
بینکوں نے 2025 کی پہلی ششماہی میں بفربرقرار رکھتے ہوئے مستحکم کارکردگی دکھائی، اسٹیٹ بینک نے بینکاری شعبے کا جائزہ جاری کردیا
بدھ 10 ستمبر 2025 21:31
(جاری ہے)
سرکاری اور نجی دونوں شعبوں میں ایڈوانسز میں کمی دیکھی گئی۔
تاہم ایس ایم ای شعبے کو معینہ سرمایہ کاری ایڈوانسز بڑھتے رہے۔ فنڈنگ کے پہلو سے ڈپازٹس میں 17.7 فیصد کی زبردست نمو ہوئی جس سے قرض گیری پر بینکوں کا انحصار کم ہوگیا۔ r />جائزے میں کہا گیا ہے کہ بینکاری کے شعبے کا خطرہ قرض محدود رہا۔ زیر جائزہ مدت کے دوران شعبے کے غیر فعال قرضوں(این پی ایل)میں کمی دیکھی گئی، تاہم ایڈوانسز کے سکڑنے کی وجہ سے خام غیر فعال قرضوں اور قرضوں کا باہمی تناسب معمولی کمی سے جون 2025 میں 7.4 فیصد پر آ گیا۔ چونکہ قرضوں کے نقصانات کے لیے بینک تموین (provisions) کا بلند اسٹاک رکھتے ہیں، اس لیے خالص غیر فعال قرضوں اور خالص قرضوں کا باہمی تناسب منفی 0.5 فیصد درج کیا گیا جو خالص بنیاد پر محدود خطرے کی عکاسی کرتا ہے۔ اس شعبے کی آمدنی مستحکم رہی کیونکہ اسے کاسبی اثاثوں (earning assets) کے بڑھتے ہوئے حجم کی معاونت حاصل رہی ۔ چنانچہ ، اثاثوں پر منافع اور ایکویٹی پر منافع بالترتیب 1.3 فیصد (دسمبر2024 میں 1.3 فیصد)اور 21.3 فیصد(دسمبر 2024 میں 21.5 فیصد)رہا۔ بینکوں کی ادائیگی قرض کی صلاحیت بھی مضبوط رہی کیونکہ شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر)بہتر ہو کر 21.4 فیصد(دسمبر 2024 میں 20.6 فیصد)پر آ گئی جو کم از کم ضوابطی شرائط سے خاصا زیادہ تھا۔ دبا کی جانچ کے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بینکوں کی شرح کفایت سرمایہ (سی اے آر)کم از کم ضوابطی تقاضے 11.5 فیصد سے زائد رہنے کی توقع ہے کیونکہ اس شرح کو بیس لائن منظرنامے کے ساتھ ساتھ مفروضے کے طور پر شدید دبائو والے میکرو فائنانشل منظرنامے کے تحت بھی دو سالہ پیش گوئی کے ساتھ جانچا گیا ہے۔ نتائج سے اس بات کی بھی نشاندہی ہوتی ہے کہ بینکوں میں قرضوں اور مارکیٹ کے خطرے کے عوامل کے مفروضاتی دھچکے برداشت کرنے کی مضبوط لچکداری موجود ہے۔جائزے سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی کے دوران مالی منڈیوں میں اتار چڑھا 2024 کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں قدرے بلند رہا، جس کا سبب ایکویٹی مارکیٹ پر تجارتی ٹیرف سے متعلق بے یقینی اور جغرافیائی و سیاسی کشیدگی سے مرتب ہونے والے قلیل مدتی اثرات تھے۔ سسٹمک رسک سروے کی تازہ ترین لہر میں غیر جانبدار رائے دہندگان نے جغرافیائی و سیاسی کشیدگی کو سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ، تاہم انہوں نے مالی نظام کے استحکام پر، اور کسی غیر متوقع دھچکے سے نمٹنے کے حوالے سے ریگولیٹر کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کیا۔متعلقہ عنوان :
مزید تجارتی خبریں
-
ملک بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت 386,300 روپے پر مستحکم
-
سٹیٹ بینک کا شرح سود کو 11 فیصدکی سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
-
کوہاٹ سیمنٹ کے سالانہ منافع میں 30.33 فیصد اضافہ
-
روشن ڈیجیٹل اکائونٹس کے ذریعے سمندر پار پاکستانیوں کی ترسیلات زر کا حجم 10.912 ارب ڈالر تک پہنچ گیا، سٹیٹ بینک
-
سیمنٹ کی ریٹیل قیمت میں گزشتہ ہفتے استحکام رہا،ادارہ شماریات
-
16ستمبر سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 4روپے 79 پیسے فی لیٹر تک مہنگی ہونے کا امکان
-
سونے کی فی تولہ قیمت میں 200 روپے کمی
-
برائلر گوشت کی قیمت میں22روپے کلو کمی
-
مقامی مارکیٹ میں فی تولہ سونے کی قیمت میں 2500 روپے کا اضافہ،فی تولہ قیمت 3 لاکھ 86 ہزار 500 روپے ہوگئی
-
ایس آئی ایف سی کی سہولت کاری سے ریکو ڈک منصوبہ نئے دور میں داخل، منصوبے میں سرمایہ کاری اور فنانسنگ کی بڑی رکاوٹیں دور
-
برائلر گوشت کی قیمت میں ایک ماہ بعد تبدیلی ،4روپے کلو کمی
-
سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد معیشت کے تمام تخمینوں پر نظر ثانی کرنا ہو گی‘ خادم حسین
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.