اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 ستمبر 2025ء) امریکہ کے ایک معروف قدامت پسند کارکن اور میڈیا شخصیت چارلی کرک کو بدھ کے روز یوٹاہ ویلی یونیورسٹی کیمپس کے ایک پروگرام کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک بااثر اتحادی اور ان کے ایک بڑے مداح کرک، نوجوانوں کی قدامت پسند تنظیم 'ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے' کے شریک بانی اور سی ای او تھے۔
کرک بندوق کے حقوق کے ایک بڑے حامی تھے اور جب ان کی گردن میں گولی لگی، تو اس لمحے وہ امریکہ میں بندوق کے تشدد سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابتدائی طور پر جن دو مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا، انہیں پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا ہے، جبکہ اصل ملزمان کی تلاش جاری ہے۔
(جاری ہے)
قتل پر شدید رد عمل
ان پر گولی لگنے کی خبر آنے کے فوری بعد صدر ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اپنی ایک پوسٹ لکھا، "ہم سب کو چارلی کرک کے لیے دعا کرنی چاہیے ... اوپر سے نیچے تک ایک عظیم آدمی۔
"اس کے بعد جب ان کی موت کی خبر کی تصدیق کر دی گئی تو انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ وہ "اس گھناؤنے قتل پر غم اور غصے سے بھرے ہوئے ہیں۔" ٹرمپ نے اس واقعے کو "امریکہ کے لیے سیاہ لمحہ" قرار دیا۔
فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس نے کہا کہ وہ "آج جو کچھ بھی ہوا اس سے بہت ناراض ہیں۔"
انہوں نے کہا، "ظاہر ہے کہ انہیں اس آدمی کو پکڑنا ہو گا۔
ہمیں بہت جلد سزائے موت کی کارروائی کی ضرورت ہے۔ میں اسے کبھی بھی ایک دن کے لیے بھی نہیں دیکھنا چاہتا۔ ہمیں ان کے لیے انصاف کی ضرورت ہے۔"یوٹاہ کے گورنر نے اس سے پہلے صحافیوں کو یاد دلایا کہ یوٹاہ میں سزائے موت ابھی بھی برقرار ہے۔ یوٹاہ امریکہ کی ان پانچ ریاستوں میں سے ایک ہے جو فائرنگ اسکواڈ کے ذریعے موت کی سزا پر عمل کرتی ہے۔
ہم اس شوٹنگ کے بارے میں مزید کیا جانتے ہیں؟
یونیورسٹی کے ترجمان نے این بی سی نیوز کو بتایا کہ کرک ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جب ان پر ایک ہی گولی چلائی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ان پر گولی لگی اور انہیں سکیورٹی ٹیم کے ساتھ احاطے سے دور لے جایا گیا۔"
ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل اور یوٹاہ کے گورنر اسپینسر کاکس نے بتایا کہ ایک "مشتبہ شخص" کو حراست میں لے لیا گیا اور اس کو پوچھ گچھ کے بعد چھوڑ دیا گیا۔
یونیورسٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ قریبی عمارت سے ان پر گولی چلائی گئی۔
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے اور ایسوسی ایٹڈ پریس نے تصدیق کی ہے کہ کرک ایک سفید خیمے کے نیچے بول رہے تھے، تبھی ایک زور دار آواز سنائی دیتی ہے۔ اس کے بعد کرک نے اپنی گردن پکڑ لی، جبکہ زخم سے خون بہہ رہا تھا۔
مختلف خبر رساں ایجنسیوں نے بتایا کہ کرک کو گولی لگنے کے بعد ہسپتال منتقل کیا گیا، تاہم و جانبر نہ ہو سکے۔
چارلی کرک کون تھے؟
کرک ایک قدامت پسند نوعمر کارکن کے طور پر اس وقت نمایاں شخصیت بن کر ابھرے، جب انہوں نے بندوق کے حقوق، اسقاط حمل، امیگریشن اور مذہب پر دائیں بازو کے بات کرنے والے نکات کے ساتھ کالج کیمپس میں سیاسی بحث چھیڑی۔
دیکھتے ہی دیکھتے ان کی قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے نچلی سطح کی سیاست میں ایک طاقت بن گئی اور امریکہ میں سب سے بڑی قدامت پسند نوجوانوں کی تنظیم میں تبدیل ہو گئی۔
کرک کے ایکس اکاؤنٹ پر ان کے 5.3 ملین فالوورز تھے اور ان کے ریڈیو پروگرام "دی چارلی کرک شو" کے پوڈ کاسٹ کے ماہانہ 500,000 سامعین تھے۔ انہوں نے کئی کتابیں بھی لکھیں یا ان میں تعاون کیا، جن میں "ٹائم فار اے ٹرننگ پوائنٹ" اور "دی کالج سکیم" شامل ہیں۔
ٹرننگ پوائنٹ یو ایس اے نے ٹرمپ کی 2024 کی صدارتی مہم کے دوران ان کی آبائی ریاست ایریزونا میں ووٹروں کو متحرک کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
کرک ٹرمپ کی حلف برداری کے موقع پر بھی نظر آئے۔کرک کی موت کے فوراً بعد ٹرمپ نے پوسٹ کیا، "امریکہ میں نوجوانوں کے دل کو چارلی سے بہتر کوئی نہیں سمجھ سکتا تھا۔ انہیں سب پیار اور ان کی سب تعریف کرتے تھے، خاص طور پر میں۔"
جارجیا میں پچھلے سال ٹرمپ کے ساتھ ایک ریلی کے دوران کرک نے کہا تھا کہ ڈیموکریٹس "ہر اس چیز کے لیے کھڑے ہیں جو خدا سے نفرت کرتی ہو۔
" انہوں نے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ اور کملا ہیرس کے درمیان انتخاب کو "روحانی جنگ" قرار دیا تھا۔کرک نے کہا، "یہ ایک عیسائی ریاست ہے۔ میں اسے اسی طرح رہنے دینا چاہتا ہوں۔"
یوٹاہ ویلی یونیورسٹی میں بدھ کے روز ان کا پروگرام "امریکن کم بیک ٹور" نامی وسیع تر پروگرام کا پہلا پڑاؤ تھا۔
ادارت: جاوید اختر