چرچ آف انگلینڈ کی 1400 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون آرچ بشپ آف کینٹربری

جمعہ 3 اکتوبر 2025 21:38

لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اکتوبر2025ء)چرچ آف انگلینڈ نے اپنی 1,400 سالہ تاریخ میں پہلی بار خاتون کو آرچ بشپ آف کینٹربری مقرر کیا ہے۔ 63 سالہ سارہ مٴْللًلی اس عہدے پر فائز ہونے والی پہلی خاتون ہیں۔ ان کی تعیناتی کا اعلان جمعہ کے روز کیا گیا، تاہم یہ فیصلہ فوری طور پر قدامت پسند اینگلیکن رہنماؤں، بالخصوص افریقہ میں موجود کلیساؤں کی جانب سے تنقید کی زد میں آ گیا جو خواتین بشپ کی تقرری کے خلاف ہیں۔

مللًلی نہ صرف چرچ آف انگلینڈ کی سربراہی کریں گی بلکہ دنیا بھر میں موجود 8 کروڑ 50 لاکھ اینگلیکنز کی علامتی قیادت بھی ان کے ہاتھ میں ہوگی۔ ان کا سب سے بڑا چیلنج چرچ کے اندر قدامت پسندوں اور لبرل نظریات رکھنے والے اراکین کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات کو کم کرنا ہوگا۔

(جاری ہے)

کینٹربری کیتھیڈرل میں اپنے پہلے خطاب میں مللًلی نے چرچ میں جنسی استحصال کے اسکینڈلز اور سکیورٹی کے مسائل پر کھل کر بات کی اور برطانیہ میں یہود دشمنی کے بڑھتے رجحان کی بھی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ مانچسٹر میں گزشتہ روز یہودی عبادت گاہ پر حملہ جس میں دو افراد ہلاک ہوئے، اس بات کا ثبوت ہے کہ نفرت ہمارے معاشروں کی دراڑوں سے سر اٹھا رہی ہے۔مللًلی 2018 سے بشپ آف لندن کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور وہ چرچ میں کئی لبرل اصلاحات کی حامی رہی ہیں۔ وہ ہم جنس جوڑوں کی سول شادیاں اور پارٹنرشپس میں برکت دینے کے حق میں بھی موقف اختیار کر چکی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ چرچ کے ہر مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والوں کو ساتھ لے کر چلیں گی "میرا مقصد ایسا چرواہا بننا ہے جو سب کی خدمت اور ان کے مشن کو پروان چڑھانے میں مدد کرے، چاہے وہ کسی بھی روایت سے ہوں۔