پاکستان بیورو آف سٹیٹکس اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے تعاون سے دو ہفتے پر مشتمل ورکشاپ کا آغاز

منگل 16 ستمبر 2025 18:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 ستمبر2025ء) پاکستان بیورو آف سٹیٹکس(پی بی ایس) اور اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کے تعاون سے دو ہفتے پر مشتمل ورکشاپ کا آغاز ہو گیا ہے جس کا مقصد جامع اورنمائندہ سرویز تیار کرنے کیلئے ادارے کی صلاحیت میں اضافہ ہے،ورکشاپ میں کسی مخصوص مقام سے منسلک ڈیٹا و معلومات اور مصنوعی ذہانت پر مبنی تکنیک کو بھی سروے ڈیزائن میں شامل کیا جائے گا۔

منگل کویہاں جاری پریس ریلیز کے مطابق ورکشاپ کے انعقادسے ڈیٹا کے معیار کو بہتر بنانے اور قومی شماریاتی نظام کو مضبوط کرنے کے لئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ جدید طریقہ کار اپنانے کے حوالہ سے پی بی ایس کے عزم کی عکاسی ہورہی ہے۔ افتتاحی تقریب سے نیشنل سینسز کوآرڈینیشن سینٹر(این تھری سی) کے رکن محمد سرور گوندل نے کہا کہ ورکشاپ پی بی ایس کے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کے سفر میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ ورکشاپ سے زیادہ درست اورموثرسرویزکی تیاری کے ضمن میں ماہرین کو جدید سیمپلنگ تھیوری، جیوسپیٹئیل ڈیٹا پروسیسنگ، مردم شماری اور سیمپلنگ فریم اپ ڈیٹ اورمصنوعی ذہانت پر مبنی ٹولز کے عملی استعمال میں مہارت فراہم ہوگی ۔انہوں نے صلاحیتوں اور استعداد کارمیں بہتری کیلئے اس طرح کے اقدامات سے ادارہ شماریات کوکئی فوائدحاصل ہوں گے، اس سے قومی سرویزکی درستگی اور افادیت بہتر ہوگی، پالیسی سازی کے لئے مضبوط بنیاد ملے گی اور پاکستان کے اعدادوشمار کی ساکھ قومی و بین الاقوامی سطح پر مزید بڑھے گی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ اور ورلڈ پاپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ یہ اقدا م پی بی ایس کو جدید، ڈیٹا پر مبنی اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ادارہ بنانے کی طرف اہم پیشرفت ہے ۔ اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ کی کی اسسٹنٹ کنٹری ریپریزنٹیٹو ڈاکٹر روبینہ علی نے ڈیٹا ماڈرنائزیشن کے لئے پی بی ایس کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ورکشاپ پاکستان کے مضبوط اور جدید ڈیٹا سسٹمز کی جانب سفر میں ایک اہم قدم ہے۔

انہوں نے کہاکہ مصنوعی ذہانت کے دور میں ڈیٹا کی سمجھ بوجھ اور نئے طریقوں کو اپنانا نہ صرف ماہرینِ شماریات بلکہ پورے معاشرے کے لئے ناگزیر ہے۔ انہوں نے شرکا ءکو تبدیلی کو اپنانے کی ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جدت کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر نہیں چلتے وہ پیچھے رہ جاتے ہیں۔ ورلڈ پاپ یونیورسٹی آف ساؤتھمپٹن کے ڈاکٹر سرچل قادرجو ورکشاپ کے مرکزی ٹرینر ہیں، نے بتایا کہ یہ پروگرام خاص طور پر پی بی ایس کی جیو سیپٹئیل اور سیمپلنگ صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے تیار کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی ترجیحات اور بین الاقوامی معیار کے مطابق طریقہ کار اپنانے سے پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے جیسے سرویز زیادہ پالیسی پرمبنی ہوں گے اوران سے بین الاقوامی تقابلی تجزیے میں بھی مدد ملے گی۔ ڈی ڈی جی رابعہ اعوان نے اقوام متحدہ کے پاپولیشن فنڈ اور اور ورلڈ پاپ کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ورکشاپ کے واضح وژن اور سٹریٹجک مقاصد کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ جدید تربیتی طریقوں سے ریئل ٹائم اورسیپٹئیل ڈیٹا کے بہتر استعمال خصوصاً آفات کے دوران متاثرہ آبادی کی نشاندہی اور شواہد پر مبنی ہدفی امداد فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔