سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرلی، جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار

جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے بنچ کے آرڈر کا دفاع نہ اٹارنی جنرل اور نہ ہی مرکزی درخواست گزار کی جانب سے کیا گیا

Sajid Ali ساجد علی منگل 30 ستمبر 2025 10:51

سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرلی، جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ ..
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 30 ستمبر2025ء ) سپریم کورٹ نے اپیل منظور کرتے ہوئے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے فیصلے کے خلاف جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم کورٹ سے بڑا ریلیف مل گیا جہاں جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا گیا اور آئینی بنچ نے جسٹس ڈوگر کے فیصلے کے خلاف جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل منظور کرلی۔

بتایا گیا ہے کہ جسٹس جہانگیری کو کام سے روکنے کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے بنچ کے آرڈر کا دفاع نہ اٹارنی جنرل اور نہ ہی مرکزی درخواست گزار کی جانب سے کیا گیا، سپریم کورٹ میں دوران سماعت اٹارنی جنرل نے مؤقف اپنایا کہ ’جسٹس ڈوگر بنچ ایسا آرڈر نہیں کر سکتا تھا‘، جسٹس طارق جہانگیری کیخلاف مرکزی درخواست گزار میاں داؤد ایڈووکیٹ نے بھی اٹارنی جنرل کے موقف سے اتفاق کیا۔

(جاری ہے)

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک بطور جج کام سے روکنے کا حکم دیا گیا تھا، اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان نے کی تھی، جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف درخواست گزار میاں داؤد سماعت کے روز پیش بھی نہیں ہوئے اور ان کی جانب سے التواء کی استدعا کی گئی لیکن پھر بھی جج کو کام سے روک دیا گیا تھا۔

بعد ازاں کراچی یونیورسٹی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخ کردی گئی، کراچی یونیورسٹی انتظامیہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری منسوخ کر تے ہوئے ان پر 3 سال کی پابندی عائد کی، اس حوالے سے کراچی یونیورسٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ طارق محمود ولد قاضی محمد اکرم کا ایل ایل بی کا نتیجہ اور ڈگری منسوخ کردی گئی، طارق محمود کبھی بھی اسلامیہ لاء کالج کراچی کے باقاعدہ طالبعلم نہیں تھے، طالبعلم پر غیر منصفانہ ذرائع استعمال کرنے پر 3 سال کی پابندی بھی عائد کی گئی جس کے تحت مذکورہ طالبعلم کو آئندہ کسی بھی یونیورسٹی یا کالج میں داخلہ اور امتحانات دینے سے بھی روک دیا گیا ۔