مودی کی خارجہ پالیسی بے نقاب، عالمی تنہائی اور معاشی نقصان پر بھارتی اپوزیشن کا سخت ردعمل

بدھ 24 ستمبر 2025 19:57

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2025ء) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی "تصویری سفارتکاری" اور ذاتی تعلقات پر مبنی خارجہ پالیسی کو ملک کے اندر شدید تنقید کا سامنا ہے، جہاں اپوزیشن رہنماؤں نے حالیہ عالمی پیش رفتوں کے تناظر میں مودی حکومت کی ناکامیوں کا پردہ چاک کر دیا ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ مودی نے ہاؤڈی مودی اور ے ٹرمپ جیسی تشہیری مہمات کے ذریعے بھارت کا عالمی وقار بلند کرنے کے دعوے تو بہت کیے، لیکن عملی طور پر ملک تنہائی، معاشی نقصانات اور سفارتی ناکامیوں کا شکار ہو چکا ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رہنما اسد الدین اویسی نے سوال اٹھایا کہ ان تمام مہمات سے بھارت کو حاصل کیا ہوا انہوں نے زور دیا کہ ایچ ون بی ویزا پر حالیہ امریکی پابندیوں سے واضح ہو گیا ہے کہ بھارت کو واشنگٹن میں ترجیح نہیں دی جا رہی۔

(جاری ہے)

کانگریس رہنما اروند کیجریوال نے مودی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آخر 140 کروڑ عوام کا وزیر اعظم اتنا بے بس کیوں ہی انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ محض تصویروں اور نعروں سے نکل کر حقیقی سفارتی نتائج دے۔

کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے نے دعویٰ کیا کہ امریکی تجارتی پالیسیوں اور 50 فیصد ٹیرف کے باعث بھارت کے 10 بڑے شعبوں میں 21 ہزار 700 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے چابہار بندرگاہ کے استثنیٰ کے خاتمے کو بھی بھارت کے اسٹریٹجک مفادات کے لیے بڑا دھچکہ قرار دیا۔ کانگریس رہنما گورو گگوئی نے الزام لگایا کہ امریکا کی جانب سے ایچ ون بی ویزا پر پابندی مودی حکومت کی کمزور خارجہ پالیسی کا نتیجہ ہے اور یہ پابندیاں براہ راست بھارتی شہریوں کے مستقبل کو متاثر کر رہی ہیں۔

سینئر وکیل اور کانگریس رہنما کپل سیبال نے طنزیہ سوال کیا کہ "اب کہاں گیا ذاتی تعلق، گلے ملنا اور 'اب کی بار ٹرمپ سرکار' کا نعرہ" انہوں نے مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کو جھوٹ، دکھاوے اور تکبر پر مبنی قرار دیا جو اب زمین بوس ہو چکی ہے۔ اپوزیشن رہنماؤں کا کہنا ہے کہ نریندر مودی اپنی سیاسی بقاء کی خاطر نہ صرف بھارت بلکہ پورے خطے کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ خارجہ پالیسی میں سنجیدگی، شفافیت اور عوامی مفاد کو اولیت دی جائے تاکہ بھارت ایک بار پھر عالمی سطح پر باوقار کردار ادا کر سکے۔