اسرائیل کا غزہ پر زمینی حملہ، 100 فلسطینی شہید، اقوام متحدہ نے حملہ نسل کشی قرار دے دیا

بدھ 17 ستمبر 2025 14:21

اقوام متحدہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 ستمبر2025ء) اسرائیل نے منگل کے روز غزہ شہر پر طویل عرصے سے منصوبہ بند زمینی حملہ شروع کر دیا جس میں ٹینکوں، ڈرون گاڑیوں اور بھاری اسلحے سے لیس بکتر بند گاڑیاں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے باوجود کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کر رہا ہے، اسرائیلی افواج نے بین الاقوامی دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے شدید حملے شروع کر دیئے ہیں ۔

اقوامِ متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی اقدامات نسل کشی کنونشن کے تحت آتے ہیں۔ اسرائیل نے رپورٹ کو مسترد کر دیا۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے "آبادی کا انخلا اور دشمن کی شکست" کو جنگ کا ہدف قرار دیا جبکہ یرغمالیوں کا ذکر ترک کر دیا گیا جس پر اسرائیلی عوام سراپا احتجاج بن گئے۔

(جاری ہے)

یونیسف کے مطابق لاکھوں بچے ایک جہنم سے نکل کر دوسری جہنم کی طرف دھکیلے جا رہے ہیں۔

یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے جنگ فوری روکنے کی اپیل کی ہے جبکہ اسرائیل عالمی تنہائی کے خطرے کے باوجود حملے جاری رکھنے پر مصر ہے۔واضح رہے، فلسطینی طبی ذرائع کے مطابق اسرائیلی بمباری اور زمینی حملوں میں صرف منگل کے روز 100 سے زائد فلسطینی شہید ہوئے جن میں سے 86 افراد کی نعشیں غزہ شہر کے ہسپتالوں میں لائی گئیں، مزید 9 افراد وسطی غزہ اور 6 جنوبی علاقوں میں شہید ہوئے۔اقوام متحدہ کے مطابق جنگ کے آغاز (اکتوبر 2023) سے اب تک 65,000 کے قریب فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔