مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تشدد اور آباد کاری میں اضافہ، رپورٹ

یو این منگل 30 ستمبر 2025 21:45

مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی تشدد اور آباد کاری میں اضافہ، رپورٹ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا گیا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی جانب سے آبادی کاری کی سرگرمیوں، علاقے کا اپنے ساتھ الحاق کرنے کی دھمکیوں اور زیرمحاصرہ غزہ میں جاری تشدد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہو گیا ہے۔

مشرق وسطیٰ میں امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے نائب خصوصی رابطہ کار رمیض الاکباروو نے سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 (2016) پر عملدرآمد کے حوالے سے سیکرٹری جنرل کی سہ ماہی رپورٹ پر ارکان کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی ملکیتی عمارتوں کو قبضے میں لینے اور لوگوں کو ان کے گھروں سے بیدخل کرنے کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں۔

رپورٹ میں اسرائیل سے کہا گیا ہے کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے بشمول مشرقی یروشلم میں آبادکاری کی تمام سرگرمیاں فوری اور مکمل طور پر بند کرے۔

(جاری ہے)

تاہم اس کی جانب سے یہ سرگرمیاں بدستور جاری ہیں اور ان میں تیزی آ رہی ہے۔

نئی بستیوں پر اسرائیلی خودمختاری

رپورٹ میں 18 جون سے 19 ستمبر تک کے حالات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس دوران اسرائیل کے حکام نے مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 20,810 گھروں کی تعمیر شروع کی یا اس کی منظوری دی۔

2 جولائی کو اسرائیلی وزرا اور ملکی پارلیمان کنیسٹ کے سپیکر نے ایک پٹیشن پر دستخط کیے جس میں اسرائیلی حکومت سے مغربی کنارے کا ملک کے ساتھ الحاق کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ تین ہفتے کے بعد کنیسٹ نے ایک قرارداد منظور کی جس میں تمام اسرائیلی نئی آبادیوں پر ملکی خودمختاری نافذ کرنے کو کہا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکام نے فلسطینیوں کی ایسی 455 عمارتوں کو قبضے میں لے لیا یا انہیں گرانے پر مجبور کیا جن کے پاس اسرائیل کے جاری کردہ تعمیراتی اجازت نامے نہیں تھے جبکہ فلسطینیوں کے لیے ان کا حصول تقریباً ناممکن ہے۔

UN Photo/Loey Felipe
مشرق وسطیٰ امن عمل کے لیے اقوام متحدہ کے نائب خصوصی رابطہ کار رمیز الاکباروو ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل کو اپنی رپورٹ پیش کر رہے ہیں (فائل فوٹو)۔

غزہ میں موت اور تباہی

قرارداد 2334 میں عام شہریوں کے خلاف تمام پرتشدد کارروائیوں بشمول دہشت گردی کے اقدامات، اشتعال انگیزی اور ہر طرح کی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

الاکباروو نے غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ مقامی طبی حکام کے مطابق، اس عرصہ میں کم از کم 7,579 فلسطینی ہلاک اور تقریباً 37,201 زخمی ہوئے ہیں۔

ان میں 1,911 افراد امداد حاصل کرنے کی کوشش میں مارے گئے جن میں سے کئی ایسی جگہوں کے قریب تھے جہاں 'غزہ امدادی فاؤنڈیشن' کے زیراہتمام خوراک تقسیم کی جا رہی ہے۔

اسرائیلی فوج کے 37 اہلکار جھڑپوں میں مارے گئے جبکہ فلسطینی مسلح گروہوں کے پاس اب بھی 48 یرغمالی موجود ہیں، جن میں سے 25 کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس عرصہ میں اقوام متحدہ کے لیے کام کرنے والے 30 امدادی کارکن بھی ہلاک ہوئے۔

حماس اور دیگر عسکریت پسند گروہوں کی جانب سے اسرائیل پر اندھا دھند راکٹ باری کے واقعات بھی پیش آئے۔ حماس اور فلسطینی اسلامک جہاد نے چار ویڈیو بھی جاری کیں جن میں یرغمالیوں کو انتہائی لاغر حالت میں دکھایا گیا۔

© UNICEF/Ahed Izhiman
اسرائیلی فوجی کارروائی کے بعد مغربی کنارے پر واقع فلسطینی پناہ گزینوں کے جنین کیمپ میں تباہی کا ایک منظر (فائل فوٹو)۔

مغربی کنارے میں پریشان کن تشدد

مقبوضہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں مسلح جھڑپوں، فضائی حملوں، آبادکاروں کے حملوں، مظاہروں اور دیگر واقعات میں 46 فلسطینی ہلاک اور 890 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی ذرائع کے مطابق، مسلح فلسطینیوں نے سات اسرائیلیوں کو ہلاک کیا۔

اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے مغربی کنارے کے شمالی شہروں اور پناہ گزین کیمپوں خصوصاً تلکرم اور جنین میں بڑے پیمانے پر کارروائیاں جاری رکھیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں بچوں کی ہلاکتیں بھی جاری رہیں۔ 25 جون کو جنین کے مغرب میں تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران 13 سالہ فلسطینی بچے کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ چار نو عمر لڑکے الگ الگ واقعات میں ہلاک ہوئے۔

غیرقانونی بستیاں

الاکباروو نے کہا کہ مغربی کنارے میں اسرائیلی بستیاں قانونی جواز سے محروم اور بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔

ان کے ذریعے فلسطینی ریاست کے علاقے میں منظم طریقے سے کمی کی جا رہی ہے اور اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کو مزید مستحکم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے مغربی کنارے کے علاقے ای 1 میں تقریباً 3,400 رہائشی یونٹس کی تعمیر کے اسرائیلی منصوبے کو تباہ کن پیش رفت قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر یہ منصوبہ نافذ ہوا تو اس سے شمالی اور جنوبی مغربی کنارے کے درمیان رابطہ مؤثر طور پر منقطع ہو جائے گا جس سے خودمختار اور آزاد فلسطینی ریاست کے ارضی تسلسل کو مزید نقصان پہنچے گا، جبری بے دخلی کے خدشات میں اضافہ ہو گا اور کشیدگی بڑھ جائے گی۔