یونیورسٹی کا اکاؤنٹنگ سسٹم کمزور ،مالیاتی رپورٹیں وقت پر جمع نہیں کروائی جاتیں،اصغر علی ترین

جمعرات 9 اکتوبر 2025 22:04

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 اکتوبر2025ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (PAC) کا اجلاس چیئرمین اصغر علی ترین کی زیر صدارت منعقد ہوا، جس میں پی اے سی ممبرز حاجی محمد خان لہڑی، حاجی ولی محمد نورزئی، صفیہ بی بی اور رحمت صالح بلوچ اکاؤنٹنٹ جنرل بلوچستان نصراللہ جان، وائس چانسلر بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز ڈاکٹر شبیر احمد لہڑی، ایڈیشنل سیکرٹری پی اے سی سراج لہڑی، ڈپٹی ڈی جی آڈٹ بلوچستان ثنائ اللہ، ایڈیشنل سیکرٹری محکمہ قانون سعید اقبال، چیف اکاؤنٹس آفیسر پی اے سی سید محمد ادریس، ایڈیشنل سیکرٹری فنانس حافظ محمد قاسم، ایڈیشنل سیکرٹری پی اینڈ ڈی محمد عرفان نے شرکت کی۔

بلوچستان اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا یہ دوسرا اجلاس بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، کوئٹہ کے حوالے سے منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس میں یونیورسٹی کے بجٹ، مالی حسابات، آڈٹ اعتراضات اور فنڈز کے استعمال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ مالی سال2021-22 کے دوران یونیورسٹی کو 253.332 ملین روپے غیر ترقیاتی مد میں دیے گئے، جن میں سے 252.693 ملین روپے خرچ کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ میں 1,087.354 ملین روپے کی مالی حسابات پر اعتراضات اٹھائے گئے جن میں فنڈز کا غیر مؤثر استعمال، گاڑیوں کی غیر قانونی خریداری، اور ٹینڈر کے بغیر اخراجات شامل تھے۔کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ یونیورسٹی کا اکاؤنٹنگ سسٹم کمزور ہے اور مالیاتی رپورٹیں وقت پر جمع نہیں کروائی جاتیں۔ چیئرمین نے ہدایت کی کہ تمام مالیاتی گوشوارے اور آڈٹ رپورٹس پندرہ دن کے اندر اندر مکمل کر کے جمع کرائی جائیں۔

اجلاس میں اس بات پر بھی توجہ دلائی گئی کہ یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میں ایک ارب روپے کی غیر استعمال شدہ رقم کو مالی نظم و ضبط کے مطابق جس پرپز کے لئے مختص کی گئی ہے اس کے مطابق استعمال کیے جائیں اور متعلقہ ریکارڈ آڈٹ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فراہم کیے جائیں۔مزید یہ بھی بتایا گیا کہ 60.872 ملین روپے کی لاگت سے گاڑیاں خریدی گئیں، تاہم ان میں سے چند گاڑیاں اب تک یونیورسٹی کو موصول نہیں ہوئیں۔

کمیٹی نے ہدایت دی کہ تمام گاڑیوں کی فراہمی کا ریکارڈ پیش کیا جائے اور اگر گاڑیاں وصول ہو چکی ہیں تو ان کی تصدیق کروا کر کیس کو نمٹایا جائے۔اسی طرح سابقہ ادوار میں 15.431 ملین روپے کے اخراجات بغیر کھلے ٹینڈرز کے کیے گئے جن پر کمیٹی نے سخت نوٹس لیتے ہوئے آئندہ مکمل شفافیت کے ساتھ خریداری کی ہدایت دی۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اصغر علی ترین و اراکین رحمت صالح بلوچ، حاجی محمد خان لہڑی، حاجی ولی محمد نورزئی اور بی بی صفیہ نے اس موقع پر کہا کہ بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز کی مجموعی کارکردگی تسلی بخش ہے تاہم مستقبل میں بھی ادارے کو اپنے مالی معاملات میں شفافیت اور قواعد و ضوابط کی مکمل پابندی کو یقینی بنانا چاہیے۔

چیئرمین اصغر علی ترین نے ہدایت دی کہ تمام مالی معاملات قواعد کے مطابق انجام دیے جائیں تاکہ عوامی فنڈز کا درست استعمال یقینی بنایا جا سکے۔