شالی کے نرخ انتہائی کم مقرر ،کسانوں اور زمینداروں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے،میر عین الدین خان کھوسہ

ہفتہ 11 اکتوبر 2025 21:50

چھتر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 اکتوبر2025ء) رکن ضلع کونسل صحبت پور و معروف زمیندار میر عین الدین خان کھوسہ نے کہا ہے کہ شالی کے نرخ انتہائی کم مقرر کیے گئے ہیں جس کے باعث کسانوں اور زمینداروں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ یہ بات انہوں نے صحافیوں سے ٹیلی فونک گفتتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ نرخوں پر زرعی اخراجات کا پورا ہونا ممکن نہیں کیونکہ زرعی لاگت میں پچھلے کچھ عرصے کے دوران بے پناہ اضافہ ہوا ہے میر عین الدین خان کھوسہ نے کہا کہ ڈی اے پی کھاد یوریا کھاد، ہل بلیڈ، زرعی ادویات اور قیمتی بیجوں کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوچکا ہے، جس سے کاشتکاری ایک منافع بخش پیشہ نہیں رہا بلکہ نقصان کا باعث بن گیا ہے انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حالات میں فی ایکڑ اخراجات کا تخمینہ لگایا جائے تو کاشتکار لاکھوں روپے کے قرضوں تلے دبے ہوئے ہیں اور ان کے لیے آئندہ فصل کی تیاری بھی مشکل بنتی جارہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر واقعی زرعی شعبے کی ترقی اور کاشتکاروں کی بحالی میں سنجیدہ ہے تو شالی کا فی من نرخ کم از کم 5000 روپے مقرر کرے تاکہ کسانوں کو ان کی محنت کا صحیح معاوضہ مل سکے۔

(جاری ہے)

میر عین الدین خان کھوسہ نے زور دیا کہ زرعی اخراجات اور بے لگام مہنگائی کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت فوری طور پر کاشتکار دوست پالیسی کا اعلان کرے، بصورت دیگر زرعی شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچ جائے گا اور کسان معاشی بحران کا شکار رہیں گے زراعت کے شعبے سے وابستہ افراد قرضوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں اور حکومت کو چاہیے کہ ایسے اقدامات کرے جن سے زمیندار اور کسان اس مالی دباؤ سے نکل سکیں۔