سندھ ہائیکورٹ کا ریفرنس نیب سے اینٹی کرپشن کو منتقل نہ ہونے پرنیب پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہار

بدھ 17 ستمبر 2025 15:16

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے ریفرنس میں نامزد ملزم سرکاری افسر کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست پر ریفرنس نیب سے اینٹی کرپشن کو منتقل نہ ہونے پرنیب پراسیکیوٹر پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے ریماکس دیئے ہیں کہ جب عدالت ریفرنس اینٹی کرپشن کو منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے تو کیوں نہیں کیا گیا ۔

بدھ کوسندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ میں ریفرنس میں نامزد ملزم سرکاری افسر کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ درخواستگزار کے وکیل راج علی واحد کنور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ عدالت نے 2 سال پہلے ریفرنس اینٹی کرپشن کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔ ریفرنس منتقل کرنے کے بجائے نیب درخواستگزار کا نام پی سی ایل میں شامل کرنے کی درخواست جمع کرادی۔

(جاری ہے)

نیب کو درخواستگزار نام پی سی ایل میں شامل کرنے کے اختیار ہی نہیں۔ ریفرنس نیب سے اینٹی کرپشن کو منتقل نہ ہونے پر عدالت نیب پراسیکیوٹر پر برہم ہوگئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جب عدالت ریفرنس اینٹی کرپشن کو منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے تو کیوں نہیں کیا گیا پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ انٹر کورٹ اپیل میں سپریم کورٹ کچھ ریفرنسز واپس احتساب عدالتوں کو منتقل کیئے ہیں۔

جسٹس کے کے آغا نے اظہار برہمی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ چپ ہو جائو زیادہ مت بولو۔پراسیکیوٹر نیب نے موقف دیا کہ اس درخواست پر تحریر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔ ہم عدالت کی مکمل معاونت کرنا چاہتے ہیں۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ نیب پہلے بھی بیشتر کیسز میں ایسا کرچکا ہے۔ پراسیکیوٹر نیب نے موقف اپنایا کہ یہ کیس اسلام آباد میں ہے سندھ ہائیکورٹ درخواست کی سماعت کا مجاز نہیں ہے۔عدالت نے نیب کو تحریری جواب جمع کرانے کی زبانی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیئے کہ ہم درخواست پر آج ہی حکم نامہ جاری کریں گے۔ درخواستگزار نجم الزمان پنک ریزیڈینسی ریفرنس میں ملزم نامزد ہیں۔ احتساب عدالت نے ملزمان کیخلاف ریفرنس واپس نیب کو بھیج دیا تھا۔