اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) یہ ابتدائی اعداد و شمار اگست میں ریکارڈ کی گئی 2.2فیصد کی شرح کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔
جرمن شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی ادارہ برائے شماریات نے بتایا کہ ماہ بہ ماہ صارفین کے لیے قیمتوں میں 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ خوراک اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔
کامرس بینک کے اعلیٰ ماہر اقتصادیات یورگ کریمر نے کہا: ''مہنگائی اس سے زیادہ دیر تک برقرار ہے جتنی بہت سے لوگوں نے امید کی تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی اہم وجہ لیبر کے بہت زیادہ اخراجات ہیں، جو خدمات کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار ہیں۔
اگرچہ موجودہ مہنگائی کی شرح دسمبر 2024 میں دیکھی گئی 2.6 فیصد کی شرح کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہے، لیکن یہ شرح یوکرین پر روسی حملے کے بعد دیکھی گئی سطحوں سے کہیں کم ہے، جو 2022 میں 6.9 فیصد اور 2023 میں 5.9 فیصد تک پہنچ گئی تھیں۔
(جاری ہے)
ملک کے معروف اقتصادی ادارے توقع کر رہے ہیں کہ 2025 کے پورے سال کے لیے مہنگائی 2.1 فیصد رہے گی، جو یورپی سینٹرل بینک (ECB) کے مقرر کردہ دو فیصد کے ہدف کے تقریباﹰ مطابق ہے۔
تاہم صارفین کو اب بھی اشیائے خوراک کی قیمتوں میں جاری اضافے کے اثرات محسوس ہونے کا امکان ہے۔ ای سی بی کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے یعنی 2019 کے مقابلے میں جرمنی میں خوراک کی قیمتوں میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
بنیادی مہنگائی (کور انفلیشن) ایک ایسا پیمانہ، جس میں خوراک اور توانائی کی غیر مستحکم قیمتیں شامل نہیں ہوتیں، معمولی سی بڑھ کر 2.8 فیصد ہو گئی۔
خدمات کی قیمتوں میں سال بہ سال 3.4 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ توانائی 0.7 فیصد سستی ہوئی، جو رواں برس کے گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
ادارت: مقبول ملک