غیرملکی طلبہ کی گرفتاری اورملک بدری آئین کے خلاف ہے، امریکی عدالت

بدھ 1 اکتوبر 2025 16:02

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 01 اکتوبر2025ء)امریکی عدالت نے غیر ملکی طلبہ کو فلسطینیوں کی حمایت کرنے اور غزہ جنگ کی مخالفت کرنے کی بنیاد پر گرفتار کرنے،ملک بدر کرنے اور ویزا پالیسی سے متعلق سارے اقدامات کو امریکی آئین کی خلاف ورزی قرار دے دیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق عدالت نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے کالجز کے کیمپس میں آزادی تقریر کے حق کو منجمد کیا جانا بھی امریکا کے آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے۔

بوسٹن میں امریکی جج ولیم ینگ نے یونیورسٹیوں کی نمائندگی کرنے والے فیکلٹی سے متعلق ایک گروپ کے عدالت کے سامنے تیار کیے گئے موقف کی طرف داری کی اور کہا کہ امریکی انتظامیہ کے اقدامات آئین کی پہلی ترمیم سے متصادم ہیں۔تاہم عدالت کی طرف سے کہا گیا ہے کہ اس فیصلے میں صرف یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ امریکی انتظامیہ کے اقدمات خلاف آئین ہیں، اس سلسلے میں عدالت کو مزید کیا حکم جاری کرنے ہیں ابھی دیکھا جانا ہے۔

(جاری ہے)

جج ولیم ینگ کے مطابق وہ انتظامیہ کی طرف سے غیر آئینی اقدامات کے حوالے سے یہ بھی دیکھیں گے کہ اس معاملے کی سزا کیا ہونی چاہیے اور ازالے کے لیے کیا اقدمات ضروری ہیں اس کا فیصلہ اگلے مرحلے میں جاری کریں گے۔فیکلٹی کے وکلا نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کو یہ غیر قانونی پالیسی اختیار کرنے سے روکیں،نیز سٹوڈنٹس کو دھمکیاں دینے، گرفتار کرنے اور ملک بدر کرنے سے بھی روکیں۔

یاد رہے جج ولیم ینگ کی عدالت میں یہ مقدمہ مارچ میں دائر کیا گیا تھا جب امریکی امیگریشن حکام نے کولمبیا یونیورسٹی کے سٹوڈنٹ محمود خلیل کو فلسطینیوں کے حق میں رائے کے اظہار پر گرفتار کر کے کارروائی کا نشانہ بنایا ۔اس کے بعد سے اب تک امریکی انتظامیہ سینکڑوں سٹوڈنٹس اور سکالرز کے ویزے منسوخ کر چکی ہے۔دوسری جانب ٹرمپ کے ماتحت امریکی محکمہ انصاف نے اپنے موقف میں کہا ہے کہ ملک بدری کی کوئی باقاعدہ پالیسی موجود نہیں ہے۔انتظامیہ نے قومی سلامتی کو یقینی بنانے اور یہودی طلبہ کے تحفظ کے لیے امیگریشن قوانین کو نافذ کرنے کے لیے اپنے وسیع صوابدیدی اختیارات پر عمل کیا ہے۔