اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے،حسن آر محمد

بدھ 17 ستمبر 2025 23:20

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 17 ستمبر2025ء)ملک اسپیشل انوسمنٹ فسلیٹیشن کونسل کے قیام کے بعد کانکنی کے شعبے میں تیزی سے سرمایہ کاری ہورہی ہے۔ پاکستان کی اس شعبے میں آمدنی 2030 تک 8 ارب ڈالر سے بڑھ سکتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں کیا۔ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ 2025 سے خطاب میں ۔

مقررین کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جی ڈی پی میں کانکنی کے شعبے کا حصہ صرف دو سے تین فیصد ہے جبکہ پاکستان میں ان معدنیات کے وسیع ذخائر موجود ہیں جن کی دنیا کو اس وقت طلب ہے۔ سمٹ سے لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین محمد سہیل تبہ، نیشنل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس احمد شیخ، فیبیلٹی کے بانی حسن آر محمد سمت ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے خطاب کیا سمٹ میں پاکستان میں کانکنی اور توانائی کے شعبے کی ترقی، معاشی ترقی اہمیت، رسک مینجمنٹ کے لئے خصوصی انشورنس، اور ٹیکنالوجی خصوصا مصنوعی ذہانت کے استعمال پر کلیدی خطاب کئے گئے۔

(جاری ہے)

پاکستان میں کتنی معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے مواقع کے حوالے نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ سے خطاب میں لکی سیمنٹ اور لکی کور انڈسٹریز کے چیئرمین سہیل تبہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی ایف سی کے قیام کے بعد اب پاکستان میں کانکنی کا شعبے اب توجہ دی جارہی ہے۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے سے ملک کے پسماندہ اور دور دراز علاقوں میں خوشحالی لانے کے علاہ تریز رفتار معاشی ترقی اور زرمبادلہ کے حصول میں۔

معاون ہوگا۔ پاکستان میں معدنی ذخائر کے حجم بہت زیادہ ہے۔ صرف چاغی میں سونے اور تانبے کے 1.3 ٹریلین کے ذخائر ہیں۔ کانکنی کے شعبے کو ترقی دینے کے لئے ملک اور خطے میں سیاسی استحکام ضروری ہے۔ اس موقع پر خطاب میں فیڈیںلیٹی کے بانی اور چیف ایگزیکٹو حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ کانکنی کو ترقی دینے کے لئے اس سے متعلق انشورنس اور مالیاتی کے شعبے کو متحرک کرنا ہوگا۔

پاکستان کی مالیاتی صنعت کو بڑے منصوبوں میں سرمایہ کاری کرنے کے لئے اپنی افرادی قوت اور وسائل کو مختص کرنا وقت کی ضرورت ہے ۔نیچرل ریسورس این آر ایل کے چیف ایگزیکٹو شمس الدین شیخ کا کانفرنس سے خطاب میں کہنا تھا کہ دنیا میں قیمتی دھاتوں کی تجارت 1.3 ٹریلین ڈالر ہے۔ ملک کے ہر صوبے میں معدنیات کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ مگر کانکنی کا شعبے ۔

عہست میں حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایس آئی ایف سی نے اس شعبے کی ترقی کے لئے کام کررہی ہے امید ہے کہ آئندہ چند سال میں ملکی کانکنی کی صنعت 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گی۔ ریکوڈک سمیت کی اور غیر کی کمپنیاں آرہی ہیں۔انشورنس بروکریج ہاس کے فیبیلٹی کے بانی اور کانفرنس کے میزبان حسن آر محمد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شعبہ کانکنی اور توانائی میں ترقی کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔

کانکنی اور توانائی کے شعبے کی پائیدار ترقی کے لئے سرمایہ کاری، جدیدیت، گورننس، اور رسک مینجمنٹ بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ یہ شعبے ملک میں صنعتی ترقی کے ساتھ ملازمت کے مواقع پیدا ہوتے ہیں۔ دونوں شعبوں کی ترقی سے ک میں انرجی سکیورٹی اور زرمبادلہ کمائی میں اضافہ ہوگا۔ نیچرل ریسورس اینڈ انرجی سمٹ میں قائدین صنعت، پالیسی ساز، سرمایہ کار ، انشورنس کے ماہرین اپنے مقالے پیش کیے۔