پاکستان کی روس،یوکرین جنگ میں کشیدگی کم کرنے کی اپیل

منگل 23 ستمبر 2025 15:47

اقوام متحدہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 23 ستمبر2025ء)پاکستان نے روس کی جانب سے مبینہ طور پر پولینڈ اور رومانیہ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے بعد مزید کشیدگی سے بچنے کے لئے بات چیت اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے گزشتہ روز سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس سے خطاب میں کہا کہ جنگ بندی اور سفارتکاری کی جانب واپسی ہی پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔

یہ اجلاس بین الاقوامی امن و سلامتی کو درپیش خطرات کے ایجنڈے کے تحت بلایا گیا، جس کی وجہ 19 ستمبر کو روسی MiG-31 طیاروں کی اسٹونیا کی فضائی حدود کی مبینہ خلاف ورزی تھی، جس کے بارے میں اسٹونیا نے ایک خط کے ذریعے سلامتی کونسل کو مطلع کیا۔

(جاری ہے)

پاکستانی مندوب نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا حامی ہے، جس کا احترام لازمی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے۔ اس جنگ نے علاقائی اور عالمی امن کے لئے شدید چیلنجز پیدا کئے ہیں۔پاکستان کئی بار اس تنازع کے منفی اثرات اور اس کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دے چکا ہے۔انہوں نے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں،کشیدگی سے گریز کریں اور بین الاقوامی انسانی قوانین کی سختی سے پاسداری کریں۔

پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ ہم پختہ یقین رکھتے ہیں کہ صرف وہی مذاکرات جو تمام فریقین کے سکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوں، اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قوانین کی بنیاد پر ہوں اور متعلقہ کثیرالطرفہ معاہدوں کا احترام کرتے ہوں وہی پائیدار اور منصفانہ امن لا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان علاقائی اور عالمی کوششوں کی حمایت پر آمادہ ہے جو موجودہ تنازع کے پرامن حل کی راہ ہموار کر سکیں۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں روسی نمائندہ دیمیتری پولیانسکی نے دعوی کیا کہ 19 ستمبر کو روسی MiG-31 طیاروں نے بین الاقوامی قوانین کے مطابق کریلیا سے کالیننگراڈ کے فضائی اڈے تک پرواز کی۔انہوں نے مغربی ممالک پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ ہر چیز کے لئے روس پر الزام ڈال دو کا پارٹ ٹو چل رہا ہے۔ اسٹونیا کے وزیر خارجہ مارگس ساخنانے کہا کہ روسی طیاروں کی فضائی خلاف ورزی کے ریڈار سکرین شاٹس اور تصاویر پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ 2025 میں یہ اسٹونیا کی فضائی حدود کی چوتھی خلاف ورزی ہے اور روس کی طرف سے اپنے ہمسایہ ممالک کو اشتعال دلانے کا سلسلہ جاری ہے۔