افغان جنگجو کا 600 شدت پسندوں کے ہمراہ شام میں داخلے کا انکشاف،صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے کے لیے بھرتی کیے جانے کے بعد شام لایا گیا ۔ حراستی جنگجو کا اعتراف

اتوار 26 اپریل 2015 04:22

دمشق( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 اپریل۔2015ء ) شام میں انقلابی فورسز نے درعا گورنری سے ایک افغان جنگجو کو حراست میں لیا ہے جس نے دوران حراست اعتراف کیا ہے کہ وہ ایران کے راستے شام میں داخل ہوا اور شمالی مشرقی درعا میں اس کے ہمراہ 600 شدت پسند بھی شہر میں داخل ہوئے تھے۔العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق شامی باغیوں نے حراست میں لیے گئے افغانستان اور دوسرے ملکوں کے کئی جنگجوؤں کے دستاویزی ثبوت اور ان کی تصاویر اور ویڈیوز بھی جاری کی ہیں۔

ان افغان جنگجوؤں نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں صدر بشارالاسد کی حمایت میں لڑنے کے لیے بھرتی کیے جانے کے بعد شام لایا گیا ہے۔صدر بشارالاسد کے خلاف سرگرم 'العمری بریگیڈ' کی جانب سے 'سیریا نیوز نیٹ ورک' پر حال ہی میں تصویری فوٹیج دکھائی گئی ہے جس میں صدر اسد کی حمایت میں لڑنے والے غیرملکی جنگجوؤں کی تصاویر دکھائی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

باغیوں کے زیرحراست جنگجو نے بتایا کہ اس کا تعلق افغانستان سے ہے۔

شامی حکومت کی جانب سے ان کے 100 دوسرے افغان جنگجوؤں کے ہمراہ دمشق منگوایا تھا جہاں وہ پچھلے 14 روز شامی باغیوں سے لڑرہے تھے۔افغان جنگجو نے بتایا کہ اس کے ساتھ درعا میں داخل ہونے والے جنگجوؤں کی تعداد 600 تھی جو ازرع شہر سے درعا کے مضافاتی علاقے اللجا میں داخل ہوئے۔خیال رہے کہ درعا میں 20 اپریل کو شامی فوج اور اس کے حامی افغان اور حزب اللہ ملیشیا نے بصر الحریر قصبے پرحملہ کیا تاہم باغیوں نے یہ حملہ پسپا کردیا تھا۔

متحارب فریقین میں کئی روز تک جھڑپیں جاری رہیں۔ ان جھڑپوں کے دوران شامی فوج نے اللجا کی بعض نواحی کالونیوں پرقبضہ کرلیا تھا۔ادھر عمود حوران نامی ایک باغی گروپ نے بھی ویڈیو شیرنگ ویب سائیٹ”یوٹیوب“ پر ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے۔ اس ویڈٰو میں بھی چار افغان جنگجوؤں کو حراست میں لیے دکھایا گیا ہے۔ ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یرغمال بنائے گئے افغان جنگجو بصری الحریر قصبے میں داخل ہونے کی کوشش کررہے تھے۔

متعلقہ عنوان :