ذہنی صحت: یورپ کے ہر دسویں ڈاکٹر یا نرس کو خودکشی کا خیال، ڈبلیو ایچ او

یو این ہفتہ 11 اکتوبر 2025 03:15

ذہنی صحت: یورپ کے ہر دسویں ڈاکٹر یا نرس کو خودکشی کا خیال، ڈبلیو ایچ ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 اکتوبر 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بتایا ہے کہ یورپ میں طبی عملے کو ذہنی صحت کے بحران کا سامنا ہے جہاں ہر دس میں سے ایک ڈاکٹر اور نرس خودکشی کے خیالات کا شکار ہیں۔

'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی دفتر اور یورپی کمیشن کے مشترکہ جائزے سے سامنے آیا ہے کہ ڈاکٹر اور ان کا معاون عملہ ایسے حالات میں کام کر رہا ہے جو ان کی ذہنی صحت اور فلاح و بہبود کے لیے نقصان دہ ہیں اور اس کے اثرات مریضوں پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔

Tweet URL

ذہنی صحت کے عالمی دن کی مناسبت سے جاری کیے گئے اس جائزے میں اکتوبر 2024 سے رواں سال اپریل تک 29 یورپی ممالک کے تقریباً ایک لاکھ افراد سے بات کی گئی جن میں ڈاکٹر، نرسنگ عملہ اور مریض شامل تھے۔

(جاری ہے)

یورپ کے لیے 'ڈبلیو ایچ او' کے ڈائریکٹر ہینز کلوگے نے کہا ہے کہ طبی عملے میں ذہنی صحت کا بحران دراصل صحت عامہ کا بحران ہے جو طبی نظام کی سالمیت کو خطرے میں ڈال رہا ہے۔

خودکشی کی خواہش

اس جائزے کے مطابق، 'ڈبلیو ایچ او' کے یورپی خطے میں 25 فیصد ڈاکٹر ہفتے میں 50 گھنٹے سے زیادہ قت کام کرتے ہیں جبکہ ان میں ایک تہائی کی ملازمت عارضی ہوتی ہے۔

اس طرح روزگار سے متعلق عدم تحفظ کا احساس شدید ذہنی دباؤ کا باعث بنتا ہے۔

جائزے میں ڈاکٹروں اور نرسوں میں خودکشی کے خیالات دیگر لوگوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ پائے گئے۔ ان میں 10 فیصد لوگوں نے بتایا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں ان کے ذہن میں موت یا خود کو نقصان پہنچانے کی خواہش پیدا ہوئی تھی۔

'ڈبلیو ایچ او' کے مطابق، یورپی خطے میں ایک تہائی ڈاکٹروں یا نرسں کو کام کے دوران تشدد کا سامنا ہوتا ہے جبکہ ان کی بڑی تعداد کے اوقات کار طویل ہونے کی وجہ سے ڈپریشن اور خودکشی کے خیالات عام ہوتے جا رہے ہیں۔

اگرچہ یہ اعداد و شمار تشویشناک ہیں تاہم اس کے باوجود تین چوتھائی ڈاکٹروں اور دو تہائی نرسوں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے کام کو بہت اہم اور بامقصد سمجھتے ہیں۔

طبی عملے کی کمی کا خدشہ

جائزے میں انکشاف ہوا ہے کہ 11 سے 34 فیصد طبی کارکن اپنی نوکری چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں اور اس کے نتیجے میں مریضوں کو طویل انتظار اور غیر معیاری طبی نگہداشت جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

'ڈبلیو ایچ او' اس سے قبل اپنی ایک رپورٹ میں بتا چکا ہے کہ 2022 تک یورپ میں صحت کے شعبے میں بھرتیاں بڑھتی ہوئی ضرورت سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں جس کی وجہ سے پورے نظام پر ناقابلِ برداشت دباؤ پڑا۔

ڈاکٹر کلوگے نے خبردار کیا ہے کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہی تو 2030 تک یورپ کو صحت کے شعبے میں 9 لاکھ 40 ہزار افراد کی کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ طبی کارکنوں کی فلاح و بہبود صرف اخلاقی ذمہ داری ہی نہیں بلکہ یہ ہر مریض کو محفوظ اور معیاری علاج فراہم کرنے کی بنیاد بھی ہے۔

رپورٹ میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے متعدد تجاویز پیش کی گئی ہیں جن میں کام کی جگہ پر تشدد کے خلاف سخت رویہ اپنانا، شفٹوں کے نظام میں اصلاحات لانا اور ذہنی صحت کی معیاری سہولیات تک آسان رسائی کو یقینی بنانا شامل ہیں۔