قائداعظم محمد علی جناح کی 77 ویں برسی کے موقع پر سیمینار کا انعقاد

بدھ 17 ستمبر 2025 23:25

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء) قائداعظم اکیڈمی کے زیراہتمام اور گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج کے تعاون سے بدھ کے روز ایک سیمینار منعقد کیا گیا جس کا مقصد بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح کی 77 ویں برسی کے موقع پر ان کی زندگی، قیادت اور افکار کو خراجِ عقیدت پیش کرنا تھا۔ اس سیمینار میں طلبہ، اساتذہ اور ماہرینِ تعلیم نے شرکت کی۔

اس تقریب کی صدارت نور افشاں، پرنسپل گورنمنٹ ڈگری گرلز کالج نے کی، جبکہ ڈاکٹر زاہد حسین ابڑو، انچارج قائداعظم اکیڈمی مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ دیگر معزز مقررین نے بھی خطاب کیا۔سیمینار کا موضوع قائداعظم بابائے قوم کیوں تھا، جس پر طالبات نے اردو اور سندھی زبانوں میں اپنے خیالات کا اظہار کیا اور قائداعظم کے رہنما اصولوں اور تحریکِ آزادی میں ان کے کردار پر روشنی ڈالی۔

(جاری ہے)

خطاب کرتے ہوئے پرنسپل نور افشاں نے کہا کہ اس نوعیت کی تقریبات نوجوان طلبہ و طالبات میں قائداعظم کے افکار و نظریات کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بنتی ہیں۔ انہوں نے کہا: ایسے پلیٹ فارمز طالبات کو یہ سمجھنے کا موقع دیتے ہیں کہ محنت اور لگن سے ہی قومیں تعمیر ہوتی ہیں۔ قائداعظم کے سنہری اصول ایمان، اتحاد اور قربانی پر عمل کرکے ہم پاکستان کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر زاہد حسین ابڑو نے کہا کہ قائداعظم کی جدوجہد محض ایک علیحدہ وطن کے حصول تک محدود نہ تھی بلکہ ان کا مقصد ایک جمہوری اور ترقی پسند پاکستان کی بنیاد رکھنا تھا، جہاں مساوات، انصاف اور مذہبی آزادی کی ضمانت ہو۔انہوں نے قائداعظم کے مشہور سوانح نگار اسٹینلے وولپرٹ کے الفاظ استعمال کیی:چند ہی افراد تاریخ کا دھارا بدلتے ہیں۔

اس سے بھی کم وہ ہیں جو دنیا کا نقشہ تبدیل کرتے ہیں۔ بہت کم لوگ ایسے ہیں جنہیں ایک ریاست بنانے کا سہرا دیا جاسکتا ہے۔ محمد علی جناح نے یہ تینوں کام کیے۔اسی طرح انہوں نے نیلسن منڈیلا کے الفاظ بھی یاد دلائی:جناح ہمیشہ تحریک کا سرچشمہ ہیں، ایک غیر معمولی عزم رکھنے والے انسان جن کی جدوجہد برائے انصاف کبھی متزلزل نہ ہوئی۔مقررین میں پروفیسر عبدالشکور چانڈیو نے قائداعظم کے رہنما اصول کام، کام اور بس کام کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ ان کی آئینی جدوجہد، تعلیم پر زور اور وفاقی جمہوری نظریہ آج بھی ہمارے لئے مشعلِ راہ ہیں۔

پروفیسر ڈاکٹر حنا خان اور پروفیسر کنول اسرار نے بھی خطاب کیا اور طالبات کو پاکستان کی سماجی ترقی اور خوشحالی کے لئے کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔سیمینار کے اختتام پر طالبات میں سرٹیفکیٹ تقسیم کی گئے، اساتذہ اور معزز مہمانوں کو شیلڈز پیش کی گئیں جبکہ مہمانِ خصوصی کو سندھی ثقافت کی علامت اجرک بطور تحفہ پیش کی گئی۔