Live Updates

وزیراعلیٰ کے پی کا انتخاب،پی ٹی آئی، (ن )لیگ، جے یو آئی اور پیپلزپارٹی کے امیدواروں نے کاغذات جمع کرادیے

گورنر کی جانب سے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کیے بغیر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر اپوزیشن جماعتوں نے سوالات اٹھا دیے پی ٹی آئی معاملے کو خود متنازع بنانیکی کوشش کر رہی ہے، اگر ایک وزیراعلیٰ کے استعفے کا عمل مکمل نہیں ہوا تو دوسرے کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہی ، امیر مقام ابھی نہ کابینہ تحلیل ہوئی ہے اور نہ ہی گورنر کی جانب سے استعفا منظور کیا گیا ہے، اس لیے نیا انتخاب کسی بھی صورت آئینی حیثیت نہیں رکھتا، ڈاکٹر عباد اللہ

اتوار 12 اکتوبر 2025 17:25

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2025ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے انتخاب کے لیے تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دئیے۔ میڈیار پورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کا وقت اب ختم ہوگیا ہے اور تحریک انصاف، مسلم لیگ ن، پیپلزپارٹی اور جے یو آئی (ف) کے امیدواروں نے کاغذات نامزدگی جمع کروا دیے ہیں۔

تحریک انصاف کی جانب سے سہیل آفریدی، (ن )لیگ کی جانب سے سردار شاہ جہاں یوسف، جے یو آئی (ف) سے مولانا لطف الرحمان جبکہ پیپلزپارٹی کی جانب سے ارباب زرک نے کاغذات جمع کرائے ہیں۔ تمام امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی سیکرٹری خیبرپختونخوا اسمبلی کے پاس جمع کرائے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

عوامی نیشنل پارٹی کی جانب سے کسی نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے اور اس حوالے سے ترجمان اے این پی انجینئراحسان اللہ نے کہا کہ(آج) پیر کو اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ کے انتخاب میں حصہ نہیں لیں گے۔

انجینئراحسان اللہ نے کہا کہ اے این پی کسی ہارس ٹریڈنگ کا حصہ نہیں بنے گی تاہم ہماری پارٹی پی ٹی آئی کے نامزد وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کیحق میں بھی نہیں ہے۔ دوسری جانب گورنر کی جانب سے علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ منظور کیے بغیر نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب پر اپوزیشن جماعتوں نے سوالات اٹھا دیے ہیں۔ اس حوالے سے جے یو آئی ف کے پارلیمانی لیڈر اور وزیراعلیٰ کے امیدوار مولانا لطف الرحمان نے کہا کہ گورنر نے استعفیٰ منظور نہیں کیا اس لیے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل غیرآئینی ہے تاہم امیدوار لانا ہمارا جمہوری حق ہے اور اپوزیشن متفقہ امیدوار لائے گی۔

مسلم لیگ (ن )کے رکن قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ کا استعفیٰ گورنر نے وصول کرلیا ہے، گورنر قانون کے مطابق اسے آگے پراسس کریں گے، معلوم نہیں پی ٹی آئی کو کس بات کا خوف ہے۔ امیر مقام نے کہا کہ پی ٹی آئی اس معاملے کو خود متنازع بنانیکی کوشش کر رہی ہے، اگر ایک وزیراعلیٰ کے استعفے کا عمل مکمل نہیں ہوا تو دوسرے کا انتخاب کیسے ہو سکتا ہی دوسری جانب اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور استعفا دے چکے ہیں، اور آئین کے مطابق جب کوئی وزیراعلیٰ استعفا دے دیتا ہے تو وہ استعفیٰ تصور کیا جاتا ہے۔

سابق اسپیکر مشتاق غنی نے بھی اسی مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ آئین میں استعفے کی منظوری یا مسترد کرنے کا کوئی تصور موجود نہیں، اگر گورنر استعفا منظور کیے بغیر اسے طویل عرصے تک روکے رکھیں تو یہ آئینی عمل کو غیر مؤثر نہیں بنا سکتا۔ایڈووکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کو آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 130 کے تحت وزیراعلیٰ کا استعفا ایک ذاتی اقدام ہے جس کے لیے کسی باضابطہ منظوری کی شرط نہیں رکھی گئی۔

ادھر اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے شدید ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک موجودہ وزیراعلیٰ کے ہوتے ہوئے نیا وزیراعلیٰ منتخب کرنا غیر آئینی اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔انہوںنے کہاکہ ابھی نہ کابینہ تحلیل ہوئی ہے اور نہ ہی گورنر کی جانب سے استعفا منظور کیا گیا ہے، اس لیے نیا انتخاب کسی بھی صورت آئینی حیثیت نہیں رکھتا۔
Live سے متعلق تازہ ترین معلومات