Live Updates

دہشت گردوں کی آباد کاری موجودہ دور میں ہوئی

شہباز دور کے پہلے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے منٹس پبلک کیے جائیں جس میں مذاکرات کا فیصلہ ہوا، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے ، علی محمد خان کا مطالبہ

muhammad ali محمد علی ہفتہ 11 اکتوبر 2025 00:19

دہشت گردوں کی آباد کاری موجودہ دور میں ہوئی
پشاور ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 10 اکتوبر 2025ء ) علی محمد خان کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کی آباد کاری موجودہ دور میں ہوئی، شہباز دور کے پہلے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے منٹس پبلک کیے جائیں جس میں مذاکرات کا فیصلہ ہوا، تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے۔ تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف کے سینئر رہنما علی محمد خان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ "آبادکاری اگر ہوئی ہے تو موجودہ حکومت کے دور میں ہوئی، عمران خان کی 2021 کی میٹنگ کے منٹس پبلک کیے جائیں جس میں اس پر بات ہوئی مگر وزارء کی مخالف کے باعث فیصلہ نہ ہو سکا، شہباز شریف کے پہلے دور کی پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے منٹس بھی پبلک کیے جائیں جسے میں مذاکرات کا فیصلہ ہوا، جس کا زکر رانا ثنا اللہ نے اپنی 7 جولائی 2022 کی اپنی سوشل میڈیا ایکس ( سابقہ ٹویٹر) کی پوسٹ (ٹویٹ) میں بھی بطور وفاقی وزیرداخلہ کیا تھا، تاکہ عوام کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے کہ اصل حقیقت کیا ہے اور محترم ڈی جی آئی ایس پی آر کو بھی صحیح حقائق کا ادراک ہوسکے۔

(جاری ہے)

اتنی تو ہمت اور اخلاقی جرات انسان میں ہونی چاہئے کہ اپنے ہی کیے ہوئے فیصلوں کو اپنا سکے۔ کزب بیانی کرکے دوسروں کے سر نہ تھوپے۔ ہمت دکھائیں حوصلہ دکھائیں، اپنے کیے ہوئے فیصلے کو اون کرنے کا جگرا پیدا کریں۔" جبکہ سابق وفاقی وزیر مراد سعید کی جانب سے بھی اہم اور تفصیلی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں اہم انکشافات کے ساتھ ساتھ سنگین الزامات بھی عائد کیے گئے ہیں۔

تحریک انصاف کے ایکس اکاونٹ پر جاری پیغام میں کہا گیا ہے کہ "بلآخر آج فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر نے اقبال جرم کر لیا کہ پختونخواہ میں جان بوجھ کر دہشت گردوں کو جگہ دی گئی۔ اس اقبالی بیان کے بعد فوج کی موجودہ اور سابق قیادت بشمول پروپیگنڈا سیل آئی ایس پی آر کو ہمارے ہر شہری اور جوان کی شہادت کی وجہ بننے پر سخت سے سخت سزا دینی چاہئے۔

اکتوبر ۲۰۲۱ میں فوجی قیادت کی جانب سے بہت کوشش کی گئی کہ اپنے پیش کیے، مذاکرات کے نام پر آبادکاری کے منصوبے کی منظوری لی جائے اور نئی جنگ کی خواہش کا سارا ملبہ عمران خان پر ڈال دیا جائے لیکن ہم نے دلائل سے بات کی اور وزیراعظم نے آپ کا منصوبہ مسترد کردیا۔ رجیم چینج کے اگلے مہینے پی ڈی ایم کو اس منصوبے پر بریفنگ دی گئی، وینٹی لیٹرحکومت کی بحث کی مجال۔

حکومتی وزراء بشمول وزیر داخلہ نے باہر آ کر اس منصوبے کے حق میں ٹویٹس کیے، بیانات دیے اور عسکری سرپرستی میں افغانستان وفد بھیجا گیا۔ وفد کی خبر ملتے ہی پانچ سوال کیے کہ ۸۰ شہدا کی قربانی دینے کے بعد پھر کیوں امن برباد کر رہے ہیں؟ کس مینڈیٹ کے تحت اس وفد کو بھیجا گیا کیا بات چیت ہو رہی ہے؟ وغیرہ۔ اگست ۲۰۲۲ میں افغانستان سے ان کو لانے کا سلسلہ شروع ہوتا ہے میں آواز اٹھاتا ہوں، ڈی جے صاحب آپ کا ہی ادارہ فون کرکے کہتا ہے ”stay out of it“ جواب دیا کہ ۸۰ ہزار شہدا کے بعد اپنا امن تباہ نہیں ہونے دوں گا۔

آج جس طرح انسانی جانوں پر آپ بیانیہ بنا رہے تھے بالکل اسی طرح آپ کے ادارے نے پریس ریلیز جاری کی کہ دہشت گردی کی واپسی کی خبر جھوٹ ہے، وزیر داخلہ نے بھی اس کو پروپیگنڈا قرار دیا۔ میں نے عوامی تحریک چلائی، مجھے آپ ہی کے ادارے نے فون کیا کہ ۴۸ گھنٹے دیجئے واپس چلے جائیں گے اور حیران کن طور پر آپ کے زیر سایہ وہ سوات سے نکل گئے۔ دیر کے پہاڑوں تک پہنچے تھے کہ میں نے پھر احتجاج کی کال دی پھر آئی ایس پی آر اور آئی ایس آئی کا فون آیا کہ سوات سے نکل تو گئے ہیں اب ملک کے ٹھیکدار تو نہ بنو۔

لیکن میں امن کا ٹھیکدار بنا اور آخری بندہ نکالنے تک سڑکوں پر رہا۔ امن قائم ہوگیا میری زندگی عذاب بنا دی گئی، یہ بھی تفصیلاً بتا چکا ہوں۔ پھر دوبارہ کوشش کی گئی اور اس دفعہ ساتھ ہی ان کو پھیلایا بھی جانے لگا، جیسے آج ہو رہا ہے۔ آئی ایس آئی، ایم آئی، آئی ایس پی آر اکٹھے مجھے ریاست دشمن قرار دیتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ میں جھوٹ بول رہا ہوں۔

طالبان غصہ آپ غصہ۔۔ وہ اس لیے غصہ کہ آپ نے ان کو لانے اور آباد کرنے کا وعدہ کر رکھا تھا۔ آپ اس لیے غصہ کہ ریاست تو ہم ہیں، ہم نے نئی جنگ کا فیصلہ کیا ہے تو یہ کون ہے راستے میں رکاوٹ بننے والا؟ منت کی جھولی پھیلا کر التجا کی کہ نہ کریں یہ، ہمارے اپنے لوگ اس کا ایندھن بنیں گے ہمارے جوان شہید ہوں گے لیکن ”آپ” نہیں مانے۔۔! ⁃پھر ہم نے پنڈی میں مظاہرے کی کال دی اور وہ دیکھتے ہی آپ نے ان کو گاڑیوں میں بٹھا کر واپس بھجوایا اور اس عزم کا اعادہ کیا کہ اس دفعہ لائیں گے لیکن پہلے آپ کو ٹھکانے لگائیں گے۔

اسی عزم کا اظہار آپ کے بھائیوں نے بھی کیا کہ برف پگھلے گی تو آئیں گے اور پہلے آپ کا بندوبست کریں گے۔ ۲۴ اپریل ۲۰۲۳ کو سوات سی سی ڈی تھانے پر حملہ کرنے والے اسی مقصد سے آئے تھے، میں نہیں ملا تو تھانے پر حملہ کردیا۔ واضح تھا کہ اب جنوبی اضلاع سے ان کو لایا جائے گا لہذا میں نے وہاں امن تحریک کی کال دی اور اس کے اگلے ہی روز مجھے زندہ یا مردہ پکڑنے کا حکم صادر ہوا،تب تک ۹ مئی کا فالس فلیگ نہیں ہوا تھا تو آپ کو میں کس جرم میں مطلوب تھا؟ نگران حکومت میں جنوبی اضلاع سے ان کو آباد کرنے کا سلسلہ شروع ہوا ان کو مقامی آبادی کے بیچوں بیچ لا کر بسایا گیا۔

ابھی سیلاب کے دنوں میں جب قوم سیلاب سے نمٹنے میں مصروف تھی ان کو باجوڑ سے کاٹلنگ اور دیر سوات کے پہاڑوں پر پہنچانے کا بھی کام بخوبی نبھایا جا رہا تھا۔آئی ایس آئی مقامی انتظامیہ کو ان کے روٹس بتا کر اس رات اپنے دفتر یا پولیس اسٹیشن کی لائٹس بند کرکے نہ نکلنے کا حکم دیتی رہی۔ تفصیلات بہت ہیں کیا کیا بتاؤں آپ کی آج کی حواس باختہ گفتگو سے بیرونی طاقتوں سے کی گئیں کمٹمنٹس کا دباؤ اور طاقت کو طول دینے کے لیے ان کمیٹمنٹس کی جلد از جلد تکمیل کی جھنجھلاہٹ تو واضح ہے۔

پھر تم جنازوں پر جذباتی بیانیے بناو، جھوٹ بولو، مگرمچھ کے آنسو بہاؤ مگر یہ میری قوم تمہاری حوس کی بھینٹ چڑھتے چڑھتے تھک چکی ہے۔ یہ میرے لوگ تمہاری طاقت کو دوام دینے کے لیے بہت بلی چڑ چکے۔ میرے ہر پاکستانی شہری، ہر جوان کا خون تمہارے ہاتھوں پر ہے، مزید ہم غریبوں کے بچے تمہاری جنگوں کا ایندھن کیوں بنیں؟ جن قدموں سے لے کر آئے ہو، ان ہی پیروں واپس بھجوا دو۔ جیسے پھیلایا ہے ویسے سمیٹ بھی لو۔ بہت ہوگئی یہ اداکاریاں تمہاری ریاکاریاں!"۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات