اختلافِ رائے انسانی فطرت کا حصہ ہے ، ایک دوسرے کے خیالات اور نظریات کو برداشت کرنے سے ہی پُرامن معاشرہ قائم ہو سکتا ہے، ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان

منگل 7 اکتوبر 2025 16:03

سیالکوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 اکتوبر2025ء) سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ پُرامن معاشرہ صرف اُس وقت قائم ہو سکتا ہے جب ہم ایک دوسرے کے خیالات اور نظریات کو برداشت کرنے کا حوصلہ پیدا کریں، اختلافِ رائے انسانی فطرت کا حصہ ہے لیکن اصل خوبی یہ ہے کہ ہم اختلاف کے باوجود احترام کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پر امن گفتگو اور افہام و تفہیم کی ترویج کے عالمی دن کے موقع اپنے پیغام کیا۔ انہوں نے کہا کہ افہام و تفہیم کی بنیاد باہمی اعتماد، مثبت سوچ اور مکالمے پر قائم ہوتی ہے اور یہی عناصر ایک صحت مند اور مضبوط معاشرے کی پہچان ہیں۔ ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ دور میں دنیا کو جن بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، ان میں سب سے بڑا چیلنج انتہا پسندی، عدم برداشت اور نفرت انگیز رویوں کا پھیلاؤ ہے، سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع ابلاغ کے ذریعے نفرت کے بیانیے کو فروغ دینے کے بجائے ہمیں اس پلیٹ فارم کو مثبت سوچ اور پُرامن پیغام رسانی کے لیے استعمال کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ آج کے دن ہمیں یہ عہد کرنا چاہیے کہ ہم گفتگو میں شائستگی، برداشت، رواداری اور باہمی احترام کو فروغ دیں گے تاکہ ملک و قوم میں اتحاد اور بھائی چارے کی فضا قائم ہو سکے۔انہوں نے کہا کہ افہام و تفہیم کی ثقافت صرف بات چیت تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ اسے عملی زندگی میں بھی اپنانا ضروری ہے۔ گھر، سکول، دفتر یا سیاسی میدان ہر جگہ پُرامن رویوں کو اپنانا ہی ترقی یافتہ معاشروں کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں نوجوان نسل کو یہ شعور دینا ہوگا کہ اختلاف رائے دشمنی نہیں بلکہ سیکھنے اور آگے بڑھنے کا ذریعہ ہے، نوجوان اپنے الفاظ، زبان اور رویوں سے معاشرے میں امن و محبت کا پیغام پھیلائیں۔ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ تعلیمی اداروں کو چاہیے کہ وہ طلبہ و طالبات میں برداشت اور رواداری کے موضوع پر مباحثے، سیمینارز اور آگاہی پروگرام منعقد کریں تاکہ نئی نسل مکالمے کی اہمیت کو سمجھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اور سماجی تنظیموں کو بھی اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایسے اقدامات کرنے چاہئیں، جن سے معاشرے میں افہام و تفہیم، برداشت اور مثبت سوچ کو فروغ ملے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے قیام کی بنیاد بھی باہمی احترام اور افہام و تفہیم کے اصولوں پر رکھی گئی تھی،ہمیں اپنے بزرگوں کے افکار کو یاد رکھتے ہوئے اختلافات کے باوجود ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے، یہی طرزِ عمل ہماری قومی یکجہتی اور سلامتی کی ضمانت ہے۔

ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے اپنے پیغام کے اختتام پر کہا کہ آج کے دن ہمیں اس عزم کا اعادہ کرنا چاہیے کہ ہم اپنی گفتگو، طرزِ عمل اور سوچ میں برداشت، رواداری، امن اور باہمی احترام کو فروغ دیں گے تاکہ پاکستان کو ایک ایسا معاشرہ بنایا جا سکے جہاں ہر فرد کو عزت، امن اور مساوی حقوق حاصل ہوں، یہی افہام و تفہیم اور پرامن بقائے باہمی کا اصل پیغام ہے۔