سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر سندھ کے دیگر شہروں کی طرح سکھر میں بھی مطالبات کے حصول کے لیے احتجاجی مظاہرہ

منگل 30 ستمبر 2025 19:45

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 30 ستمبر2025ء)سندھ ایمپلائز الائنس کی کال پر سندھ کے دیگر شہروں کی طرح سکھر میں بھی سندھ حکومت کی ملازم دشمن پالیسیوں، پنشن میں کٹوتی کے سیاہ قانون، ڈسپیئرٹی ریڈکشن الانس میں 50 فیصد اضافے، تنخواہوں میں 50 فیصد اضافہ، گروپ انشورنس اور بینیوولنٹ فنڈز کی ریٹائرمنٹ کے وقت ادائیگی سمیت دیگر مطالبات کے حق میں سندھ ایمپلائز الائنس میں شامل سرکاری وبلدیاتی ملازمین کی تنظیمیوں کی جانب سے ملازمین کی بڑی تعداد نے اپنے اپنے محکموں کی تالا بندی کرکے مقامی رہنماؤں کی قیادت میں سکھر پریس کلب کے سامنے دوسرے روز بھی احتجاجی دھرنا دیا تمام تنظیموں کی جانب سے دیا گیا احتجاجی دھرنا دیا اور مطالبات کے حق میں شدید نعریبازی کی ملازم شرکاء نے ہاتھوں میں مطالباتی پلے کارڈ و بینرز اٹھا رکھے تھے،جلسہ عام میں شرکاء ی جانب سے مطالبات کے حصول کیلئے ازان بھی دی گئی، احتجاجی دھرنے سے خطابات کے دوران سندھ ایمپلائز الائنس کے رہنماؤں شہزاد عباسی،عبداللہ کورائی ،عبداالقدیر،علی مردان شیخ،کریم داد ،پروفیسر علی گل شاہ سمیت عبد المجید جسکانی،دانش قریشی،طارق سولنگی ، ریاض احمد پٹھان ، محمد علی شیخ و و دیگر کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے پنشن میں کٹوتی کر کے ظلم کی انتہا کر دی ہے۔

(جاری ہے)

ایک ملازم کے لیے ریٹائرمنٹ کے بعد صرف پنشن ہی سہارا ہوتی ہیاور حکومت یہی بنیادی حق چھیننے کی کوشش کر رہی ہے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ملازمین کسی صورت اپنے مطالبات کی منظوری تک احتجاجی تحریک سے پیچھے نہیں ہٹ سکتیچھ لاکھ سندھ کے سرکاری ملازمین پر جبرا پنشن کٹوتی مسلط کرنے کی یہ کوشش کبھی کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی پیپلز پارٹی سندھ کے ہاری ،کسان و مزدور طبقہ کے بعد اب ملازمت پیشہ لوگوں کو دیوار سے لگانا چاہتی ہیرہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت کا آئی ،ایم ،ایف کے زیر سایہ معاشی پالیسی بنانا اور سندھ کے سرکاری ملازمین پر نافذ کرنا ان کی غلامانہ ذہنیت کی عکاسی ہیانہوں نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے مطالبہ کیا کہ وہ دو ماہ سے جاری مسلسل احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے وزیر اعلی مراد علی شاہ کو ہدایت کریں کہ وہ احتجاج کرنے والے ملازمین سے بات چیت کریں اگر سندھ حکومت نے ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہ کیے تو 6 اکتوبر کو سندھ کے لاکھوں سرکاری ملازمین کفن پوش ہو کر بلاول ہاؤس کی جانب مارچ اور دھرنا دینے پر مجبور ہونگے۔