جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گڑتھامہ کی چند دنوں میں دوسری مشاورتی میٹنگ

پیر 15 ستمبر 2025 21:27

چناری(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2025ء) جموں و کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی گڑتھامہ کی چند دنوں میں دوسری مشاورتی میٹنگ،شرکاء کا 29ستمبر کی کال کو کامیاب بنانے کے عزم کا اظہار،میٹنگ میں گڑتھامہ کے کثیر تعداد میں نوجوان شریک ہوئے ، علاقائی و دیگر مسائل پر تفصیلی بات چیت کی گئی، شرکاء نے ایکشن کمیٹی کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے 29 ستمبر کو دی گئی کال کو غیر سمجھوتہ کن قرار دیا اور میدانِ عمل میں نکلنے کا فیصلہ کیا، مقررین نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو پلان ڈی سے لے کر پلان زیڈ تک جانا پڑے مگر قومی تحریک کے ساتھ غداری کا گمان کسی صورت نہیں کیا جا سکتاہے،اجلاس کی میزبانی کرتے ہوئے راجہ عبدالقدیر خان نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا، دیگر مقررین میں وقار انجم خان یوسفزئی، علی رضا، سید مشرف گیلانی اور راجہ سجاد شامل تھے، ان تمام نے نوجوانوں کو پرامن جدوجہد جاری رکھنے، اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کرنے کی تلقین کی،مقررین نے حکومت کی جانب سے ممکنہ کریک ڈاؤن کی صورت میں سخت موقف اختیار کرنے کی ہدایت بھی کی اور خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ویسا ہی پتھر ماریں گے جیسی اینٹ کھائیں گے، راجہ عبدالقدیر خان اور وقار انجم یوسفزئی نے گڑتھامہ کے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے موجودہ حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ہم گڑتھامہ کے عوام سترہ شہداء کے وارث ہیں، جن میں سے کئی کے جسدِ خاکی آج تک واپس نہیں آئے،مقررین نے مزید کہا جب عوام اپنے حقوق مانگتے ہیں تو انہیں حکمران انڈین ایجنٹ قرار دیتے ہیں، یہ افسوسناک رویہ ہے، ایسے بیانات شرمناک ہیں،شرکاء نے سیاسی ماحول میں قومی شعور کی تضحیک کرنے والے سیاستدانوں کو عبرت کا نشان بنانے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ عام آدمی کی طاقت کو سیاستدانوں کو دکھایا جائے گا، باشعور عوام نے پارٹیوں کی سیاست کو مسترد کرنا شروع کر دیا ہے،اجلاس میں یہ بھی کہا گیا کہ عوامی حقوق سے غافل یا حقوق شکن لوگوں کو عوام خود سیاست سے باہر پھینک دیں گے، شرکاء نے سیاسی کارکنوں کو سیاسی غلام سمجھنے والوں کے زہریلے بیانات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ ایسے بیانات نے ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے،اجلاس کے شرکاء اور علاقے کے عوام نے بلدیاتی نمائندوں کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انہیں آج کے اجلاس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے تھا، شرکاء کا موقف تھا کہ بلدیاتی نمائندے عوامی مسائل سے ناواقف دکھائی دیتے ہیں اور حقوق کے تحفظ کے لیے کوئی عملی قدم نہیں اٹھا رہے ،میٹنگ کے آخر میں مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال ہوتا رہا اور شرکاء نے اجتماعی طور پر پرامن مگر منظم احتجاجی مہم جاری رکھنے کا عزم دہرایا۔