ریاض میں دہشت گردی کی بڑی سازش ناکام بنا دی گئی،انتہائی مطلوب دہشت گردگرفتار، بارود سے بھری گاڑیاں بھی ضبط

اتوار 26 اپریل 2015 04:19

ریاض( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 اپریل۔2015ء )سعودی عرب کی وزارت داخلہ نے رواں ماہ کے اوائل میں ریاض میں دہشت گردی کی ایک خطرناک کارروائی میں ملوث اشتہاری دہشت گرد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق دو روز قبل دارلحکومت کے ایک مکان پر چھاپہ مار کر دہشت گرد تنظیم دولت اسلامیہ ”داعش“ کے ایک شدت پسند کو حراست میں لیا گیا جس نے دوران تفتیش اعتراف کیا کہ وہ ریاض میں دو سعوی سپاہیوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔

وزارت داخلہ کے ترجمان بریگیڈئر منصور الترکی نے اپنے ایک بیان میں بتایا کہ اپریل کے شروع میں مشرقی ریاض میں نامعلوم کار سے سیکیورٹی فورسز کی ایک گشتی پارٹی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں دو سپاہی ثامر عمران المطیری اور عبدالمحسن خلف المطیری شہید ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

پولیس نے کارروائی کرکے ریاض شہرسے ایک مشکوک مکان سے 23 سالہ دہشت گرد یزید بن محمد عبدالرحمان ابو نیان کو حراست میں لیا۔

دوران حراست دہشت گرد نے اعتراف کیا کہ اس نے دو سیکیورٹی اہلکاروں کو قتل کیا ہے۔ شدت پسند کا کہنا ہے کہ اْسے شام میں سرگرم دہشت گرد گروپ ”داعش“ کی جانب سے سعودی عرب میں دہشت گردی کی کارروائیوں کا ٹاسک دیا گیا ہے۔ وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ حراست میں لیا گیا ”برجیس“ نامی دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے پہلے بھی متعدد کارروائیوں میں مطلوب تھا اور اس کے سرکی قیمت ایک ملین ریال مقرر کی گئی تھی۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ برجیس نے اپنی اصل شناخت اپنے دوسرے ساتھی سے بھی چھپا رکھی تھی اور وہ دانستہ طور پر مراکشی لہجے میں عربی بول رہا تھا۔ یہ سب اس کا ڈرامہ تھا۔ درحقیقت وہ سیکیورٹی حکام کو چکما دینا چاہتا تھا۔ تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ اس کا تعلق سعودی عرب ہی سے ہے اور اس کا اصل نام نواف بن شریف بن سمیر الغنزی ہے۔ سمیر الغنزی پہلے ہی سیکیورٹی اداروں کو دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے،