کراچی، سبین محمود سپرد خاک، قتل کا مقدمہ درج،امریکا کی مذمت، وزیراعظم نے قتل کی رپورٹ طلب کرلی،تحقیقات کا حکم،قتل کی رپورٹ تیار، پولیس نے مقتولہ کی والدہ مہناز اور ڈرائیور غلام عباس کا بیان قلمبند کر لیا ،وزیراعلیٰ سندھ کا قتل کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کااعلان ،بلاول بھٹوزرداری کی قتل کی شدیدمذمت،سخت افسوس کااظہار،ڈی جی آئی ایس پی آر کی قتل کی شدید الفاظ میں مذمت

اتوار 26 اپریل 2015 04:05

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔26 اپریل۔2015ء) معروف سماجی کارکن سبین محمود جنھیں گزشتہ شب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، کو سپرد خاک کردیا گیا۔ سبین محمود کی کی والدہ کی خواہش پر دی سیکنڈ فلور (ٹی ایف ٹو) میں تعزیتی تقریب سہ پہر ساڑھے تین بجے ہوئی جس کے بعد ڈیفینس ہاؤس اتھارٹی (ڈی ایچ اے ) آفیس فیز ون سے ملحقہ مسجد مصطفیٰ میں پانچ بج کر 15 منٹ پر نماز جنازہ ادا کی گئی۔

خیال رہے کہ سبین محمود کو کراچی میں نامعلوم افراد نے جمعے کے روز فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔ سبین اپنی والدہ کے ساتھ رات 9 بجے گھر کے لیے نکلی تھیں کہ راستے میں ان پر فائرنگ کی گئی۔ وہ ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں دم توڑ گئیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق سبین کو پانچ گولیاں لگیں۔ ان کی لاش کو جناح ہسپتال منتقل کیا گیا۔

(جاری ہے)

واقعے میں ان کی والدہ بھی زخمی ہوئیں جنہیں نیشنل میڈیکل سینٹر میں طبی امداد دی گئی اور بعد ازاں آغا خان ہسپتال منتقل کردیا گیا جبکہ پولیس نے سبین کی گاڑی تحویل میں لے کر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔

سبین محمود ٹی ٹوفاونڈیشن کی ڈائریکٹر کے علاوہ سول سوسائٹی کی سرگرم کارکن بھی تھیں۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے سبین محمود کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے رپورٹ طلب کرلی جبکہ کراچی پولیس چیف غلام قادر تھیبو نے ڈی آئی جی کی سربراہی میں ایک اسپیشل ٹیم بھی تشکیل دے دی۔ سبین محمود کے قتل کا مقدمہ ڈیفنس تھانے میں درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مقدمہ سبین محمود کی والدہ مہناز کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ دوسری جانب پولیس نے سبین محمود قتل کیس کی ابتدائی رپورٹ بھی تیار کرلی ہے۔ رپورٹ میں پولیس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ سبین لاپتہ افراد پر کام کر رہی تھیں، آخری ٹوئیٹ بھی بلوچستان کے لاپتہ افراد کے حوالے سے کام کرنے والے ماما قدیر سے متعلق کیا۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سبین ان 9 صحافیوں میں شامل تھیں جو کالعدم تنظیم کے نشانے پر تھے، سبین کو 6 ماہ سے دھمکیاں مل رہی تھیں، جس کی آخری رپورٹ 22 اپریل کو ملی تھی۔

مزید کہا گیا ہے کہ سبین محمود پر دو موٹر سائیکل سوار ملزمان نے فائرنگ کی، فائرنگ سے قبل 4 ملزمان نے سبین محمود کا سفید گاڑی میں تعاقب کیا۔پولیس کے مطابق سبین محمود پر حملے میں 9 ایم ایم پستول استعمال کیا گیا۔کراچی میں سماجی کارکن سبین محمود کے قتل پر امریکا ں ے بھی مذمت کا اظہار کیا ہے۔ امریکی سفارتخانہ کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سبین محمود پاکستان کی ایک باہمت آواز تھی،ان کی موت پاکستان کا ایک بڑا نقصان ہے۔

ادھروزیر اعظم نواز شریف نے کراچی میں این جی او کی ڈائریکٹر سبین محمود کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔اسلام آباد سے جاری ایک بیان میں وزیر اعظم نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں نجی فلاحی تنظیم کی ڈائریکٹر سبین محمود کے جاں بحق اور ان کی والدہ کے زخمی ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے سبین محمود کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور متعلقہ اداروں کو تحقیقات کے بعد واقعے کی فوری رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے ۔

کراچی کے علاقے ڈیفنس میں این جی او ڈائریکٹر سبین محمود کے قتل کی ابتدائی رپورٹ تیار کر لی گئی ہے ، پولیس نے سبین محمود کی والدہ مہناز اور ڈرائیور غلام عباس کا بیان قلم بند کرلیا ہے۔ پولیس نے این جی او ڈائریکٹر مقتولہ سبین محمود کی والدہ مہناز اور ڈرائیور غلام عباس کا بیان قلم بند کر لیا ہے۔ سبین محمود کی والدہ مہناز کے مطابق ان کی بیٹی گاڑی ڈرائیور کرتے ہوئے ان سے باتیں کر رہی تھی کہ اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور پھر گولیاں لگنے سے وہ بھی زخِمی ہوگئیں ، ڈرائیور غلام عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سبین محمود گاڑی چلا رہی تھیں جبکہ ان کی والدہ مہناز برابر والی سیٹ پر بیٹھی ہوئی تھیں۔

ٹارگٹ کلر ایک موٹر سائیکل پر سوار تھے۔ موٹر سائیکل پر پچھلی سیٹ پر بیٹھے شخص نے فائرنگ کی۔ ڈرائیور غلام عباس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ جب ٹارگٹ کلر نے فائرنگ کی اپنے بچاوٴ کے لئے وہ سیٹ پر لیٹ گیا اور ٹارگٹ کلرز کو شناخت نہیں کرسکا۔ تفتیشی ذرائع کے مطابق سبین محمود کو 3 گولیاں لگیں۔ جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کے 3 خول ملے جو فورنزک لیب بھجوا دیئے گئے ہیں۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ پر سی سی ٹی وی کیمرے نہیں لگے ہوئے البتہ اطراف کے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج دیکھی جا رہی ہیں۔ سبین محمود کو گزشتہ روز کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز ٹو میں اس وقت نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ ایک سیمینار میں شرکت کے بعد واپس جا رہی تھیں ۔وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے فلاحی ادارے کی ڈائریکٹرسبین محمودکے قتل سے متعلق تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کااعلان کردیاہے ۔

میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سیدقائم علی شاہ نے وزیرداخلہ سندھ کوہدایت کی ہے کہ سبین محمودکے قتل کے واقعے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیں ۔دوسری جانب پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے واقعہ کی شدیدمذمت کرتے ہوئے سخت افسوس کااظہارکیا۔واضح رہے کہ سبین محمودگزشتہ روزنامعلوم افرادکی جانب سے فائرنگ کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئی تھیں ۔

وہ ایک این جی اوزکے ڈائریکٹرتھیں ،ملالہ یوسفزئی نے بھی سبین محمودکے قتل کی مذمت کی ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے سماجی کارکن این جی او کی ڈائریکٹرز سبین محمود کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے ہفتہ کے رو ڈی جی آئی آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم باجوہ نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی کارکن کا قتل انتہائی افسوس ناک ہے سبین محمود کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ سیکیورٹی ایجنسیز سبین محمود کے قتل میں ملوث مجرموں کو کیفرکردار تک پہنچانے میں ہر ممکن مدد کریں گی اور مجرمون کو ضرور کیفرکردار تک پہنچائیں گے انہوں نے کہا کہ سبین محمود کے قتل پر شدید دکھ ہے ۔

انہوں نے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار بھی کیا ہے انہوں نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر مجرموں کو قانون کٹہرے میں لانے کی ہدایت کر دی ہے اور تحقیقات کا حکم دے دیا ہے ۔