سندھ حکومت کی جانب سے مقررکردہ کم ازکم 40 ہزارروپے اجرت پرعملدرآمد نہیں ہوسکا

پیر 13 اکتوبر 2025 20:19

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 اکتوبر2025ء) سندھ حکومت کی جانب سے مقرر کردہ کم ازکم 40 ہزار روپے اجرت پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔ سکھر کے پائپ فیکٹری سمیت مختلف فیکٹریوں میں مزدوروں کے ساتھ زیادتیاں کی جا رہی ہیں فیکٹری مالکان نہ صرف غریب مزدوروں کی تنخواہیں 15 سے 20 ہزار روپے تک محدود کرچکے ہیں بلکہ اگر کوئی مزدور اپنی جائز تنخواہ کا مطالبہ کرے تو اسے نوکری سے برطرف کرنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں فیکٹریوں میں مزدوروں کی تعداد بھی کم رکھی جاتی ہے، جس کے باعث ایک ہی مزدور کو دٴْگنا کام کرنا پڑتا ہے مزدوروں نے بتایا کہ نہ انہیں کوئی بینیفٹ، بونس یا الاؤنس دیا جاتا ہے اور نہ ہی اوور ٹائم کے حقوق ملتے ہیں، بلکہ اٴْلٹا ’’خاموش رہنے‘‘ کے لیے دباؤ ڈالا جاتا ہے انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی صحت کی سہولت، جو مزدوروں اور ان کے گھر والوں کے لیے مفت ہونی چاہیے، وہ بھی فیکٹری مالکان نے اپنے تک محدود کررکھی ہے، جس کے نتیجے میں مزدورعلاج کے لیے بھی دربدر ہو رہے ہیں مزدوروں کا کہنا ہے کہ یہ صورتحال معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ انسانی تذلیل بھی ہے، جبکہ متعلقہ اداروں کی خاموشی ملی بھگت کا ثبوت ہے۔

(جاری ہے)

مزدوروں نے حکومت، لیبر ڈپارٹمنٹ، اینٹی کرپشن، ہائی کورٹ اورانسانی حقوق کے اداروں سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ فیکٹری مالکان اور ذمہ دار افسران کے خلاف فوری کارروائی کی جائے اور انہیں مقررہ تنخواہیں، صحت کی سہولیات اور قانونی حقوق فراہم کیے جائیں، بصورت دیگر وہ شدید احتجاجی تحریک شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔