نیٹ فلیکس، ایمازون اور پرائم وڈیو سمیت دیگر ویب سائٹس کو ریگولیٹ کرنے کی درخواست خارج

ہفتہ 27 ستمبر 2025 19:40

ٴلاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 27 ستمبر2025ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران نے نجی کمپنی کی درخواست پر نیٹ فلیکس، ایمازون اور پرائم وڈیو سمیت دیگر ویب سائٹس کو ریگولیٹ کرنے کی درخواست خارج کردی، 20 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ موشن پکچر آرڈیننس 1979 ڈیجٹیل دور سے پہلے کا قانون ہے،موشن پکچر ارڈینس 1979خاص طور سینما میں چلنے والی فلموں کے حوالے سے بنایا گیا، آرڈیننس کا مقصد فلم کا سکرین پر آنے سے پہلے کنٹرول اور عوام کو صاف ستھرا کنٹیٹ فراہم کرنا ہے، نیٹ فلیکس اور دیگر سوشل سائٹس اس آرڈیننس کے زمرے میں نہیں اتے، جس وقت آرڈیننس جاری ہوا، اس وقت سوشل سائٹس مجود ہی نہیں تھیں، 18ویں ترمیم کے بعد سینسر بورڈ کا معاملہ صوبائی ہوگیا، 18ویں ترمیم کے بعد ہر صوبے نے اپنا موشن پکچر ایکٹ بنایا، صوبوں نے ترامیم کے بعد ٹی وی شوز، ڈرامہ ،سٹیج ڈرامہ کو اس میں شامل کیا کسی بھی صوبے نے سوشل سائٹس کے تحت آنے والی فلموں کے حوالے سے کوئی ترمیم نہیں کی، نیٹ فلیکس اور ایمازون سمیت دیگر سائٹس پر لاکھوں گھنٹوں کا مواد اپلوڈ ہوتا ہے، اتنے بڑے پیمانے پر آنے والے مواد کو نشر ہونے سے پہلے سینسر کرنا بہت مشکل ہے، درخواست گزار کی نیٹ فلیکس اور ایمازون سمیت دیگر پر موشن پکچر آرڈینس لاگو کرنے کی استدعا قانون کے مطابق نہیں، درخواست گزاران کے پاکستان میں سینما ہیں اور انکے پاس فلمیں دکھانے کا لائسنس موجود ہے، درخواستگزاران کے مطابق فلموں کی مانٹیرنگ اور کنٹیٹ کنٹرول کے لیے موشن پکچر آرڈینس1979 موجود ہے، اگر قانون ساز نے سوشل سائیٹس کو موشن پکچر ایکٹ کے تحت لانا ہوتا تو ترمیمی ایکٹ میں اسکا ذکر ضرور ہوتا، نیٹ فلیکس، ایما زون پرائم ویڈیو اور دیگر سوشل سائٹس انتہائی مختلف طریقے سے آپریٹ کرتیں ہیں۔