سندھ ہائیکورٹ نے 10 انسداد دہشتگردی کورٹس کو انسدادِ منشیات عدالتوں میں تبدیل کردیا

کراچی ڈویژن کے لیے 5 سی این ایس عدالتیں اور 5 ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے لیے ایک ایک سی این ایس عدالت قائم ہو گئی

جمعرات 18 ستمبر 2025 17:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2025ء)سندھ ہائی کورٹ (ایس ایچ سی)نے صوبے میں 10 انسدادِ دہشت گردی عدالتوں (اے ٹی سی)کو ختم کر کے انہیں انسدادِ منشیات عدالتوں میں تبدیل کر دیا ہے، تاکہ منشیات کے بڑھتے ہوئے مقدمات کا فیصلہ کیا جا سکے۔تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے 10 اے ٹی سیز کو ختم کر دیا، جن میں سے 8 کراچی اور ایک ایک حیدرآباد اور سکھر میں تھیں، اور انہیں اس طرح دوبارہ نامزد کیا کہ کراچی ڈویژن کے لیے 5 سی این ایس عدالتیں اور 5 ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے لیے ایک ایک سی این ایس عدالت قائم ہو گئی۔

ایس ایچ سی رجسٹرار کی جانب سے سیکریٹری داخلہ کو بھیجے گئے ایک مراسلے کے مطابق محکمے نے رجسٹرار اے ٹی سیز کے ذریعے اس معاملے پر ایس ایچ سی کو خط بھیجا تھا۔

(جاری ہے)

مراسلے میں کہا گیا کہ معزز چیف جسٹس نے وقتی طور پر 10 انسدادِ دہشت گردی عدالتوں (آٹھ کراچی، ایک حیدرآباد اور ایک سکھر) کے خاتمے اور ان کی دوبارہ نامزدگی پر مشروط اتفاق کیا ہے، تاکہ کراچی میں 5 سی این ایس عدالتیں اور ہر ڈویژنل ہیڈ کوارٹر یعنی حیدرآباد، میرپور خاص، سکھر، شہید بینظیر آباد اور لاڑکانہ میں ایک ایک سی این ایس عدالت قائم ہو سکے۔

خط میں مزید کہا گیا کہ کراچی میں اے ٹی سی نمبر ایک، دو، تین، چھ، سات، نو، دس اور چودہ، جب کہ حیدرآباد کی اے ٹی سی-نمبر 3 اور سکھر کی سینٹرل جیل میں واقع اے ٹی سی-نمبر 2 کو ختم کر کے صوبائی سی این ایس عدالتوں میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔اس تبدیلی کے بعد کراچی میں 12 اے ٹی سیز، حیدرآباد میں 2 اور سکھر میں 1 عدالت رہ جائے گی، کراچی کی 10 میں سے 8 اے ٹی سیز جو اب سی این ایس عدالتوں میں بدل دی گئی ہیں، طویل عرصے سے خالی پڑی تھیں۔

ابتدائی طور پر 1997 کے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے بعد کراچی میں 3 اے ٹی سیز قائم کی گئی تھیں اور بعد میں مزید 2 بنائی گئیں، اس کے بعد اے ٹی سی-IV اور V کو لاڑکانہ اور بدین منتقل کر دیا گیا تھا۔2014 میں شہر میں 7 نئی اے ٹی سیز قائم کی گئی تھیں، اور 2016 کے کراچی آپریشن کے دوران مزید 10 عدالتیں بنائی گئیں تھیں۔واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں صوبائی اسمبلی نے سندھ کنٹرول آف نارکوٹکس سبسٹنس (سی این ایس)ایکٹ منظور کیا تھا، اور وفاقی قانون (سی این ایس ایکٹ )1997 کو صوبے کی حد تک منسوخ کر دیا تھا۔

مئی میں ایس ایچ سی نے صوبائی حکومت کو فوری طور پر صوبے بھر میں خصوصی سی این ایس عدالتیں قائم کرنے کی ہدایت کی تھی، جب عدالت کو بتایا گیا کہ 2024 کے قانون کے تحت ایسے جرائم کی سماعت کے لیے خصوصی عدالتیں قائم نہیں کی گئیں، حالانکہ ان کے پاس ان مقدمات کی خصوصی سماعت کا اختیار ہے۔جولائی میں محکمہ داخلہ نے اے ٹی سی عدالتوں کو سی این ایس عدالتوں میں دوبارہ نامزد کرنے کے لیے ایس ایچ سی سے رجوع کیا تھا۔