ڈکی بھائی کی مشکلات برقرار، جوئے کی پروموشن کے کیس میں درخواستِ ضمانت مسترد ہوگئی

وکیل صفائی اور سرکاری وکیل کے دلائل سننے کے بعد ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹرساجدہ چوہدری نے محفوظ فیصلہ سنایا

Sajid Ali ساجد علی جمعرات 2 اکتوبر 2025 15:09

ڈکی بھائی کی مشکلات برقرار، جوئے کی پروموشن کے کیس میں درخواستِ ضمانت ..
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 02 اکتوبر2025ء ) جوئے کی پروموشن کے کیس میں یوٹیوبر ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی۔ تفصیلات کے مطابق سیشن کورٹ لاہور نے یوٹیوبرسعدالرحمان عرف ڈکی بھائی کی درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا، ایڈیشنل سیشن جج ڈاکٹرساجدہ چوہدری نے محفوظ فیصلہ سنایا، جس میں عدالت نے یوٹیوبرڈکی بھائی کی ضمانت خارج کردی۔

بتایا گیا ہے کہ لاہور کی سیشن کورٹ میں یوٹیوبر ڈکی بھائی کے خلاف جوئے کی ایپ کی تشہیر سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں سرکاری وکیل نے دلائل دیئے کہ ’ملزم اس ایپ کا برانڈ ایمبیسڈر تھا اور اس کے ساتھی بھی اس پروموشن میں شامل تھے جنہیں گرفتار کیا جا چکا ہے، ایک اور شریک ملزم سبحان شریف کو بھی گرفتار کیا گیا‘۔

(جاری ہے)

سرکاری وکیل نے کہا کہ ’ملزم اور اس کے ساتھیوں نے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ کیس میں کوئی متاثرہ شخص نہیں، حقیقت یہ ہے کہ متعدد افراد نے اس ایپ کے ذریعے مالی نقصان اٹھایا، ملزم سے دوران تفتیش ریکوری کی گئی تاہم جوئے کی ایپ سے حاصل رقم پر تسلی بخش جواب نہیں دیا گیا، عدالت میں پیش کردہ ریکارڈ کے مطابق پی ٹی اے اور ایس ای سی پی نے ان ایپس کو ریگولرائز نہیں کیا، بائیونیمو کی ویب سائٹ پاکستان میں بین ہے‘۔

وکیل کا کہنا تھا کہ ’جوئے کی ایپس کے ذریعے کمائی گئی رقوم بینکوں میں منتقل ہوئیں، جن کی دستاویزات اور اسٹیٹمنٹس بھی موجود ہیں، ڈکی بھائی کے خلاف اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے کیوں کہ یہ ایپس نوجوانوں کو جوئے کی طرف راغب کر رہی تھیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ملزم کی ضمانت خارج کی جائے کیوں کہ ریمانڈ کے دوران اہم شواہد برآمد ہوئے ہیں‘۔

دوران سماعت ڈکی بھائی کے وکیل نے مؤقف پیش اپنایا کہ ’مقدمے میں کوئی ایک بھی گواہ موجود نہیں، نہ ہی ان کے مؤکل کوکسی قسم کا نوٹس جاری کیا گیا اور نہ ہی ان سے کوئی ایپ ریکور کی گئی، انکوائری کا آغاز 30 جون کو ہوا، ڈکی بھائی کو 13 اگست کو گرفتار کیا گیا اور مقدمہ 17 اگست کو درج ہوا، انہوں نے پیکا 37 لگائی اس کا مطلب یہ کہ اگر یہ غیر قانونی ایکٹویٹی ہے تو پہلے اس کو بلاک کیا جاتا ہے لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا‘۔

وکیل صفائی نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ ’اگر یہ ایپس غیرقانونی تھیں تو سب سے پہلے پی ٹی اے یا متعلقہ ادارے کو انہیں بلاک کرنا چاہیئے تھا، 2020ء کے رول بھی ان کو کہتے ہیں کہ اگر اس طرح غیر قانونی ایپس چل رہی ہیں تو انہیں بند کروائیں، جب تک مقدمہ درج ہوا، اس وقت تک پی ٹی اے نے ان ایپس کو نہ تو بین کیا اور نہ ہی غیر قانونی قرار دیا تھا‘، ڈکی بھائی کے وکیل اور سرکاری وکیل کی جانب سے دلائل سننے کے بعد عدالت نے ڈکی بھائی کی بعد ازگرفتاری درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے ملزم کی درخواست ضمانت مسترد کردی گئی۔