن سے حاصل کی جا چکی ہے۔ قائداعظم یونیورسٹی کا طویل عرصے سے جاری مالی خسارہ رواں سال ختم ہونے کا قوی امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کو پہلی مرتبہ 2 ارب روپے کا بجٹ ملا ہے جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے 2 ارب روپے کا بیل آئوٹ پیکیج بھی فراہم کیا گیا ہے جس کے بعد یونیورسٹی کا 14 سو ملین روپے کا خسارہ ختم ہونے کی توقع ہے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے کہا کہ جب حکومت تنخواہوں میں اضافہ کرتی ہے مگر فنڈز نہیں بڑھاتی تو اس کا بوجھ براہ راست یونیورسٹی پر پڑتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ طلبہ کی ٹیوشن فیس دگنی کرنا ممکن نہیں، صرف 8 فیصد تک اضافہ کیا جا سکتا ہے۔ یونیورسٹی میں ترقیاتی منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے وائس چانسلر نے بتایا کہ چین-پاکستان تعاون سے 14 ارب روپے کی لاگت سے ایک ماحولیاتی مرکز قائم کیا جا رہا ہے جس میں جدید لیبارٹریز اور آلات نصب کیے جائیں گے۔

اسی طرح ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ سینٹر کی تعمیر بھی 2 ارب روپے سے جاری ہے جو چند سالوں میں مکمل ہو جائے گی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں یونیورسٹی میں کئی اہم ترقیاتی کام مکمل کیے گئے ہیں جن میں انگلش، لا اور فارمیسی ڈیپارٹمنٹس کے لیے نئی عمارتوں کی تعمیر، دو نئے گرلز ہاسٹلز کی تعمیر اور ایک بوائز ہاسٹل کی فراہمی شامل ہے۔

یونیورسٹی کو توانائی بحران سے نکالنے کے لیے مختلف ڈیپارٹمنٹس کو سولرائز کیا جا رہا ہے جبکہ بی ایس پروگرامز میں نئے مضامین بھی شامل کیے گئے ہیں۔قائداعظم یونیورسٹی کو درپیش سب سے بڑا مسئلہ زمین کا تنازع تھا۔ اس حوالے سے وائس چانسلر نے بتایا کہ بہارہ کہو بائی پاس کی 230 کنال زمین اب یونیورسٹی کے نام منتقل ہو چکی ہے جبکہ سی ڈی اے نے 1709 ایکڑ اراضی کا نقشہ اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے اپنی مالی ضروریات سے متعلق منی فلو کا منصوبہ حکومت کو جمع کرا دیا ہے، جس کے بعد بیل آئوٹ پیکیج کی رقم یونیورسٹی کو منتقل ہو گی۔ ڈاکٹر نیاز احمد اختر نے کہا کہ حالیہ بجٹ میں ملنے والی گرانٹ سے قائداعظم یونیورسٹی مالی طور پر مستحکم ہو جائے گی۔