سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دے دیا

جمعرات 25 ستمبر 2025 19:54

سپریم کورٹ نے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2025ء)سپریم کورٹ نے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے ہائیکورٹ کے ججز کے ٹرانسفر کو آئین اور قانون کے مطابق قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، سینیارٹی کے تعین کے لیے معاملہ صدر کو بھجوایا جاتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز سینیارٹی اور تبادلے کو غیر آئینی قرار دینے کے لیے دائر درخواستیں نمٹاتے ہوئے ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس کا 55 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ جسٹس محمد علی مظہر نے تحریر کیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ صدر کو آرٹیکل 200 کے تحت ججز کی منتقلی کا اختیار حاصل ہے مگر جج کی منتقلی جج کی رضامندی اور مشاورت کے بغیر ممکن نہیں۔

(جاری ہے)

سپریم کورٹ نے کہا کہ ججز کے ٹرانسفر کا فیصلہ عدلیہ کے دائرہ اختیار میں ہے، ٹرانسفر کے عمل میں عدلیہ کی رائے کو اولیت حاصل ہے اور ججز کے ٹرانسفر سے عدلیہ کی آزادی متاثر نہیں ہوتی۔فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کے ٹرانسفر میں بدنیتی یا انتقامی کارروائی ثابت نہیں ہوئی، ججز کا ٹرانسفر آئین اور قانون کے مطابق ہوا۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ ایکٹ 2010 کا سیکشن 3 ٹرانسفر پر قدغن نہیں لگاتا، ( ٹرانسفر میں ) صوبائی نمائندگی کے اصول کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔فیصلے میں کہا گیا کہ ججز کی سینیارٹی کا تعین صدر پاکستان کریں گے، ٹرانسفر مستقل یا عارضی ہے، اس کا فیصلہ صدر سروس ریکارڈ دیکھ کر کریں گے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ معاملہ سینیارٹی کے تعین کے لیے صدر کو واپس بھجوایا جاتا ہے، اور ہائی کورٹ ججز کے ٹرانسفر سے متعلق درخواستیں نمٹائی جاتی ہیں۔