طیبہ تشدد کیس،مقدمے میں نامزدجج راجاخرم علی خان کوجوڈیشل ورک سے روک دیاگیا

راجاخرم علی خان کی بطورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج خدمات واپس لے لی گئیں،اسلام ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا

جمعہ 13 جنوری 2017 13:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2017ء) طیبہ تشدد کیس کے مقدمے میں نامزدجج راجاخرم علی خان کوجوڈیشل ورک سے روکدیاگیا،راجاخرم علی خان کی بطورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج خدمات واپس لے لی گئیں،اسلام ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق طیبہ تشدد کیس کے مقدمے میں نامزدجج راجاخرم علی خان کوجوڈیشل ورک سے روک دیاگیا ہے جس کا اسلام ہائی کورٹ نے نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، نوٹیفکیشن کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے راجاخرم علی خان کوفوری طور پر ہائیکورٹ میں بطوراوایس ڈی کام کرنے کاحکم جاری کر دیا ہے، اور راجاخرم علی خان کی بطورایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈسیشن جج خدمات واپس لے لی گئیں ہیں،اسلام آبادہائیکورٹ کے چیف جسٹس اوردیگرججزکے حکم پرخدمات واپس لی گئیں، واضح رہے کہ کمسن گھریلو ملازمہ طیبہ تشدد کیس میں راجا خرم علی خان اور ان کی اہلیہ نامزد ملزم ہیں۔

(جاری ہے)

راجا خرم علی خان کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ بعد ازاں تشدد کا شکار ہونے والی بچی کے والدین اور راجہ خرم علی خان کے مابین ایک راضی نامہ منظر عام پر آگیا تھا جس کے بعد مقدمے کی کاروائی روک دی گئی تھی تاہم سپریم کورٹ آف پاکستان نے معاملے کا ازخود نوٹس لے لیا تھا۔راضی نامے کے بعد تشدد کا شکار بچی اور اس کے والدین منظر عام سے غائب ہو گئے تھے، سپریم کورٹ کے حکم پر چند روز میں بچی کو بازیاب کرالیا گیا،جسے بدھ کے روز عدالت عظمی کے سامنے پیش کیاگیا تھا