جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں بین الاقوامی یوم برائے خوراک کا ضیاع اور نقصانات بارے آگاہی کے حوالے سے واک

پیر 29 ستمبر 2025 16:41

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 29 ستمبر2025ء) جامعہ زرعیہ فیصل آباد میں بین الاقوامی یوم برائے خوراک کا ضیاع اور نقصانات بارے آگاہی کے حوالے سے واک کا انعقاد کیا گیا ،جس کا مقصد خوراک کے ضیاع کو کم کرنے کے لیے اقدامات اجاگر کرنا تھا۔ اس ریلی کا اہتمام فوڈ پروسیسنگ چیئر پاک کوریا نیوٹریشن سینٹر،نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اور شعبہ پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس کے اشتراک سے کیا گیا۔

اس موقع پر زرعی یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی نے کہا کہ ملکی خوراک کی پیداوار کا 26 فیصد یعنی تقریباً 19.6 ملین ٹن ضائع ہو جاتا ہے جس کی مالیت تقریباً 4 بلین ڈالر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے معاشرے کے تمام شعبوں کی طرف سے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی تیار کرنا ہو گی تاکہ آگاہی پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اس کی بنیادی وجوہات سے نمٹنے اور پائیدار حل پر عمل درآمد کے لیے فیصلہ کن اقدامات کئے جا سکیں۔

(جاری ہے)

ڈین کلیہ زراعت ڈاکٹر غلام مرتضیٰ نے کہا کہ اقوام متحدہ نے 2019ءمیں خوراک کے ضیاع اور تلفی کے مسئلے بارے آگاہی پیدا کرنے کے لئے ہر سال 29ستمبر کو عالمی دن منانے کا فیصلہ کیا تاکہ خوراک کے ضیاع کو کم کرتے ہوئے غذائی استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ڈین فوڈ سائنسز ڈاکٹر عمران پاشا نے کہا کہ خوراک کا ضیاع پوری دنیا میں ایک بڑا چیلنج بنتا جا رہا ہے جس کے لئے ان کی فیکلٹی آگاہی اور دیگر اقدامات عمل میں لا رہی ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف فوڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد عیسیٰ خاں نے کہا کہ دنیا میں کروڑوں افراد اب بھی بھوک کا شکار ہیں جبکہ خوراک کی ایک بڑی مقدار ضائع ہو جاتی ہے اور اس مسئلے کو حل کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ چیئرمین پلانٹ بریڈنگ اینڈ جینیٹکس ڈاکٹر عظیم اقبال خاں نے کہا کہ دنیا میں 2014کے بعد سے بھوک میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے وہاں خوراک کے ضیاع کو کم کرنا ناگزیر ہے جبکہ ہر روز ٹنوں کے حساب سے قابلِ استعمال خوراک ضائع ہو جاتی ہے۔

فوڈ پروسیسنگ کے چیئر ڈاکٹر کاشف اقبال خاں نے کہا کہ اپنے کھانوں اور خریداری کی منصوبہ بندی کریں تاکہ ضرورت سے زیادہ خریدنے سے بچا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ جتنی خوراک ضائع ہو جاتی ہے جس سے کئی افراد کو کھانا کھلایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر راحیلہ رحمان نے کہا کہ پائیدار ترقی کے اہداف صرف پالیسیوں یا اعداد و شمار کے بارے میں نہیں ہیں بلکہ یہ ذہنیت اور رویوں کو تبدیل کرنے کے بارے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خوراک کو بچانے اور ضیاع کو ختم کرنے کے لیے آگاہی پیدا کرنے کے لیے ایک گاؤں کا انتخاب کیا ہے۔