کاشتکار سموگ سے بچائو کے لئے دھان کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں،اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت(توسیع) سمبڑیال

جمعہ 10 اکتوبر 2025 13:28

سیالكوٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 10 اکتوبر2025ء) اسسٹنٹ ڈائریکٹر محکمہ زراعت(توسیع) سمبڑیال ڈاکٹر افتخار حسین بھٹی نے کہا ہے کہ کاشتکار سموگ پروگرام كے تحت دھان کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں ۔انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا کے ان10 ممالک میں سے ایک ہے جو ماحوتی تبدیلیوں اور فضائی آلودگی کا شکار ہیں، سموگ ،ماحولیاتی آلودگی کی ایک خطرناک قسم ہے ، ہوا میں موجود گیسیں مثلا کاربن مونو آکسائیڈ، نائٹروجن آکسا ئیڈ ، میتھین، سلفر ڈائی آکسائیڈاور ہائیڈرو کاربن وغیرہ کے ذرات مل کر سموگ کا روپ دھار لیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سموگ فضائی آلودگی کی وہ قسم ہے جو انسانوں، جانوروں اور پودوں کے علاوہ پورے ماحول کو آلودہ کر دیتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سموگ بننے کی وجوہات میں ٹریفک اور فیکٹریوں سے نکلنے والے دھوئیں کے علاوہ فصلوں کی باقیات کو آگ لگانا بھی شامل ہے لہذا کاشتکار سموگ سے بچائو کے لئےدھان کی کٹائی کے بعد فصل کی باقیات کو آگ ہر گز نہ لگائیں،دھان کی فصل ابھی برداشت سے کٹائی کی طرف جا رہی ہے اور کاشتکارفصلوں کی باقیات کی تلفی کےلئے محکمہ زراعت پنجاب کی ہدایات پر عمل درآمد کریں۔

انہوں نے بتایا کہ دھان کے مڈھوں کو آگ لگانے سے زمین کی بالائی سطح پر موجود نامیاتی مادہ کو نقصان پہنچتا ہے اور زمین کی زرخیزی متاثر ہوتی ہے، دھان کے کاشتکار مڈھوں کو آگ لگانے کی بجائے انہیں زمین میں ملا کر زرخیزی میں اضافہ کریں،دھان کے مڈھوں کو تلف کرنے کےلئے کاشتکار دستی کٹائی کی صورت میں روٹا ویٹر اور مشین سے کٹائی کی صورت میں ڈسک ہیرو کی مدد سے فصل کی باقیات کو زمین میں گہرا ہل چلا کر آدھی بوری یوریا فی ایکڑ چھٹہ کرکے پانی لگا دیں اس سے زمین کی زرخیزی اور پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ حکومت پنجاب نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، خلاف ورزی کی صورت میں ایف آئی آر کا اندراج ،گرفتاری اور2 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزائیں ہو سکتی ہیں۔