مجموعی عالمی قرضہ دنیا کے مجموعی جی ڈی پی کے تناست سے 235 فیصد سے زیادہ ہوگیا ، آئی ایم ایف کی رپورٹ

پیر 22 ستمبر 2025 18:15

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2025ء) آئی ایم ایف نے کہاہے کہ گزشتہ سال مجموعی عالمی قرضہ دنیا کے مجموعی جی ڈی پی سے 235 فیصد سے زیادہ رہاہے ، اس کے علاوہ نجی شعبے کے قرضوں میں کمی اور سرکاری شعبے کے قرضوں میں اضافہ کا رجحان رہا ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کی جانب سے گلوبل ڈیبٹ ڈیٹا بیس کے مطابق نجی شعبے کا قرضہ کم ہوکر جی ڈی پی کا 143 فیصد ہوگیا ہے جو 2015 کے بعد کم ترین سطح ہے۔

اس کمی کی بڑی وجہ اندرونی قرضوں میں کمی اور غیر مالیاتی کمپنیوں کی جانب سے کم قرضہ حاصل کرنا ہے ۔ دوسری جانب سرکاری شعبے کا قرضہ بڑھ کر جی ڈی پی کے 93 فیصد کے قریب پہنچ گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا کا مجموعی قرضہ معمولی اضافے کے ساتھ 251ٹریلین ڈالر رہا،نجی شعبہ کا قرضہ کم ہوکر 151.8 ٹریلین ڈالر اور سرکاری شعبہ کاقرضہ بڑھ کر 99.2 ٹریلین ڈالر ہوگیاہے۔

(جاری ہے)

امریکا میں سرکاری شعبہ کاقرضہ بڑھ کر جی ڈی پی کے تناسب سے 121 فیصد کی سطح پرہے جبکہ چین میں یہ شرح 82 سے بڑھ کر 88 فیصد ہو گئی۔ ترقی یافتہ معیشتوں میں سرکاری قرضہ اوسطاً جی ڈی پی کے 110 فیصد کی سطح پر آگیا۔ جاپان، یونان اور پرتگال جیسے ممالک میں کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ برطانیہ اور فرانس جیسے ممالک میں اضافہ ہوا۔ سرکاری قرضہ میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ عالمی مالیاتی خسارہ ہے جو اوسطاً جی ڈی پی کے 5 فیصد کے قریب ہے۔

اس خسارے میں کووڈ ۔19 کی عالمگیر وبا کے بعد دی جانے والی سبسڈیز اور سماجی اخراجات کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے سودی اخراجات بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق کئی ترقی یافتہ معیشتوں میں کمپنیوں نے کمزور معاشی امکانات کی وجہ سے قرضہ لینا کم کر دیا ہے۔ سرکاری قرضوں کے بوجھ سے نجی شعبے کے لیے قرضہ مہنگا یا مشکل ہو جاتا ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومتوں کو قابلِ بھروسہ درمیانی مدت کے منصوبوں کے ذریعے بتدریج مالیاتی توازن بحال کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ سرکاری قرضہ کم ہو اور نجی شعبے پر دباؤ نہ بڑھے۔

اسی کے ساتھ ساتھ پائیدار معاشی نمو اور اعتماد کی فضا قائم کر کے نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔واضح رہے کہ سٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعدادو شمار کے مطابق ملک میں مجموعی قومی پیداوار کے تناسب سے قرضوں کی شرح گزشتہ مالی سال کے دوران جی ڈی پی کا 73.2 فیصد جبکہ جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کی شرح 25.7 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو 7 سال کی کم ترین شرح ہے۔

مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 70.3 فیصد جبکہ مالی سال 2023 میں 79 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ اسی طرح مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کی شرح 77 فیصد، مالی سال 2021 میں 74 فیصد، مالی سال 2020 میں 80 فیصد، مالی سال 2019 میں 79 فیصد، مالی سال 2018 میں 65 فیصد جبکہ مالی سال 2016 میں 61 فیصد ریکارڈ کی گئی تھی۔ گزشتہ دس برسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے قرضوں کے حجم کا اوسط 70 فیصد کے لگ بھگ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

مالی سال 2025 کے دوران جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کا تناسب 25.7 فیصد ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ سات برسوں کی کم ترین شرح ہے۔ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی کے تناسب سے بیرونی قرضوں کی شرح 25.8، مالی سال 2023 میں 32.4 فیصد، مالی سال 2022 میں 27 فیصد، مالی سال 2021 میں 27 فیصد، مالی سال 2020 میں 31 فیصد، مالی سال 2019 میں 31 فیصد، مالی سال 2018 میں 23 فیصد، مالی سال 2017 میں 20 فیصد، مالی سال 2016 میں 20 فیصد اور مالی سال 2015 میں 18 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ بہتر مالیاتی انتظامات کے باعث حکومت کی قرضوں کی ادائیگی کی استعداد میں بہتری آئی ہے۔ \395