ٴاسرائیلی محاصرے کو للکارنے کے لیے فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا 11 کشتیوں پر مشتمل نیا قافلہ غزہ روانہ

ڑ*انسانی بحران کے خلاف عالمی آواز، یورپی کارکنوں کی غزہ کے لیے تازہ کوشش

جمعہ 3 اکتوبر 2025 21:00

ش*استنبول (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 اکتوبر2025ء) یورپ سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن (FFC) نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیلی محاصرے میں جکڑی غزہ پٹی کی جانب مزید 11 کشتیاں روانہ ہو چکی ہیں۔ تنظیم کا مقصد نہ صرف انسانی امداد پہنچانا ہے بلکہ دنیا بھر کی توجہ اس طویل اور غیر انسانی محاصرے کی طرف مبذول کرانا بھی ہے جو گزشتہ 18 برس سے 24 لاکھ فلسطینیوں پر مسلط ہے۔

ترک خبر رساں ادارے ’انادلو‘ کی رپورٹ کے مطابق، ایف ایف سی نے جمعرات 2 اکتوبر کو جاری بیان میں کہا کہ اٹلی اور فرانس کے جھنڈے اٹھائے دو کشتیاں 25 ستمبر کو اوترانتو (اٹلی) سے روانہ ہوئیں، جو 30 ستمبر کو ایک اور کشتی 'کنشینس' سے جا ملیں۔ ان تین کشتیوں کو جلد ہی "تھاؤزنڈ میڈلینز ٹو غزہ" نامی آٹھ کشتیوں پر مشتمل ایک اور گروپ کے ساتھ ملایا جائے گا، جس کے بعد کل 11 کشتیوں پر مشتمل ایک متحدہ قافلہ غزہ کا رخ کرے گا۔

(جاری ہے)

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق، اس وقت تقریباً 100 کارکن ان کشتیوں پر سوار ہیں، جو یونان کے جزیرے کریٹ کے قریب موجود ہیں۔ ان میں انسانی حقوق کے کارکن، امدادی ورکرز، ڈاکٹرز اور صحافی شامل ہیں۔ ان سب کا مقصد اسرائیلی ناکہ بندی کو پرامن طریقے سے چیلنج کرنا اور غزہ کے عوام تک امداد پہنچانا ہے۔یہ نیا قافلہ اس واقعے کے محض ایک دن بعد روانہ ہوا ہے، جب اسرائیلی بحری افواج نے غزہ کی جانب جانے والی 42 کشتیوں پر حملہ کر کے انہیں قبضے میں لے لیا اور ان پر سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا تھا۔

اسرائیل نے ماضی میں بھی کئی فلوٹیلا مشنز کو روک کر امدادی سامان ضبط کیا، کارکنوں کو جیلوں میں ڈالا یا ملک بدر کر دیا۔2008 میں قائم ہونے والی فریڈم فلوٹیلا کولیشن اب تک درجنوں مشنز چلا چکی ہے۔ ان کا موقف ہے کہ "غزہ کا محاصرہ ایک اجتماعی سزا ہے، جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہی"۔اسرائیل کی جانب سے مارچ میں محاصرے کو مزید سخت کر دیا گیا جب تمام زمینی اور بحری راستے بند کر دیے گئے، جس کے نتیجے میں خوراک، ادویات اور ایندھن کی فراہمی معطل ہو گئی۔

اقوام متحدہ اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے متعدد بار خبردار کیا ہے کہ غزہ اب رہنے کے قابل نہیں رہا اور یہاں بھوک، بیماری اور قحط تیزی سے پھیل رہے ہیں۔اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 66,200 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارے اس صورت حال کو ’نسل کشی‘ کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا کہنا ہے کہ اگرچہ اسرائیل ان کشتیوں کو روکنے کی کوشش کرے گا، لیکن ان کا مشن نہ صرف جاری رہے گا بلکہ دنیا بھر میں شعور بیدار کرنے کے لیے مزید مضبوطی سے کیا جائے گا