
موجودہ دور میں فلم وہ موثر ذریعہ بن چکی ہے جو انسانی کیفیت کا سب سے واضح اور گہرا عکس پیش کرتی ہے،وائس چانسلر جامعہ کراچی
زندگی میں خوشیاں ہمیشہ نہیں رہتی مشکلات اور کٹھن وقت بھی آتے ہیں، ہمیں اُن کا سامنا کرنا اور اُنہیں سنبھالنا بھی آنا چاہیے،ڈاکٹر خالد محمودعراقی تخیل نہ صرف ایک تخلیقی قوت ہے بلکہ ایک سماجی، فکری اور عملی آلہ بھی ہے جو انفرادی اور اجتماعی سطح پر مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے،پروفیسرہیترلیٹن سنیما انسانی تجربے کی لیبارٹری ہے، جہاں ہم صرف وہی کہانی نہیں دیکھتے جو فلمساز نے بنائی، بلکہ اپنا عکس بھی دیکھتے ہیں،فلم انسانی جذبات و تجربات کا آئینہ بن کر ہمارے سامنے آتی ہے،ڈاکٹرانیلاامبر ملک/ڈاکٹر فرح اقبال
بدھ 15 اکتوبر 2025 21:00
(جاری ہے)
ہمیں سوچنا ہے کہ ہم خود کو کیسے تیار کریں گے، اور ان حالات سے کیسے نمٹیں گے۔
مجھے امید ہے کہ یہ فلم نہ صرف ایک کیس اسٹڈی کے طور پر سیکھنے کا موقع دے گی بلکہ معاشرتی مسائل کو مختلف زاویے سے دیکھنے کا راستہ بھی دکھائے گی۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کے زیر اہتمام چائنیزٹیچرزمیموریل آڈیٹوریم جامعہ کراچی میں منعقدہ سائیکولوجی فلم فیسٹیول: -’’فخر، حب الوطنی اور مکالمے کو فروغ دینا‘‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔یونیورسٹی آف روچیسٹرامریکہ کے شعبہ فنون و تاریخِ فنون کی ایسوسی ایٹ پروفیسرہیترلیٹن نے اپنے ویڈیوپیغام میں کہا کہ درحقیقت، جب کوئی شے آپ کے حواس کے سامنے موجود نہ ہو، تب بھی آپ اپنے ذہن کے ذریعے کچھ نیا تخلیق کر سکتے ہیں۔ یہی وہ صلاحیت ہے جو ہمیں مسائل کے حل، ایک دوسرے کی سمجھ بوجھ اور باہمی ربط میں مدد دیتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب وہ تخیل کے بارے میں سوچتی ہیں تو اسے صرف تصوراتی عمل نہیں بلکہ ایک عملی صلاحیت سمجھتی ہیں جو انسان کو موجودہ حالات سے نکل کر نئے راستے تلاش کرنے کی اہلیت دیتی ہے۔پروفیسرہیترلیٹن نے مزیدکہا کہ اگر آپ کسی بڑے مسئلے میں پھنس گئے ہوں اور اس کا کوئی متبادل تصور نہ کر سکیں، تو آپ ہمیشہ اسی میں اًٹکے رہیں گے۔ تخیل کو میں وسائل کے استعمال کی ذہانت، اور کمیونٹی بلڈنگ کے تناظر میں بھی دیکھتی ہوں۔ اگر آپ اپنے معاشرے کی بہتری کا کوئی نیا راستہ تخلیقی سوچ کے ذریعے تصور نہ کر سکیں، تو وہی سماجی حالات آپ کی حقیقت بنے رہیں گے۔ لیکن اگر آپ متبادل سوچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، تبھی حقیقی تبدیلی ممکن ہے۔ تخیل انسانوں کے درمیان تعلق قائم کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔اگر آپ تخیل کی مشق کرتے ہیں تو آپ دوسروں کے جذبات اور حالات کو سمجھنے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ آپ تصور کر سکتے ہیں کہ دوسرے لوگ کن حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اس فہم کے ساتھ، آپ ان سے ایک حقیقی، مؤثر اور ان کے حالات کے مطابق رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔ اگر آپ دوسروں کی زندگی کو ان کے نقطہ نظر سے نہ دیکھ سکیں، تو یہ تعلق ممکن نہیں۔ہیترلیٹن کے مطابق تخیل نہ صرف ایک تخلیقی قوت ہے بلکہ ایک سماجی، فکری اور عملی آلہ بھی ہے جو انفرادی اور اجتماعی سطح پر مثبت تبدیلی کا باعث بن سکتا ہے۔شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کی پروفیسرڈاکٹر انیلا امبر ملک نے کہا کہ ایک طرف سائنس ہے، جو مشاہدے، تھیوری اور ڈیٹا کے ذریعے حقیقت کو جاننے کی کوشش کرتی ہے۔ اور دوسری طرف فن ہے، جو روشنی، سائے، آواز اور کہانی کے ذریعے جذباتی سچ تک رسائی حاصل کرتا ہے۔ بظاہر یہ دونوں الگ الگ دنیاؤں کے باسی لگتے ہیں، لیکن میرے نزدیک یہ الگ الگ نہیں بلکہ ایک ہی سچائی کے دو رُخ ہیں ۔انہوں نے کہا کہ نفسیات یہ سوال اٹھاتی ہی: ''ہم وہ سب کچھ کیوں کرتے ہیں جو ہم کرتے ہیں ہماری خواہشات، ہمارے خوف، اور ہماری ذہنی پیچیدگیاں ہمیں کس جانب لے جاتی ہیں''سو سال سے زائد عرصے سے سنیما انہی سوالات کے جوابات تلاش کر رہا ہے ۔مگر کیس اسٹڈیز کے ذریعے نہیں، بلکہ کرداروں کے ذریعے، تشخیصی کتابوں کے ذریعے نہیں، بلکہ ڈرامہ اور کہانی کے ذریعے۔میرے نزدیک، سنیما انسانی تجربے کی لیبارٹری ہے،سکرین ایک نفسیاتی تجرباتی آزمائش ہے، جہاں ہم صرف وہی کہانی نہیں دیکھتے جو فلمساز نے بنائی، بلکہ اپنا عکس بھی دیکھتے ہیں۔قبل ازیں صدرشعبہ نفسیات جامعہ کراچی پروفیسرڈاکٹر فرح اقبال نے خطبہ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ فلم انسانی جذبات و تجربات کا آئینہ بن کر ہمارے سامنے آتی ہے۔ یہ ہمیں دوسروں کی زندگیوں میں جھانکنے کا موقع دیتی ہے۔ اضطراب کی خاموش اذیت، یادداشت کی پیچیدگیاں، صدمے کے مقابل انسانی حوصلے اور رشتوں کی نازک حرکیات کو ہمارے سامنے پیش کرتی ہے۔یہ تقریب نہ صرف تخلیقی قوت اور علمی بصیرت کا مظہر ہے بلکہ ہمارے طلبہ کی کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت بھی ہے، جنہوں نے نفسیاتی اصولوں کو موثر بصری بیانیوں میں ڈھالا ہے۔انہوں نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ ان فلموں کو تنقید کی عینک سے نہیں بلکہ تلاش کے جذبے سے دیکھیںاور اپنے ساتھی طلبہ کی حوصلہ افزائی کیجیے۔شعبہ نفسیات جامعہ کراچی کی پروفیسرڈاکٹر آمنہ زہرہ علی نے کہا کہ ہم بطور انسان مختلف کردار ادا کرتے ہیں، اور ان کرداروں کے ذریعے ہم اپنے ارد گرد موجود افراد پر اثر انداز ہوتے ہیں۔اگر آپ آج کے پروگرام، یعنی سنیما، کو دیکھیں تو یہ دراصل بہت سے لوگوں کی سوچ، خیالات اور اُن الفاظ کی عکاسی ہے جو ان کے ذہنوں میں موجود ہوتے ہیں۔ سنیما ایک ایسا آئینہ ہے جو سماجی رویوں، ذہنی کیفیات اور اجتماعی افکار کو ہمارے سامنے پیش کرتا ہے۔مزید قومی خبریں
-
ٹی ایل پی کی حمایت میں تقریر کرنے پر پی ٹی آئی رہنما سیمابیہ طاہر و دیگر پر دہشتگردی کا مقدمہ درج
-
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن انتخابات ، انڈیپنڈنٹ عاصمہ جہانگیر گروپ کے صدر کے امیدوار ہارون الرشید نے میدان مار لیا
-
ٹی ایل پی کیساتھ آخری وقت تک مذاکرات ہوتے رہے، دہشتگردوں کو رہا کرنے کی شرط رکھی، وفاقی وزرا
-
محکمہ موسمیات نے شدید ترین سردی کی افواہیں مسترد کر دیں
-
سبق یاد نہ کرنے پر استانی نے 9ویں جماعت کی طالبہ فریکچر کر دیا
-
افغان طالبان جنگ چاہتے ہیں تو ان کی خواہش پوری کریں گے،وزیردفاع
-
چمن بارڈر پر بابِ دوستی مکمل سلامت ہے،افغان طالبان کے جھوٹے دعوے بے نقاب ہوگئے
-
ساہیوال، ٹریفک حادثات تین جاں بحق ،تین زخمی
-
نادرا کی جانب سے شناخت کے نظام کو مستقبل کے تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کیلئے قواعد کا اجراء
-
وزیر اعظم سے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی ملاقات ،ملک کی مجموعی و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال
-
گورنرخیبرپختونخوا کا ٹریفک حادثہ میں درجن سے زائد اموات پر دلی افسوس کا اظہار
-
آغا سراج درانی پاکستان پیپلز پارٹی کا عظیم سرمایہ تھے، سینئر صوبائی وزیر برائے اطلاعات
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.