Live Updates

جام سیف اللہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس

منگل 16 ستمبر 2025 23:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے نے وفاقی وزیر ریلوے، اعلیٰ حکام اور متعلقہ محکموں کی غیرحاضری پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بارہا یقین دہانیوں کے باوجود عملدرآمد نہیں ہوا، ورکنگ پیپرز بھی قواعد کے مطابق مکمل اور بروقت فراہم نہیں کیے گئے، کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں آئوٹ سورسنگ پالیسیوں اور طریقہ کار پر مفصل بریفنگ دی جائے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کا اجلاس منگل کو چیئرمین جام سیف اللہ خان کی زیرصدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں چیئرمین کمیٹی نے سینیٹر روبینہ خالد کو کمیٹی کی رکنیت اختیار کرنے پر خوش آمدید کہا۔ اجلاس میں سینیٹر دوست علی، سینیٹر کامل علی آغا، سینیٹر روبینہ خالد، سینیٹر ناصر محمود اور محرک سینیٹر شہادت اعوان نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

کمیٹی نے وفاقی وزیر ریلوے، اعلیٰ حکام اور متعلقہ محکموں کی غیرحاضری پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔

کمیٹی کا کہنا تھا کہ ورکنگ پیپرز نہ تو مکمل تھے اور نہ ہی قواعد کے مطابق 72 گھنٹے قبل فراہم کیے گئے۔سینیٹر شہادت اعوان نے نشاندہی کی کہ ایف آئی آر نمبر 1/2018 جس میں اربوں روپے کی مبینہ بدعنوانی شامل ہے، کی تفصیلات بارہا ہدایات دینے کے باوجود ورکنگ پیپرز میں شامل نہیں کی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی نامناسب ہے کہ 11 اجلاسوں کے بعد بھی مکمل معلومات کمیٹی کو فراہم نہیں کی گئیں۔

سینیٹر روبینہ خالد اور سینیٹر کامل علی آغا نے ان خدشات کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ جب وزارت متعلقہ ڈیٹا فراہم ہی نہیں کرتی تو ارکان کا دیگر شہروں سے سفر کرکے آنا بلاجواز ہے۔چیئرمین نے یاد دلایا کہ وفاقی وزیر نے قبل ازیں شفاف معلومات کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی تھی۔ انہوں نے ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں وزیر، سیکرٹری، آئی جی اور ڈی آئی جی ریلوے کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دیں۔

مزید یہ کہ آئندہ ورکنگ پیپرز مکمل ایجنڈا وائز فولڈرز میں فلیگ اور پیج نمبر کے ساتھ فراہم کیے جائیں تاکہ ترتیب قائم رہے۔اجلاس میں سیلابی صورتحال پر بھی غور ہوا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پرانے پل زیادہ تر محفوظ رہے تاہم بعض سیکٹرز بشمول نارووال-سیالکوٹ عارضی طور پر متاثر ہوئے جو اب بحال کر دیئے گئے ہیں۔ سینیٹر شہادت اعوان نے بدھل ایکسپریس (روہڑی-جیکب آباد) اور مندرہ-چکوال ریلوے لائن کی بحالی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان ٹرینوں کی بندش کے باعث عوام کو سڑک کے ذریعے مہنگا سفر کرنا پڑ رہا ہے۔ کمیٹی نے وزارت کی جانب سے بحالی کے لیے سنجیدہ کوششیں نہ کرنے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ بتایا گیا کہ مندرہ-چکوال سیکشن 75 کلومیٹر طویل ہے اور اس کے قریب سیمنٹ فیکٹریاں بھی موجود ہیں جو اس کو ایک منافع بخش روٹ بناتی ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ اس کی بحالی پر تفصیلی رپورٹ اگلے اجلاس میں پیش کی جائے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے عوام میں ریلوے خدمات کے بارے میں شعور اجاگر کرنے کے لیے ٹی وی اور سوشل میڈیا مہمات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خیبرپختونخوا میں ٹرینوں کی بندش پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ تمام صوبوں میں ریلوے انفراسٹرکچر کی یکساں ترقی ضروری ہے۔ چیئرمین نے اعلان کیا کہ آئندہ اجلاس پشاور میں ہوگا تاکہ خیبرپختونخوا میں ریلوے منصوبوں اور سہولیات کا خصوصی جائزہ لیا جا سکے۔

آئوٹ سورسنگ اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے معاملے پر سینیٹر روبینہ خالد نے طریقہ کار اور جواز پر سوال اٹھایا کہ یہ ماڈل بین الاقوامی سطح پر عام طور پر رائج نہیں۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت کی کہ آئندہ اجلاس میں آئوٹ سورسنگ پالیسیوں اور طریقہ کار پر مفصل بریفنگ دی جائے۔سینیٹر روبینہ خالد نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی سٹریٹجک اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ علاقائی روابط کو مضبوط بنانے کے لیے ریلوے رسائی کو طورخم پاس تک بڑھایا جانا چاہیے۔

کمیٹی نے ہدایت کی کہ ریلوے گیجز کے بارے میں جامع بریفنگ دی جائے تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ کون سا نظام پاکستان کو ہمسایہ ممالک سے بہتر طور پر منسلک کر سکتا ہے۔کمیٹی نے متفقہ طور پر وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں اپنے تمام نکات ایجنڈا کے مطابق مکمل، بروقت اور شفاف انداز میں فراہم کرے۔
Live سیلاب کی تباہ کاریاں سے متعلق تازہ ترین معلومات