یورپ کو برآمدات 13 فیصد اضافے سے 1.3 ارب ڈالر تک جاپہنچیں

یورپی منڈی میں مسلسل اضافہ،امریکا میں جمود جبکہ برطانیہ میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی اور چھوٹی منڈیوں جیسے یواے ای اور بنگلہ دیش میں اتار چڑھائو رہا،رپورٹ

اتوار 14 ستمبر 2025 14:50

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 ستمبر2025ء)مالی سال 2026 کی پہلے دو ماہ میں پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا، یورپی یونین کو برآمدات 13 فیصد بڑھ کر 1.3 ارب ڈالر تک جاپہنچیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات مالی سال 2026 کی پہلی دو ماہ میں ملی جلی صورتحال کے ساتھ سامنے آئیں۔یورپی منڈی میں مسلسل اضافہ ہوا، جب کہ امریکا میں جمود رہا، برطانیہ میں معمولی بہتری دیکھنے میں آئی اور چھوٹی منڈیوں جیسے متحدہ عرب امارات اور بنگلہ دیش میں اتار چڑھا رہا۔

پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کی رپورٹ نے اس صنعت کے یورپی خریداروں پر بڑے پیمانے پر انحصار اور محدود منڈیوں میں اتار چڑھا سے وابستہ کمزوری کو اجاگر کیا۔

(جاری ہے)

جولائی تا اگست مالی سال 2026 میں یورپی یونین(ای یو-27)پاکستان کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل منڈی رہی، جہاں برآمدات ایک سال پہلے کے ایک ارب 14 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں بڑھ کر ایک ارب 30 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

تاہم، امریکا کو برآمدات 87 کروڑ 80 لاکھ ڈالر پر جمی رہیں، جو گزشتہ پانچ سال سے تقریبا تبدیل نہیں ہوئیں۔برطانیہ کو برآمدات میں مستقل اضافہ دیکھا گیا، جو مالی سال 2022 کی اسی مدت میں 28 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 کی پہلی دو ماہ میں 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک جا پہنچیں، یعنی 7.3 فیصد اضافہ۔بنگلہ دیش کو برآمدات 12 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رہیں، جو مالی سال 2022 کی 12 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح سے کچھ کم تھیں، جب کہ متحدہ عرب امارات کی منڈی پانچ سال کے دوران دوگنی سے زیادہ بڑھ گئی، جو مالی سال 2022 میں 5 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 میں 10 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔

بنگلہ دیش کی درآمدات زیادہ تر خام مال جیسے دھاگے اور کپڑے پر مشتمل رہیں، جب کہ یو اے ای کے آرڈرز ملبوسات اور ٹیکسٹائل کے درمیان اتار چڑھا کا شکار رہے، جو چھوٹی منڈیوں کی غیر یقینی صورتحال کو ظاہر کرتا ہے۔پانچ سال کے دوران امریکا کو برآمدات مالی سال 2022 میں 89 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچنے کے بعد معمولی کمی کا شکار ہوئیں اور مالی سال 2026 میں 87 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک محدود رہ گئیں، اس کے برعکس برطانیہ کو برآمدات میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا جو مالی سال 2026 میں بڑھ کر 30 کروڑ 90 لاکھ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔

بنگلہ دیش کو برآمدات مالی سال 2022 سے 2024 تک کمی کا شکار رہیں، تاہم مالی سال 2025 اور 2026 میں معمولی بحالی کے آثار نمایاں ہوئے۔رپورٹ میں روایتی اور ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے درمیان فرق کو نمایاں کیا گیا، روایتی ٹیکسٹائل جیسے کاٹن یارن اور فیبرک کی برآمدات میں مسلسل کمی دیکھی گئی، جو مالی سال 2022 میں 68 کروڑ 50 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر مالی سال 2026 میں 52 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تک محدود رہ گئیں۔

اگرچہ اگست 2025 میں جولائی کے مقابلے میں 9 فیصد ماہ بہ ماہ بہتری ریکارڈ کی گئی، تاہم طویل مدتی رجحان نیچے کی جانب ہی رہا۔اس کے برعکس ویلیو ایڈڈ برآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مالی سال 2022 میں 2 ارب 28 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر مالی سال 2026 میں 2 ارب 69 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، یعنی 17.9 فیصد کا اضافہ۔اس دوران نٹ ویئر کی برآمدات میں 16.8 فیصد، نان نٹ ملبوسات میں 10.5 فیصد اور دیگر تیار شدہ اشیا میں 10.4 فیصد اضافہ ہوا، جس کے نتیجے میں ویلیو ایڈڈ سیکٹر مجموعی طور پر 12.6 فیصد بڑھ گیا۔

تاہم، اگست 2025 میں کارکردگی کمزور رہی، جب برآمدات اگست 2024 کے ایک ارب 35 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 7 فیصد کم ہوکر ایک ارب 25 کروڑ ڈالر رہ گئیں اور جولائی 2025 کے ایک ارب 43 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 13 فیصد ماہ بہ ماہ کمی دیکھی گئی۔رپورٹ میں زور دیا گیا کہ پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر تیز رفتار ترقی کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن علاقائی حریفوں کے مقابلے میں غیر مسابقتی توانائی ٹیرف اور اجرتی ڈھانچوں کی وجہ سے رکاوٹوں کا شکار ہے۔اس میں فوری پالیسی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا، جن میں علاقائی سطح پر مسابقتی توانائی اور اجرتی پالیسیاں، ٹیکس ریٹس کی معقولیت،کمپلائنس اخراجات کے لیے سستی فنانسنگ اور تنوع و جدت کی حوصلہ افزائی شامل ہیں۔