Live Updates

Kآئے روز لوکل بسوں کی بندش ٹریفک پولیس کی جانب سے طویل میں لینے کے باعث بس مالکان ،ڈرائیورز و دیگر عملہ نان شبینہ کا محتاج ہوکر رہ گئے ہیں،متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن

پیر 15 ستمبر 2025 20:10

؁کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 15 ستمبر2025ء) متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن کے صدر اختر جان کاکڑ اور شیر احمد بلوچ نے کہا ہے کہ آئے روز لوکل بسوں کی بندش ٹریفک پولیس کی جانب سے طویل میں لینے کے باعث بس مالکان ،ڈرائیورز و دیگر عملہ نان شبینہ کا محتاج ہوکر رہ گئے ہیں۔ بلوچستان میں روزگار کے ذرائع نہ ہونے کے برابر ہے ۔ بس مالکان عدالتی احکامات پر عمل پیرا ہوکر 52 سیٹر بسوں کو بند اور 26 سیٹر بسز چلارہے ہیں اس کے باوجود ٹریفک پولیس اور آر ٹی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے بند کرنا اور تنگ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے جس کی ہم مذمت کرتے ہیںہم وزیرا علیٰ بلوچستان، پارلیمانی سیکرٹری ٹرانسپورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پابندی کا نوٹس لیکر ہمیں انصاف دیا جائے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں بابو شفیع لہڑی، بلند خان، ٹکری سعید، محمد اسحاق اور محمد اقبال سمیت دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گزشتہ طویل عرصے سے کوئٹہ لوکل بسوں کی بندش ٹریفک پولیس کی جانب سے بسوں کو طویل میں لینے کے باعث لوکل بس مالکان ، ڈرائیور، کلینئر بے روزگاری کے باعث نان شبینہ کا محتاج ہوکر رہ گئے ان کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ گئے ہیں صوبہ میں پہلے سے بد امنی اور جرائم عروج پر ہے ۔

اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں کو سستے سفری سہولیات فراہم کرنے کے باوجود بلا جواز طور پر حیلے بہانوں ذریعے لوکل بسوں پر آرٹی اے ، ٹریفک پولیس غیر قانونی طور پر پابندی عائد کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عالیہ کے احکامات کے مطابق 52 سیٹر بسز پر پابندی عائد کردی گئی اور 26 سیٹر بسز کو شہر میں چلانے کا فیصلہ کیا گیا لیکن آر ٹی اے ، پولیس اور انتظامیہ عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی بجائے 26 سیٹر بسز کو روکنے اور مالکان کو تنگ کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈوں کے ذریعے لوگوں اور طلباء کو سستی سفری سہولیات کی فراہمی کو روکنا قابل مذمت ہے جس سے ہزاروں لوگ بے روزگار ہوگئے ہیں اور بسوں کی بندش کے باعث لوگ سستی سواری سے محروم ہوکر ہزاروں روپے روزانہ دیگر ذرائع آمدو رفت کے ذریعے خرچ کرتے ہیں جس کا خمیازہ براہ متوسط طبقہ اور بس مالکان پر پڑرہا ہے اس مہنگائی کے دور میں 50 روپے کرایہ لیکر میلوں کا سفر طے کرکے لوگوں کو ان کے منزل مقصود تک پہنچاتے ہیں اس ناروا رویہ کی وجہ سے ایک بس ملک کو دوران ڈرائیونگ دل کا دورہ پڑ گیا ۔

ہم وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی، پارلیمانی سیکرٹری میر لیاقت لہڑی اور دیگر اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس ناروا رویہ اور لوکل بسوں کی بندش کا فیصلہ واپس لیکر عدالتی احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے بصورت دیگر اپنے حق کے لئے ہر پلیٹ فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گی
Live مہنگائی کا طوفان سے متعلق تازہ ترین معلومات