سندھ حکومت امن و امان کی بحالی میں ناکام ہو چکی ہے،گاڑیاںچھیننے کی وارداتوں میں اضافہ سے شہری عدم تحفظ کا شکار ہیں: الطاف شکور

پولیس اسٹیشنز میں مافیا طرز کا نظام جہاں شہری جانے سے بھی گریز کرتے ہیں، سندھ ہوم ڈپارٹمنٹ کی کارکردگی رشوت خوری اورناجائز رقوم جمع کرنے تک محدود ہے،سندھ ہوم ڈپارٹمنٹ اور پولیس میں اصلاحات کی جائیں،دیانت دار و اہل افسران کو قیادت سونپی جائے،چیئرمین باسبان ْ

اتوار 12 اکتوبر 2025 18:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اکتوبر2025ء) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ کراچی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی لہر، بالخصوص گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی چھیننے کی وارداتوں نے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس شدید کر دیا ہے۔رینجرز کی بھاری نفری کی موجودگی کے باوجود سندھ حکومت امن و امان کی بحالی میں ناکام ہو چکی ہے۔

جرائم پیشہ عناصر دن دہاڑے دیدہ دلیری سے وارداتیں کر رہے ہیں جبکہ پولیس بے بس نظر آتی ہے۔ شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکیں اور اسٹریٹ لائٹس کی عدم موجودگی وارداتیوں کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہیں۔ ایسے مقامات جہاں گاڑیوں کو رفتار کم کرنی پڑتی ہے، جرائم پیشہ افراد کے لیے آسان ہدف بن چکے ہیں۔ پولیس اور رینجرز کی گشت غیر مؤثر ہو چکی ہے جس کی وجہ سے عوام سڑکوں پر خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

الطاف شکور نے سندھ ہوم ڈپارٹمنٹ پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کارکردگی صرف رشوت خوری اور سیاسی آقاؤں کے لیے ناجائز رقوم جمع کرنے تک محدود ہے۔ بدعنوان اور نااہل افسران کواعلیٰ عہدے صرف اس لیے دیے جا رہے ہیں کہ وہ سیاسی مقاصد کے لیے مالیاتی فوائد فراہم کر سکیں۔ پولیس اسٹیشنز میں مافیا طرز کا نظام رائج ہے جہاں عام شہری جانے سے بھی گریز کرتے ہیں۔

سندھ ہوم ڈپارٹمنٹ اور پولیس میں اصلاحات کی جائیں اور دیانت دار و اہل افسران کو قیادت سونپی جائے۔ الطاف شکور نے کراچی میں کمیونٹی پولیسنگ کو فروغ دینے، مؤثر گشت، پولیس اسٹیشنز کو جدید خطوط پر استوار کرنے، آن لائن ایف آئی آرز کی سہولت فراہم کرنے، اور سیف سٹی منصوبے کو فوری طور پر فعال کرنے کا مطالبہ کیا۔ نگرانی کے کیمرے نصب کیے جائیں تاکہ جرائم کی روک تھام ممکن ہو سکے۔

انہوںنے شہر کی ٹوٹی پھوٹی سڑکوں، خصوصاً یونیورسٹی روڈ کی فوری مرمت اور اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب کا بھی مطالبہ کیا، تاکہ شہریوں کو سہولت اور جرائم سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ سندھ حکومت اپنے محکمہ داخلہ کی کارکردگی کا ازسرِ نو جائزہ لے ۔ جہاں ضروری ہو وہاں فوری تبدیلیاں لائی جائیں تاکہ امن و امان کی صورت حال بہتر بنائی جا سکے